سرکلر ریلوے کی تعمیر کے انتظامات مکمل 5 سال میں تکمیل ہوگی
سامان پر ٹیکس و ڈیوٹیز میں چھوٹ منظور،ٹریک پر آباد متاثرین کو شاہ لطیف ٹاؤن میں آبادکیاجائیگا، وزارتی کمیٹی میں۔۔۔
سندھ کابینہ کی کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) پر قائم کردہ 3 رکنی وزارتی کمیٹی نے ریلوے ٹریک پر تجاوزات ختم کرانے اور وہاں سے متاثرین کی منتقلی اور بحالی کے پروگرام کو حتمی شکل دیدی ہے سرکلر ریلوے کے منصوبے کو 5 سال میں مکمل کیا جائے گا۔
وزارتی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین اور سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں بدھ کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا جس میں وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جاکھرانی، رکن سندھ اسمبلی خورشید احمد جونیجو، سیکریٹری محکمہ ٹرانسپورٹ طحہٰ فاروقی اور دیگر افسران نے شرکت کی، اجلاس کے بعد نثار احمد کھوڑو نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت سندھ کوشش کررہی ہے کہ سرکلر ریلوے پر ڈونر ایجنسی جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) کے ساتھ جلد معاہدہ ہوجائے اور اس پر کام شروع ہو، سندھ کابینہ نے منصوبے کے لیے منگوائے جانے والے سامان پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹیز سمیت تمام صوبائی ٹیکسز میں چھوٹ کی منظوری دیدی ہے، ریلوے ٹریک سے تجاوزات ختم کرنے اور وہاں سے ہٹائے گئے متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے پروگرام کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔
سرکلر ریلوے ٹریک کے ارد گرد 70 ایکڑ اراضی پر تجاوزات قائم ہیں اور وہاں 5 ہزار گھر بنے ہوئے ہیں ان گھروں کو ہٹا کر متاثرین کو شاہ لطیف ٹاؤن میں آباد کیا جائے گا، جہاں ان کے لیے280 ایکڑ اراضی مختص کردی گئی ہے، ہر متاثرہ خاندان کو 80 مربع گز کا گھر جائیکا کے فنڈ سے بناکر دیا جائے گا جبکہ کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن 50 ہزار روپے فی گھر معاوضہ بھی دے گی ایکنک نے اس منصوبے کی منضوری دے دی ہے منصوبے کی لاگت ابتدا میں 1.5 ارب ڈالر تھی جو اب بڑھ کر 2.6 ارب ڈالر (247 ارب روپے) ہوگئی ہے۔
منصوبے کے ختم ہونے کے حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں، منصوبے کے تحت سرکلر ریلوے کا سنگل ٹریک نہ صرف تبدیل ہوگا بلکہ اسے ڈبل بھی کیا جائے گا ہر ڈیڑھ سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر جدید اسٹیشن تعمیر کیا جائے گا، مجموعی طور پر 34 اسٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے، 23.8 کلومیٹرٹریک سطح زمین سے بلندہوگا جبکہ مختلف مقامات پرتقریباً 4 کلومیٹرسرنگیں ہوں گی۔
ٹرین ہر5 منٹ پر اسٹیشنز پر رکے گی کل814 اسٹاپس ہوں گے، 6 لاکھ مسافر روزانہ سفرکریں گے کرایہ 16 سے 24 روپے ہوگا، ہر اسٹیشن پر مسافروں کے لیے جدید سہولتیں میسر ہوں گی کمپیوٹرائزڈ ٹکٹ مشینیں، آٹومیٹڈگیٹ، وینڈنگ، اسٹالز اور دیگر سہولتیں شامل ہوں گی، منصوبے میں پہلے ہی بہت تاخیر ہوچکی ہے اب ہماری کوشش ہے کہ یہ منصوبہ 5 سال میں مکمل کرلیاجائے اس کی تکمیل سے کراچی کے شہریوں کو نہ صرف ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولتیں میسر ہوں گی بلکہ کراچی کا نقشہ بھی بدل جائے گا۔
وزارتی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین اور سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں بدھ کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا جس میں وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جاکھرانی، رکن سندھ اسمبلی خورشید احمد جونیجو، سیکریٹری محکمہ ٹرانسپورٹ طحہٰ فاروقی اور دیگر افسران نے شرکت کی، اجلاس کے بعد نثار احمد کھوڑو نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت سندھ کوشش کررہی ہے کہ سرکلر ریلوے پر ڈونر ایجنسی جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) کے ساتھ جلد معاہدہ ہوجائے اور اس پر کام شروع ہو، سندھ کابینہ نے منصوبے کے لیے منگوائے جانے والے سامان پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹیز سمیت تمام صوبائی ٹیکسز میں چھوٹ کی منظوری دیدی ہے، ریلوے ٹریک سے تجاوزات ختم کرنے اور وہاں سے ہٹائے گئے متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے پروگرام کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔
سرکلر ریلوے ٹریک کے ارد گرد 70 ایکڑ اراضی پر تجاوزات قائم ہیں اور وہاں 5 ہزار گھر بنے ہوئے ہیں ان گھروں کو ہٹا کر متاثرین کو شاہ لطیف ٹاؤن میں آباد کیا جائے گا، جہاں ان کے لیے280 ایکڑ اراضی مختص کردی گئی ہے، ہر متاثرہ خاندان کو 80 مربع گز کا گھر جائیکا کے فنڈ سے بناکر دیا جائے گا جبکہ کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن 50 ہزار روپے فی گھر معاوضہ بھی دے گی ایکنک نے اس منصوبے کی منضوری دے دی ہے منصوبے کی لاگت ابتدا میں 1.5 ارب ڈالر تھی جو اب بڑھ کر 2.6 ارب ڈالر (247 ارب روپے) ہوگئی ہے۔
منصوبے کے ختم ہونے کے حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں، منصوبے کے تحت سرکلر ریلوے کا سنگل ٹریک نہ صرف تبدیل ہوگا بلکہ اسے ڈبل بھی کیا جائے گا ہر ڈیڑھ سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر جدید اسٹیشن تعمیر کیا جائے گا، مجموعی طور پر 34 اسٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے، 23.8 کلومیٹرٹریک سطح زمین سے بلندہوگا جبکہ مختلف مقامات پرتقریباً 4 کلومیٹرسرنگیں ہوں گی۔
ٹرین ہر5 منٹ پر اسٹیشنز پر رکے گی کل814 اسٹاپس ہوں گے، 6 لاکھ مسافر روزانہ سفرکریں گے کرایہ 16 سے 24 روپے ہوگا، ہر اسٹیشن پر مسافروں کے لیے جدید سہولتیں میسر ہوں گی کمپیوٹرائزڈ ٹکٹ مشینیں، آٹومیٹڈگیٹ، وینڈنگ، اسٹالز اور دیگر سہولتیں شامل ہوں گی، منصوبے میں پہلے ہی بہت تاخیر ہوچکی ہے اب ہماری کوشش ہے کہ یہ منصوبہ 5 سال میں مکمل کرلیاجائے اس کی تکمیل سے کراچی کے شہریوں کو نہ صرف ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولتیں میسر ہوں گی بلکہ کراچی کا نقشہ بھی بدل جائے گا۔