افریقی ملک انگولا میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ نماز کی ادائیگی کی پاداش میں 8 مساجد شہید
مسلمانوں کو باجماعت نماز کی ادائیگی جب کہ خواتین کو حجاب پہننے سے روک دیا گیا ہے، اسلامک کمیونٹی آف انگولا
افریقی ملک میں ہر نئے دن مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہورہا ہے اور عبادت کی پاداش میں گزشتہ دو برس کے دوران حکومت نے 8 مساجد کو شہید کردیا ہے۔
افریقی ملک انگولا کی حکومت کی مسلم مخالف شرانگیزیاں دن بدن بڑھتی ہی جارہی ہیں، انگولا میں مقیم مسلم آبادی کی نمائندہ تنظیم اسلامک کمیونٹی آف انگولا کے مطابق انگولا کی ایک کروڑ 80 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی میں مسلمانوں کی آبادی 90 ہزار کے لگ بھگ ہے جبکہ ملک کے 12 صوبوں میں 78 مساجد قائم ہیں جہاں مسلمان باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔
اسلامک کمیونٹی آف انگولا کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسلام پرغیراعلانیہ پابندی لگا رہی ہے اور مسلمانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے ہی محروم کیا جارہا ہے، مسلمان مردوں پر باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی جبکہ خواتین کو حجاب پہننے سے روک دیا گیا ہے۔ مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی پر مقامی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا جارہا ہے۔ اسی قاون کے تحت حکومت گذشتہ 2 سال کے دوران 8مساجد کو شہید کرچکی ہے۔
دوسری جانب انگولا کے حکام نے مسلم کش اقدامات کی تردید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ انگولا میں اسلام پر پابندی کی خبریں مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں اور ملک میں کسی بھی عبادت گاہ کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔
افریقی ملک انگولا کی حکومت کی مسلم مخالف شرانگیزیاں دن بدن بڑھتی ہی جارہی ہیں، انگولا میں مقیم مسلم آبادی کی نمائندہ تنظیم اسلامک کمیونٹی آف انگولا کے مطابق انگولا کی ایک کروڑ 80 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی میں مسلمانوں کی آبادی 90 ہزار کے لگ بھگ ہے جبکہ ملک کے 12 صوبوں میں 78 مساجد قائم ہیں جہاں مسلمان باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔
اسلامک کمیونٹی آف انگولا کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسلام پرغیراعلانیہ پابندی لگا رہی ہے اور مسلمانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے ہی محروم کیا جارہا ہے، مسلمان مردوں پر باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی جبکہ خواتین کو حجاب پہننے سے روک دیا گیا ہے۔ مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی پر مقامی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا جارہا ہے۔ اسی قاون کے تحت حکومت گذشتہ 2 سال کے دوران 8مساجد کو شہید کرچکی ہے۔
دوسری جانب انگولا کے حکام نے مسلم کش اقدامات کی تردید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ انگولا میں اسلام پر پابندی کی خبریں مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں اور ملک میں کسی بھی عبادت گاہ کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔