اقربا پروری سیاسی تقرریاںSSGC خسارے میں چلنے والا ادارہ بن گئی

ایڈہاک انتظامیہ نقصانات پر قابو پانے میں ناکام،خزانے کو سالانہ35ارب روپے کا نقصان


Express Tribune Report July 21, 2020
وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے باوجود مینیجنگ ڈائریکٹر کا تقرر عمل میں نہ آسکا فوٹو: فائل

اقربا پروری اور سیاسی بنیادوں پر اعلیٰ افسران کی تقرریوں کے نتیجے میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ بھی خسارے میں چلنے والا ادارہ بن گئی ہے اور اس کا حال بھی پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز جیسا ہونے والا ہے۔

ایڈہاک انتظامیہ گیس کی چوری اور نقصانات پر قابو پانے میں ناکامی کی وجہ سے قومی خزانہ کو سالانہ 35 ارب روپے کے نقصان کا باعث بن رہی ہے۔ ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ایڈہاک انتظامیہ کی وجہ سے نہ صرف اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور سندھ کو گیس کی فراہمی میں طویل تعطل کا سامنا ہے بلکہ کمپنی انتظامیہ ملک کو مہنگی ایل این جی کی طرف دھکیل رہی ہے اور باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین سے اربوں روپے حاصل کررہی ہے۔

اس وقت ایس ایس جی سی ایل کی یومیہ سپلائی 1200 ملین کیوبک فٹ ہے، اس میں سے چوری کے باعث 200 ملین کیوبک فٹ گیس یومیہ سسٹم سے غائب ہورہی ہے اور نقصانات 17.5 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ ایک اعلیٰ افسر کے مطابق ایک فیصد نقصان کا مطلب ہے آمدنی میں 2 ارب روپے کی کمی، 2019-20 میں گیس چوری کی وجہ سے قومی خزانے کو 35 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

اس نقصان میں سے 6.3 ارب وگرا نے ان ایماندار صارفین سے وصول کیے جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں۔ یعنی گیس چوری کی سزا باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین کو دی گئی۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پراچہ کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی کی انتظامیہ اتنی زیادہ تنخواہیوں کیوں لے رہی ہے اگر وہ گیس چوری اور لیکیج ( یو ایف سی) پر قابو نہیں پاسکتی۔

2020-21 میں ملک کو یومیہ 67476 ملین مکعب فٹ گیس چوری اور لیکیج کی صورت میں نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں گیس کی طلب مجموعی گیس سپلائی کا 6 فیصد سے زیادہ نہیں مگر ایس ایس جی سی ایل یہ غلط فہمی پیدا کررہی ہے کہ تمام نقصان بلوچستان میں ہورہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کمپنی کے سربراہ کی تقرری کے لیے تین مہینے کی ڈیڈ لائن دی تھی مگر ہنوز مینیجنگ ڈائریکٹر کا تقرر عمل میں نہیں آسکا۔ 2016 سے مینیجنگ ڈائریکٹر شپ تین مینیجنگ ڈائریکٹرز کے درمیان میوزیکل چیئرز کا کھیل بنی ہوئی ہے۔

جن میں موجودہ ایم ڈی امین راجپوت بھی شامل ہیں۔ مستقل ایم ڈی نہ ہونے سے کمپنی میں انتظامی مسائل پائے جاتے ہیں اور گیس چوری اور لیکیج کے نقصانات 18 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں