اپوزیشن ایف اے اٹی ایف کے بدلے جو مانگ رہی ہے نہیں دے سکتے شہزاد اکبر
حزب اختلاف سےاپیل ہے کہ قومی سلامتی سے متعلق ایشوز پر قدم بڑھائے بلیک میل نہ کرے، معاون خصوصی برائے داخلہ
وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے بدلے اپوزیشن جو مانگ رہی ہے وہ تحریک انصاف تو کیا کوئی حکومت نہیں دے سکتی۔
اپوزیشن کی جانب سے نیب ترامیم پر مزید مذاکرات سے انکار اور پارلیمانی کمیٹی برائے قانونی سازی کے بائیکاٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے35نکات کا مطلب نیب کو بند کرنا ہے۔ اپوزیشن کے نکات ایسے ہیں جن پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا موقف واضح ہے کہ احتساب کے عمل پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ احتساب کے عمل کو بند کر دیا جائے۔ ہم اپوزیشن سےاپیل کرتے ہیں کہ قومی سلامتی سے متعلق ایشوز پر قدم بڑھائے۔ اس ایشو پر حکومت کو بلیک میل نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: اپوزیشن نے نیب ترمیم پر حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکارکردیا
دوسری جانب وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے۔اپوزیشن کا کہنا ہے جب تک الزام ثابت نہ ہو نیب گرفتاری نہ کرے۔ نیب قانون کا اطلاق 16 نومبر 1999 سے ہونا چاہیے۔اگر کسی نے 5 سال کے اندر جرم کیا ہے تو اسی پر کیس ہونا چاہیے۔
انہون نے کہا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف قوانین کو پس پشت ڈال رہی ہے۔ حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق قوانین ایوان میں لائے گی۔ حکومت کو ایف اے ٹی ایف کے 3 بل 6 اگست سے پہلے منظور کروانے ہیں۔ اگر پاکستان یہ بل نہیں بنائے گا تو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نہیں نکلے گا۔
اپوزیشن کی جانب سے نیب ترامیم پر مزید مذاکرات سے انکار اور پارلیمانی کمیٹی برائے قانونی سازی کے بائیکاٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے35نکات کا مطلب نیب کو بند کرنا ہے۔ اپوزیشن کے نکات ایسے ہیں جن پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا موقف واضح ہے کہ احتساب کے عمل پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ احتساب کے عمل کو بند کر دیا جائے۔ ہم اپوزیشن سےاپیل کرتے ہیں کہ قومی سلامتی سے متعلق ایشوز پر قدم بڑھائے۔ اس ایشو پر حکومت کو بلیک میل نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: اپوزیشن نے نیب ترمیم پر حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکارکردیا
دوسری جانب وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے۔اپوزیشن کا کہنا ہے جب تک الزام ثابت نہ ہو نیب گرفتاری نہ کرے۔ نیب قانون کا اطلاق 16 نومبر 1999 سے ہونا چاہیے۔اگر کسی نے 5 سال کے اندر جرم کیا ہے تو اسی پر کیس ہونا چاہیے۔
انہون نے کہا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف قوانین کو پس پشت ڈال رہی ہے۔ حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق قوانین ایوان میں لائے گی۔ حکومت کو ایف اے ٹی ایف کے 3 بل 6 اگست سے پہلے منظور کروانے ہیں۔ اگر پاکستان یہ بل نہیں بنائے گا تو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نہیں نکلے گا۔