KARACHI:
مبینہ طور پر اغوا ہونے والے صحافی مطیع اللہ جان گھر پہنچ گئے، اپوزیشن نے ان کے لاپتا ہونے پر احتجاج کیا تھا جس پر وزیراعظم نے انہیں فوری طور پر بازیاب کرانے کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں رہائش پذیر صحافی مطیع اللہ جان منگل کی دوپہر اپنی اہلیہ کو اسکول سے لینے کے لیے جی سکس پہنچے تو وہاں پہلے سے موجود پولیس کے باوردی اہل کاروں نے انہیں زبردستی اپنی گاڑی میں ڈال لیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔
وزیراعظم کی صحافی کو فوری بازیابی کی ہدایت
ان کے لاپتا ہونے پر جہاں سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیا وہیں وزیراعظم عمران خان نے صحافی مطیع اللہ جان کو فوری طور پر بازیاب کرانے کی ہدایت کی۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان اور معاون خصوصی شہزاد اکبر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں وزیراعظم نے شہزاد اکبر سے صحافی مطیع اللہ جان سے متعلق دریافت کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مطیع اللہ جان کی فوری بازیابی کے لیے ہرممکن اقدامات کی ہدایات کی۔
مطیع اللہ جان گھر پہنچ گئے
اطلاعات کے مطابق کچھ دیر قبل مطیع اللہ جان اپنے گھر پہنچ گئے ہیں، اغوا کار انہیں فتح جنگ کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے جہاں سے وہ اپنے گھر پہنچے۔ بتایا گیا ہے کہ مطیع اللہ جان کو نامعلوم ملزمان فتح جنگ میں کچے کے علاقہ میں چھوڑ کر فرار ہوئے۔
مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج
قبل ازیں مطیع اللہ جان کے اغواء کا مقدمہ تھانہ آبپارہ میں بھائی کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوا۔ درج مقدمہ کے مطابق ڈیوٹی آفیسر جب جائے وقوعہ سیکٹر جی سکس ون تھری میں ماڈل اسکول فار گرلز کے سامنے پہنچا تو شاہد اکبر نے تحریری درخواست دی کہ ان کے بھائی صحافی مطیع اللہ جان کو کاروں اور ایک ڈبل کیبن گاڑی میں سوار نامعلوم مسلح افراد اغواء کرکے لے گئے۔
بھائی کے مطابق ملزمان نے پولیس کی لائٹس بھی گاڑی بھی نصب کی ہوئی تھیں اور وردیاں بھی پہن رکھی تھیں اور واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے، نامعلوم مسلح افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جس پر تھانہ آبپارہ پولیس نے ضابطہ فوج داری کی دفعہ 365 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
اس سلسلے میں ایس پی سٹی زون عمر خان نے ایکسپریس کے رابطے پر صحافی مطیع اللہ جان کے اغواء کا نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تصدیق کی۔
سیاسی جماعتوں کا اظہار مذمت
دوسری جانب سیاسی رہنماؤں نے پولیس کے ہاتھوں صحافی کی مبینہ گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے اور اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے بھی احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
مطیع اللہ کو کچھ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی، شہباز شریف
مسلم لیگ ( ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مطیع اللہ جان کے لاپتا ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ جان کو کچھ ہوا تو وزیراعظم اور موجودہ حکومت ذمہ دار ہوگی، صحافت ریاست کا چوتھا ستون، دستور کی زبان اور عوامی آزادی کا نشان ہے، اس پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
صحافی کا اغوا میڈیا، جمہوریت سمیت ہم سب پر حملہ ہے، بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ مطیع اللہ جان کے اغوا کی خبروں پر مجھے تشویش ہے، سلیکٹڈ حکومت مطیع اللہ جان کی بحفاظت فوری واپسی کو یقینی بنائے، صحافی کا اغوا صرف میڈیا کی آزادی اور جمہوریت پر نہیں بلکہ ہم سب پر ایک حملہ ہے۔
ایسے عمل سے کسی کو بھی خاموش نہیں کرایا جاسکتا، اے این پی
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ صحافی مطیع اللہ جان کو فوری بازیاب کرایا جائے، ریاست ماں کی مانند ہے جو اپنے بچوں کا خیال رکھتی ہے، ایسے عمل کے ذریعے کسی کو بھی خاموش نہیں کرایا جاسکتا۔