مسلم لیگ ن کا عید کے بعد حکومت کو ٹف ٹائم  دینے کا فیصلہ

(ن) لیگ کا خواجہ برادران کی ضمانت پر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد چئیرمین نیب سے استعفے کا بھی مطالبہ


ویب ڈیسک July 21, 2020
نیب اور حکومت مل کر یہ فیصلہ کرے کہ اس ادارے کو ختم کردینا چاہئے، شاہد خاقان عباسی۔ فوٹو: فائل

مسلم لیگ (ن) نے عید کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا، جس کی صدارت چئیرمین (ن) لیگ راجہ ظفرالحق اور پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عید کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے گا، جب کہ مشترکہ پارلیمانی پارٹی نے قیادت پر اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی کا ایجنڈا وسیع البنیاد اور بامقصد بنانے پر زور دیا۔

پارلیمانی پارٹی نے خواجہ برادران کی ضمانت پر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد چئیرمین نیب سے استعفٰی مانگ لیا۔ مسلم لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے متعلق سپریم کورٹ نے تاریخ ساز فیصلہ لیا، عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے انصاف کا بول بالا ہوا، خواجہ سعد رفیق نے اس نظام کے خلاف جہاد میں صعوبتیں برداشت کیں، آنے والے وقت میں انصاف کا بول بالا ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں اکاونٹیبیلیٹی کا تماشہ لگایا ہے، اس فیصلے نے ملک کی حقیقت ہمارے سامنے رکھ دی ہے، آج نیب اور حکومت مل کر یہ فیصلہ کرے کہ اس ادارے کو ختم کردینا چاہئے، نیب ریماںڈ اور قید میں رکھنے کے باوجود بھی کچھ ثابت نہ کرسکا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں تمام چیزیں واضح کر دی ہیں، ایسے لوگ آئین و قانون کو پامال کرتے ہیں، حکومتی بینچوں پر بیٹھے لوگوں کے بڑے بڑے کیسز نیب کو نظر نہیں آتے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ایسے کیسز صرف اس لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ مخالفین کو مہینوں جیل میں ڈال کر ہراساں کیا جائے، اس فیصلے کے بعد ان کے 16 مہینے ان کو کون لوٹائے گا، سی پیک پاکستان کے مستقل کا منصوبہ تھا اس کو نیوٹرل گیر میں کھڑا کیا ہے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے والوں کی اولاد کے ساتھ ریاست نے بدسلوکی کی، ہماری جان تک لینے کی کوشش کی گئی لیکن ہماری عزت نفس میں کمی نہیں لائی گئی، اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے وہ حرکت میں ضرور آتی ہے، جس
آزاد عدلیہ کیلئے ہم نے جیلیں کاٹی تھی وہاں سے ہمیں انصاف دینے میں تاخیر کی گئی، میں انصاف سے مایوس ہوگیا تھا، اگر اصول کے مطابق فیصلے کئے جائیں تو پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں، یہ رویہ بدلنا پڑے گا. ہمیں چور ثابت کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں