کار سروس اسٹیشنز جانور نہلا کر روزانہ ہزاروں روپے کمانے لگے
مختلف علاقوں میں سروس اسٹیشنوں پر شیمپو سے گائے واش کے بینرز آویزاں
شہر میں گاڑیوں اور موثر سائیکلوں کے سروس اسٹیشنوں پر قربانی کے جانوروں کو نہلانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جب کہ مختلف علاقوں میں قائم سیکڑوں کار سروس اسٹیشنوں کے مالکان روزانہ جانوروں کو نہلا کر ہزاروں روپے کمانے لگے۔
لاک ڈاؤن اور معاشی سست روی کی وجہ سے آمدن میں کمی کا سامنا کرنے والے سروس اسٹیشن مالکان کو قربانی کے جانوروں کی سروس سے آمدن بڑھانے کا موقع مل گیا ،شہر کے مختلف علاقوں میں سروس اسٹیشنوں پر گائے واش کے بینرز آویزاں کر دیے گئے ، شیمپو کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی سروس کا رجحان گزشتہ چند سال سے زور پکڑ رہا ہے، شہری گلیوں اور گھروں کے باہر قربانی کے جانوروں کو نہلانے کے بجائے گائے واش کی سہولت کو ترجیح دیتے ہیں۔
شہریوں کے مطابق گائے سروس سے جانور نکھر جاتے ہیں اور ان کی خوبصورتی میں اضافہ ہو جاتا ہے بیشتر رہائشی علاقوں میں پانی کی قلت ہے اور فلیٹ کلچر فروغ پانے کی وجہ سے گلیوں میں جانوروں کو نہلانا دشوار ہوگیا ہے اس صورتحال میں گائے واش ایک بہترین سہولت ہے۔
گائے واش کی سروس فراہم کرنے والوں کا کہنا ہے کہ گائے بیل کی سروس جانوروں کی قدوقامت کے لحاظ سے وصول کی جاتی ہے اوسط جانور کی سروس 200 سے 250 روپے میں کی جاتی ہے جبکہ بڑے اور بھاری بھرکم جانور 300 سے 400 روپے میں نہلائے جارہے ہیں، لیاقت آباد 6نمبر نرسری کے اطراف عام دنوں میں موٹر سائیکل کی سروس کرنے والے تمام سروس اسٹیشن ان دنوں گائے واش کر رہے ہیں۔
سروس کرنے والوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر شہری منڈی سے براہ راست جانور سروس اسٹیشن لاتے ہیں اور جانور کو نہلاکر گھر لے جاتے ہیں، بیشتر شہری یومیہ بنیاد پر جانور سروس اسٹیشن سے نہلواتے ہیں۔
سروس اسٹیشن چلانے والوں کا کہنا ہے کہ جانوروں اور گاڑیوں کے واش میں فرق ہے ، جانوروں کو پیار اور محبت سے نہلانا پڑتا ہے پہلی بار پریشر کے پانی کا سامنا کرنے والے جانور تھوڑا پریشان ہوتے ہیں لیکن پھر جانوروں کو عادت ہوجاتی ہے، جانوروں پر یکدم تیز پریشر سے پانی نہیں ڈالا جاتا اسی طرح منہ ناک اور آنکھوں کو جھاگ اور شیمپو سے بچانا بھی ضروری ہے۔
ایک اوسط گائے یا بیل کی سروس میں آدھا گھنٹہ لگتا ہے بڑے اسٹیشنوں پر بیک وقت 2 سے 3جانور بھی نہلائے جاسکتے ہیں، قربانی کے جانوروں کو نہلانے کے رجحان کی وجہ سے سروس اسٹیشن پر روزگار کے اضافی مواقع پیدا ہورہے ہیں۔
لاک ڈاؤن اور معاشی سست روی کی وجہ سے آمدن میں کمی کا سامنا کرنے والے سروس اسٹیشن مالکان کو قربانی کے جانوروں کی سروس سے آمدن بڑھانے کا موقع مل گیا ،شہر کے مختلف علاقوں میں سروس اسٹیشنوں پر گائے واش کے بینرز آویزاں کر دیے گئے ، شیمپو کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی سروس کا رجحان گزشتہ چند سال سے زور پکڑ رہا ہے، شہری گلیوں اور گھروں کے باہر قربانی کے جانوروں کو نہلانے کے بجائے گائے واش کی سہولت کو ترجیح دیتے ہیں۔
شہریوں کے مطابق گائے سروس سے جانور نکھر جاتے ہیں اور ان کی خوبصورتی میں اضافہ ہو جاتا ہے بیشتر رہائشی علاقوں میں پانی کی قلت ہے اور فلیٹ کلچر فروغ پانے کی وجہ سے گلیوں میں جانوروں کو نہلانا دشوار ہوگیا ہے اس صورتحال میں گائے واش ایک بہترین سہولت ہے۔
گائے واش کی سروس فراہم کرنے والوں کا کہنا ہے کہ گائے بیل کی سروس جانوروں کی قدوقامت کے لحاظ سے وصول کی جاتی ہے اوسط جانور کی سروس 200 سے 250 روپے میں کی جاتی ہے جبکہ بڑے اور بھاری بھرکم جانور 300 سے 400 روپے میں نہلائے جارہے ہیں، لیاقت آباد 6نمبر نرسری کے اطراف عام دنوں میں موٹر سائیکل کی سروس کرنے والے تمام سروس اسٹیشن ان دنوں گائے واش کر رہے ہیں۔
سروس کرنے والوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر شہری منڈی سے براہ راست جانور سروس اسٹیشن لاتے ہیں اور جانور کو نہلاکر گھر لے جاتے ہیں، بیشتر شہری یومیہ بنیاد پر جانور سروس اسٹیشن سے نہلواتے ہیں۔
سروس اسٹیشن چلانے والوں کا کہنا ہے کہ جانوروں اور گاڑیوں کے واش میں فرق ہے ، جانوروں کو پیار اور محبت سے نہلانا پڑتا ہے پہلی بار پریشر کے پانی کا سامنا کرنے والے جانور تھوڑا پریشان ہوتے ہیں لیکن پھر جانوروں کو عادت ہوجاتی ہے، جانوروں پر یکدم تیز پریشر سے پانی نہیں ڈالا جاتا اسی طرح منہ ناک اور آنکھوں کو جھاگ اور شیمپو سے بچانا بھی ضروری ہے۔
ایک اوسط گائے یا بیل کی سروس میں آدھا گھنٹہ لگتا ہے بڑے اسٹیشنوں پر بیک وقت 2 سے 3جانور بھی نہلائے جاسکتے ہیں، قربانی کے جانوروں کو نہلانے کے رجحان کی وجہ سے سروس اسٹیشن پر روزگار کے اضافی مواقع پیدا ہورہے ہیں۔