موسلا دھار بارش سے آدھا کراچی ڈوب گیا بجلی غائب اور بدترین ٹریفک جام 9 افراد جاں بحق

نظام زندگی درہم برہم، گھروں میں پانی داخل، لوگ محصور، گاڑیاں ڈوب گئیں، ٹریفک جام میں لاکھوں لوگ گھنٹوں پھنسے رہے

نظام زندگی درہم برہم، گھروں میں پانی داخل، گاڑیاں ڈوب گئیں، بدترین ٹریفک جام میں لاکھوں لوگ گھنٹوں پھنسے رہے (فوٹو : اے ایف پی)

شہر قائد میں طوفانی بارش کے سبب نظام زندگی درہم برہم ہوگیا، آدھا شہر بارش کے پانی میں ڈوب گیا اور بجلی بند ہوگئی، بدترین ٹریفک جام سے لاکھوں لوگ پھنس گئے، دو روز میں بارش کے سبب کرنٹ لگنے اور دیوار گرنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 9 ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو شہر قائد کے نصف حصے میں دھواں دار بارش ہوئی جس کے بعد متاثرہ علاقوں میں نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ شہریوں کو بیک وقت کئی بڑے مسائل کا سامنا کرنا۔ بارش ہوتے ہی شہر بھر کی بجلی بند ہوگئی، سڑکیں ڈوب ہوگئیں اور وہاں بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور لاکھوں لوگ گھںٹوں پھنسے رہے۔



بارش سے اورنگی ٹاؤن، سرجانی، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد سمیت ضلع وسطی کے متعدد علاقے ڈوب گئے اور گھروں میں پانی داخل ہوگیا جس سے لوگ گھروں میں محصور ہوگئے جنہیں امدادی عملے نے ریسکیو آپریشن کرکے گھروں سے نکالا۔



اطلاعات کے مطابق سرجانی ٹاؤن کے علاقوں یوسف گوٹھ اور عبدالرحیم گوٹھ میں بارش کا پانی مکینوں کے گھروں میں داخل ہوگیا جس کی وجہ سے ان کے گھر کا سامان بھیگ گیا۔ اس دوران مکین اپنے کچے گھروں سے اپنی مدد آپ کے تحت پانی کے اخراج کو ممکن بناتے رہے۔



عبدالرحیم گوٹھ کے اطراف کی تمام گلیاں زیرآب آنے کی وجہ سے مکین گھروں میں محصور ہوگئے۔ سرجانی ٹاؤن سے ملتی جلتی صورتحال شہر کے دیگرعلاقوں فیڈرل بی ایریا بلاک 4 اور حسین آباد کے اطراف میں پیداہوئی اور سڑکوں پربارش کا پانی تالاب کا منظرپیش کرنے لگا۔ ضلع وسطی میں واقع حسین لاکھانی اسپتال اور نجی بینک میں بھی پانی داخل ہوگیا۔



گھروں میں پانی داخل ہونے سے فرنیچر اور دیگر قیمتی سامان تباہ ہوگیا، شہری گھںٹوں اپنے گھروں سے صرف پانی نکالنے میں ہی لگے رہے۔ پاک کالونی پولیس نے ایک گھر میں پھنسی عورت اور دو بچوں کو نکالا جس نے فون کرکے بتایا کہ اس کے گھر میں لیاری ندی کا پانی داخل ہوگیا ہے اور گھر سے نہیں نکل سکتی جس پر پولیس نے اس کی مدد کی۔



یہ پڑھیں : کراچی میں موسلا دھار بارش، مختلف حادثات میں 5 افراد جاں بحق


بجلی کی بندش

بارش شروع ہوتی ہی سیکڑوں فیڈر ٹرپ کرگئے اور شہر بھر کی بجلی بند ہوگئی۔ زیادہ بارش ضلع غربی اور وسطی میں ہوئی جبکہ دیگر اضلاع میں ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ بارش کے بعد اورنگی ٹاؤن، بلدیہ ٹاون، سعید آباد، لیاقت آباد، کیماڑی، لیاری، ملیر، کورنگی، اولڈ سٹی ایریا سمیت دیگر علاقے شدید متاثر ہوئے۔



مختلف علاقوں میں بجلی رات گئے تک بحال نہیں ہوسکی۔ بجلی کی بندش سے سب سے زیادہ ضلع وسطی اور غربی کے علاقے متاثر ہوئے۔ دونوں اضلاع کے 70 فیصد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے۔ جن میں کچھ جگہ بجلی بحال کردی گئی لیکن بعض علاقوں میں بحالی کا کام ممکن نہیں ہوسکا جب کہ ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا بارش کے بعد کچھ علاقوں میں احتیاطی طور پر بجلی بند کی گئی۔



بدترین ٹریفک جام

نالوں کی صفائی نہ ہونے کے سبب آسمان سے برسنے والا ابر رحمت زحمت بن گیا اور پانی نالوں کے بجائے سڑکوں پر بہنے لگا، پانی سے ضلع وسطی اور غربی کی سڑکیں ڈوب گئیں جس کے شہر میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور لاکھوں لوگ گھںٹوں جام میں پھنسے رہے۔




سب سے زیادہ ٹریفک جام ضلع وسطی میں ہوا، گجر نالہ بھرنے کے سبب ناظم آباد، لیاقت آباد، غریب آباد، حسن اسکوائر، گولیمار، لسبیلہ اور ملحقہ تمام سڑکوں پر لوگ ٹریفک جام میں پھنس گئے۔



ناظم آباد سے لیاقت آباد آنے اور جانے والے دو ٹریفک اور ناظم آباد سے لسبیلہ جانے والا ٹریفک بدترین جام کا شکار رہے اور گاڑیاں رینگ رینگ کر چلتی رہیں۔



بارش کے سبب سخی حسن پر واقع ڈی سی سینٹرل کے آفس میں بھی پانی داخل ہوگیا، نارتھ ناظم آباد میں سب سے زیادہ بارش ہوئی جس کے سبب کے ڈی چورنگی پر اتنا پانی جمع ہوگیا کہ گاڑیاں ڈوب گئیں۔ شہریوں ںے گھروں میں پانی داخل ہونے اور گاڑیاں ڈوبنے کی تصاویر اور ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیں جو منٹوں میں وائرل ہوگئیں۔



بارش کے دوران ہلاکتیں

بارش کے دوران کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں پیر کو بھی 4 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد دو روز کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی۔



موچکو کے علاقے مواچھ گوٹھ سپارکو روڈ ماربل فیکٹری میں کرنٹ لگنے سے جھلس کر دو افراد جاں بحق ہوگئے جن کی شناخت 45 سالہ محمد موسی ولد غلام محمد اور 30 سالہ وحید ولد جان پوش کے نام سے ہوئی۔ وحید کا آبائی تعلق کالا ڈھاکا اور محمد موسی کا تعلق نواب شاہ سے ہے۔



ایس ایچ او موچکو انسپکٹر وسیم احمد نے بتایا کہ بارش کے باعث فیکٹری میں پانی جمع ہوگیا تھا جسے مزدور سکشن پمپ لگا کر نکالنے کی کوشش کر رہے تھے اسی دوران 4 مزدوروں کو کرنٹ لگا جن میں سے 2 مزدور جاں بحق ہو گئے اور دو مزدور معجزانہ طور پر محفوظ رہے، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد دونوں مزدوروں کی لاشیں ورثا کے حوالے کردی ہیں۔



پاکستان بازار تھانے کے علاقے اورنگی ٹاون سیکٹر ساڑھے 11 غوثیہ بلوچ کالونی اسلام چوک گلی نمبر 2 مکان نمبر 11/23 میں کام کے دوران کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش چھیپا ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔ متوفی کی شناخت 45 سالہ محمد رفیق ولد محمد عیسیٰ خان کے نام سے ہوئی۔



ایس ایچ او پاکستان بازار اقبال تنیو نے بتایا کہ متوفی کو گھر میں پانی کی موٹر چلاتے ہوئے کرنٹ لگا تھا جس کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا، پولیس نے کارروائی کے بعد متوفی کی لاش ورثا کے حوالے کردی ہے۔



سپرہائی وے پر قائم مویشی منڈی میں ناقص انتظامات نے نوجوان کو زندگی سے محروم کر دیا، ناظم آباد ایک نمبر کا رہائشی 18 سالہ ولید بڑے بھائی اور دوستوں کے ہمراہ مویشی منڈی گیا تھا جسے بجلی کے گرے ہوئے تار سے کرنٹ لگا اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔



واضح رہے کہ شہر میں ہونے والی موسلادھار بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 9 ہوگئی ہے۔

Load Next Story