حکومت نے نیب قانون کا مجوزہ ترمیمی مسودہ اپوزیشن کو پیش کردیا
عوامی عہدہ رکھنے والے کسی کام کو نیک نیتی سے کرنے پر نیب کیس نہیں بن سکے گا، حکومتی ترمیم
حکومت نے نیب قانون کا مجوزہ ترمیمی مسودہ اپوزیشن کو پیش کردیا، شاہ محمود قریشی نے مسودہ پیش کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ایکسپریس کے مطابق حکومت کی جانب سے نیب قانون میں ترمیمی کے لیے کام جاری ہے اس ضمن میں مسودہ تیار کیا گیا ہے جو اپوزیشن کو پیش کردیا گیا ہے،چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی شاہ محمود قریشی نے مسودہ اپوزیشن کو دیئے جانے کی تصدیق کردی ہے۔
مسودے میں حکومت کی طرف سے نیب قانون میں متعدد ترامیم و تجاویز پیش کی گئی ہیں جس کے مطابق پیش کردہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے والے کے کسی کام کو نیک نیتی سے کرنے پر نیب کیس نہیں بن سکے گا جب کہ تجویز دی گئی ہے عوامی عہدہ اور سرکاری عہدہ رکھنے والے پر نیب کیس اسی صورت بنے گا جب ناجائز فائدہ حاصل کرنے کا ثبوت موجود ہو۔
حکومتی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ حکومت چیئرمین ڈپٹی چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت میں توسیع کی خواہش مند ہے، موجودہ نیب قانون کے مطابق چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال، ڈپٹی چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت تین سال ہے۔
حکومت کی مزید تجاویز میں کہا گیا ہے عدالت ملزم کو ریفرنس کی نقول لازمی دے گی، لیوی ٹیکس اور محصولات کے معاملات نیب سے متعلقہ اداروں کو منتقل ہوجائیں گے۔
ایکسپریس کے مطابق حکومت کی جانب سے نیب قانون میں ترمیمی کے لیے کام جاری ہے اس ضمن میں مسودہ تیار کیا گیا ہے جو اپوزیشن کو پیش کردیا گیا ہے،چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی شاہ محمود قریشی نے مسودہ اپوزیشن کو دیئے جانے کی تصدیق کردی ہے۔
مسودے میں حکومت کی طرف سے نیب قانون میں متعدد ترامیم و تجاویز پیش کی گئی ہیں جس کے مطابق پیش کردہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے والے کے کسی کام کو نیک نیتی سے کرنے پر نیب کیس نہیں بن سکے گا جب کہ تجویز دی گئی ہے عوامی عہدہ اور سرکاری عہدہ رکھنے والے پر نیب کیس اسی صورت بنے گا جب ناجائز فائدہ حاصل کرنے کا ثبوت موجود ہو۔
حکومتی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ حکومت چیئرمین ڈپٹی چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت میں توسیع کی خواہش مند ہے، موجودہ نیب قانون کے مطابق چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال، ڈپٹی چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت تین سال ہے۔
حکومت کی مزید تجاویز میں کہا گیا ہے عدالت ملزم کو ریفرنس کی نقول لازمی دے گی، لیوی ٹیکس اور محصولات کے معاملات نیب سے متعلقہ اداروں کو منتقل ہوجائیں گے۔