نقیب اللہ قتل کیس میں اہم موڑ 2 گواہ بیانات سے منحرف

پولیس مقابلے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے ہمارا دفعہ 161 کا بیان دباؤ ڈال کر لیا گیا، گواہان

نقیب اللہ کو دو دوستوں کیساتھ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا، فوٹو : فائل

لاہور:
نقیب اللہ قتل کیس میں پراسیکیوشن کے دو اہم گواہ اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے جس کے بعد سماعت 28 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران پراسیکیوشن کے اہم گواہ شہزادہ جہانگیر نے انکشاف کیا کہ دفعہ 161 کا بیان زبردستی لیا گیا، اسی طرح دوسرے گواہ محمد آصف نے کہا کہ جس بیان کو مجھ سے منسوب کیا جارہا ہے وہ میرا ہے ہی نہیں۔


پہلے گواہ پولیس اہلکار شہزادہ جہانگیر نے اپنے سابق بیان سے منحرف ہوتے ہوئے بتایا کہ پولیس مقابلے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچا تھا لیکن ایس ایس پی عابد قائمخانی نے اپنے دفتر بلوا کر مرضی کے بیان کے لیے دباؤ ڈالا اور میرے انکار پر حبس بے جا میں رکھا جس کے بعد میں جھوٹا بیان دینے پر مجبور ہوگیا۔ دوسرے گواہ پولیس اہلکار آصف نے انکشاف کیا کہ جس دن مقابلہ ہوا اس دن وہ ملیر کورٹ جے ایم 6 کی عدالت میں موجود تھا۔ پیش کیا جانے والا بیان اس کا نہیں ہے۔

عدالت نے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونے کے بعد آئندہ سماعت 28 جولائی تک ملتوی کردی، اگلی سماعت میں وکلا گواہوں کے بیانات پر جرح کریں گے۔ عدالت میں سماعت کے وقت سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر اور دیگر ملزمان پیش ہوئے۔
Load Next Story