ایل ایل بی میں افتخار چوہدری کی آدھی فیس معاف تھی

1971 میں بلوچستان سے ہونے کے سبب داخلہ نہ مل سکا، لا کالج پرنسپل کا انکشاف


Altaf Koti December 12, 2013
1971 میں بلوچستان سے ہونے کے سبب داخلہ نہ مل سکا، لا کالج پرنسپل کا انکشاف. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان کے ریٹائرڈ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حیدرآباد کے پینسٹھ سال سے قائم سندھ لا کالج گول بلڈنگ سے بیچلر آف لاء کی ڈگری حاصل کی لیکن انکشاف ہوا ہے کہ اس کالج میں داخلے کی پہلی کوشیش میں افتخار محمد چوہدری کامیاب نہیں ہوئے۔

لیکن دوسری مرتبہ داخلہ ہونے کے بعد کلاسز میں ریگولر رہنے پرکالج انتظامیہ نے ان کی پہلے سال کی فیس پچاس فیصد معاف کر دی تھی۔ ان انکشافات کی تصدیق سپریم کورٹ آف پاکستان کے (ر) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے کلاس فیلو اور موجودہ سندھ لاء کالج کے پرنسپل احمد علی شیخ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کی۔ سندھ لاء کالج میں افتخار محمد چوہدری نے سال 1971-72 میں داخلے کے لیے فارم بھر کر کے جمع کروایا تو 1971 میں سندھ لاء کالج کے پرنسپل قمبر علی مرزا بیگ نے افتخار محمد چوہدری کا تعلق بلوچستان سے ہونے کے سبب داخلہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔



جس کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی دوبارہ درخواست پر پرنسپل نے آفیس سپرنٹنڈنٹ کو داخلہ کرنے کا حکم دیا۔ سندھ لاء کالج کے پرنسپل نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ افتخار محمد چوہدری کے کالج میں ریگولر آنے اور کلاسیز میں حاضر رہنے کے سبب پہلے سال کی فیس 50فیصد کم کردی گئی تھی۔ افتخار محمد چوہدری نے 9 مارچ 1976 میں ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا تھا۔ کالج انتظامیہ نے کالج میں موجود ایڈمیشن فارم محفوظ کر رکھا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں