برصغیرکے معروف اداکاراورشہنشاہ جذبات کا خطاب پانے والے دلیپ کمار 91 برس کے ہوگئے
امیتابھ بچن سے شاہ رخ خان تک ہر اداکار نے انہیں اپنا استاد مانا اور ان کے انداز کی نقل کی ہے۔
اپنی اداکاری کی وجہ سے شہنشاہ جذبات کا خطاب پانے والی اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار 91 برس کے ہوگئے۔
11دسمبر 1922 کو پشاور کے مشہور زمانہ قصہ خوانی بازار کے محلہ خداداد میں لالہ غلام سرور کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام یوسف رکھا گیا، جلد ہی یوسف اپنے والدین کے ہمراہ ممبئی منتقل ہوگیا، یوسف تعلیم کی شاہراہ پر زیادہ عرصہ گامزن نہ رہا اور جلد ہی پیسہ کمانے کی تگ و دو میں مصروف ہوگیا، اسی دوران اس نے پونا میں ایک فوجی کینٹین میں پھلوں کا اسٹال لگالیا جہاں 1944 میں والدین کی مرضی کے بغیر ایک فلم ''جوار بھاٹا'' میں بطور ہیرو سامنے آنے والے یوسف خان نے دلیپ کمار کے نام سے ایسی لازوال اننگز کا آغاز کیا جس نے اب تک آنے والی ہر نسل کو اپنا گرویدہ بنالیا۔ بالی ووڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن سے لے کر کنگ خان شاہ رخ خان تک ہر اداکار نے انہیں اپنا استاد مانا اور ان کے انداز کی نقل کی ہے۔
6 دہائیوں پر محیط اپنے فنی سفر میں انہوں نے جگنو، آن ، آزاد، کوہ نور، مغل اعظم، رام اور شیام، داستان ، شکتی، کرانتی، ودھاتا، کرما اور سوداگر جیسی فلمیں بالی وڈ کو دیں، 1998 میں انہوں نے اپنی آخری فلم قلعہ میں کام کیا، فنی خدمات کی بدولت جہاں بھارت میں انہیں کئی اعزاز و اکرام سے نوازا گیا وہیں پاکستان نے بھی ملک کے سب سے بڑے سول اعزاز نشان پاکستان سے سرفراز کیا۔
فن کی دنیا میں کامیاب ترین دلیپ کمار کی ذاتی زندگی اس قدر کامرانیوں سے پر نہیں، اپنے عروج کے زمانے میں انہیں ملکوتی حسن کی مالک اداکارہ مدھو بالا سے محبت ہوگئی تھی لیکن مدھو بالا کے باپ کی وجہ سے یہ محبت ادھوری ہی رہی اور 1966 میں دلیپ کمار نے اپنے سے 22 برس چھوٹی سائرہ بانو سے شادی کرلی تاہم بدقسمتی سے ان کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوسکی،اب طبیعت کی ناسازی کے باعث ان کی سرگمیاں انتہائی محدود ہوگئی ہیں اور وہ شاز و نادر ہی عوامی اجتماعات میں ہی شرکت کرتے ہیں۔
11دسمبر 1922 کو پشاور کے مشہور زمانہ قصہ خوانی بازار کے محلہ خداداد میں لالہ غلام سرور کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام یوسف رکھا گیا، جلد ہی یوسف اپنے والدین کے ہمراہ ممبئی منتقل ہوگیا، یوسف تعلیم کی شاہراہ پر زیادہ عرصہ گامزن نہ رہا اور جلد ہی پیسہ کمانے کی تگ و دو میں مصروف ہوگیا، اسی دوران اس نے پونا میں ایک فوجی کینٹین میں پھلوں کا اسٹال لگالیا جہاں 1944 میں والدین کی مرضی کے بغیر ایک فلم ''جوار بھاٹا'' میں بطور ہیرو سامنے آنے والے یوسف خان نے دلیپ کمار کے نام سے ایسی لازوال اننگز کا آغاز کیا جس نے اب تک آنے والی ہر نسل کو اپنا گرویدہ بنالیا۔ بالی ووڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن سے لے کر کنگ خان شاہ رخ خان تک ہر اداکار نے انہیں اپنا استاد مانا اور ان کے انداز کی نقل کی ہے۔
6 دہائیوں پر محیط اپنے فنی سفر میں انہوں نے جگنو، آن ، آزاد، کوہ نور، مغل اعظم، رام اور شیام، داستان ، شکتی، کرانتی، ودھاتا، کرما اور سوداگر جیسی فلمیں بالی وڈ کو دیں، 1998 میں انہوں نے اپنی آخری فلم قلعہ میں کام کیا، فنی خدمات کی بدولت جہاں بھارت میں انہیں کئی اعزاز و اکرام سے نوازا گیا وہیں پاکستان نے بھی ملک کے سب سے بڑے سول اعزاز نشان پاکستان سے سرفراز کیا۔
فن کی دنیا میں کامیاب ترین دلیپ کمار کی ذاتی زندگی اس قدر کامرانیوں سے پر نہیں، اپنے عروج کے زمانے میں انہیں ملکوتی حسن کی مالک اداکارہ مدھو بالا سے محبت ہوگئی تھی لیکن مدھو بالا کے باپ کی وجہ سے یہ محبت ادھوری ہی رہی اور 1966 میں دلیپ کمار نے اپنے سے 22 برس چھوٹی سائرہ بانو سے شادی کرلی تاہم بدقسمتی سے ان کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوسکی،اب طبیعت کی ناسازی کے باعث ان کی سرگمیاں انتہائی محدود ہوگئی ہیں اور وہ شاز و نادر ہی عوامی اجتماعات میں ہی شرکت کرتے ہیں۔