
سہیل قلندر کی دلآویز شخصیت اور مسحور کن باتیں ان کی شخصیت کا خاصہ تھیں، ان کی قیادت مثالی قائد کی سی تھی یہی وجہ ہے کہ ان کی قیادت میں روزنامہ ایکسپریس نے انتہائی سرعت سے ترقی کی منزلیں طے کیں اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ اخبار صوبہ خیبر پختون خوا کا مقبول ترین اخبار بن گیا۔ سہیل قلندر کی شخصیت ایک طر ف اگر عجز، انکسار اور سادگی سے عبارت تھی تو دوسری طرف ان میں حق گوئی اور راست بازی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ ان کے کالموں کو اٹھا کر پڑھئے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ صحافت میں سہیل قلندر سے بڑھ کر حق پرست اور صاف گو صحافی ہو ہی نہیں سکتا، انھوں نے قلم کا حق کچھ اس طر ح ادا کیا ہے کہ جس بات کو کہتے ہوئے بہت بڑے بڑے گھبراتے وہ بات سہیل قلندر انتہائی بہادری اور دلیری سے لکھ لیتے۔
انھوں نے اصولوں اور سچ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اور ایک ایسے دور میں جب سب کچھ انتہائی دگر گوں اور ناقابل فہم بن چکا تھا اور سچ اور جھوٹ کے مابین فرق مشکل ہو گیا تھا انھوں نے آگے بڑھ کر حقائق سے پردہ اٹھایا جھوٹ اور سچ کو الگ کر کے دکھایا اس طر ح نہ صرف انھوں نے پختونوں بلکہ پاکستان اور اسلام کی وہ خدمت کی جو ایک غیور پختون، محب وطن پاکستانی اور سچا مسلمان ہی کر سکتا تھا اور اللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز سہیل قلندر کو دیا کہ وہ باطل کے مقابلے میں حق کا ساتھ دیتے ہوئے تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہو جائے۔ سال 2009ء میں جب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تقریباً 17 لاکھ سواتی اپنے ہی ملک میں مہاجر بن کر گھروں سے بے گھر ہو گئے تو سہیل قلندر نے تمام مصلحتیں بالائے طاق رکھ کر دہشت گردی اور اس حوالے سے تمام تر مسائل پر کھل کر لکھنا شروع کر دیا حتی ٰ کہ پاک فوج اور عوام کی بے پناہ قربانیاں اور سہیل قلندر جیسے نڈر اور بے باک صحافی کی تحریریں رنگ لے آئیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سوات کے عوام دوبارہ اپنے گھروں میں آباد ہو گئے۔ آج سہیل قلندر مرحوم کی چوتھی برسی ہے مگر خیبر پختو ن خوا کے عوام بالعموم اور سوات کے عوام بالخصوص اپنے محسن صحافی کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے جنہوں نے انتہائی مشکل حالات میں امن اور سلامتی کے لیے صدائے حق بلند کی تھی ۔
(سہیل قلندر مرحوم کی برسی کے حوالے سے خصوصی تحریر)
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔