ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی ہلاکتوں کا معمہ حل نہ ہوسکا خاتون اور اس کے بچوں کی تدفین

میتیں متوفیہ عظمیٰ کے والد اور بھائیوں نے وصول کیں، ابرارکی میت کی حوالگی کیلیے متوفی کے بھائی کو بھی اجازت نامہ جاری

متوفیہ عظمیٰ کے والد اپنی بیٹی اور نواسوں کی لاشیں ایدھی سرد خانے سے لاشیں وصول کر رہے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

سعید آبادمیں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی ہلاکتوں کا معمہ حل نہ ہو سکا، واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون اور اس کے 3 بچوں کی میتیں متوفیہ کے والد اور بھائیوں نے وصول کرلی۔

جبکہ واقع میں جاں بحق ہونے والے شخص کی میت کی حوالگی کے حوالے سے متوفی کے بھائی کو تحریری اجازت نامہ جاری کردیا گیا، واقعے کے جاں بحق ہونیوالی خاتون اور اس کے 3 بچوں کومقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، جاں بحق ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں زہر خورانی کے شک کا اظہار کیا گیا ہے تاہم کیمیکل رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے گا، پیرکو سعید آباد تھانے کی حدود سیکٹر 8-E واٹر ہائڈرینٹ کے قریب واقع مکان میں پر اسرار طور پر ہلاک ہونے والے ایک ہی خاندان کے 5 افرادجن میں شوہر ابرار ولد نور علی ، عظمیٰ زوجہ ابرار اور ان کے 3 کمسن بچوں حمزہ، رضا اور صمد کی ہلاکتوں کو معمہ تاحال حل نہ ہو سکا جبکہ واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون عظمیٰ زوجہ ابرار اور اس کے 3 کمسن بچوں کی میتیں متوفیہ کے والد نصیر الدین اور بھائیوں نے ایدھی سرد خانے سے وصول کر لیں۔

اس موقع پر صحافیوں نے بات چیت کرتے والد نصیر الدین نے بتایا کہ عظمیٰ 7 بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھی اور عظمیٰ نے12سال قبل گھر والوں کی مخالفت کے باوجود جنید نامی شخص سے پسند کی شادی کر لی تھی جس سے عظمیٰ کے 3 بچے تھے، انھوں نے بتایا کہ 5 سال قبل ان کی بیٹی نے معالی پریشانیوں کے وجہ سے جنید سے خلع لے لی تھی جس کے بعد عظمی نے گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت شروع کردی تھی اور2 سال قبل عظمیٰ ابرار کو اچانک گھر لے کر آئی اور اہلخانہ کو بتایا کہ وہ ابرار سے نکاح کرنا چاہتی ہے جس پر اہلخانہ نے اسے نکاح کرنے کی اجازت دیدی۔

انھوں نے بتایا کہ عظمیٰ کے دوسرے شوہر ابرار نے اپنے آپ کو ٹھیکیدار بتایا تھا اور اس کا زیادہ ترکام نیو کراچی صنعتی ایریا میں ہے تاہم انھوں نے کبھی بھی ابرار کو کام پر جاتے ہوئے نہیں دیکھا، انھوں نے بتایا کہ ان کی متوفی بیٹی 3 رکشوں، ایک مکان اور ایک پلاٹ کی مالک تھی اور ابرار نے ایک رکشا فروخت کر کے 15 ہزار روپے میں ایک موٹر سائیکل خریدی تھی جبکہ بقیہ ملنے والی رقم سے وہ گھر کا خرچ چلا رہا تھا۔




انھوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی عظمیٰ نے ایک بڑی رقم اپنے شوہر کو دے رکھی تھی جو ابرار نے اپنے گائوں بھیج دی تھی اور بتایا تھا کہ وہ زمین خرید رہا ہے، انھوں نے بتایا کہ ان کے بیٹی اوراس کے شوہر میں تلخ کلامی کے واقعات بھی ہوا کرتے تھے جس پر ابرار گھر چھوڑنے کی دھمکیاں دیتا تھا اور ایک مرتبہ تو وہ کپڑے لیکرگھر سے باہر نکل گیا تھا لیکن ان کے سمجھانے پر ابرار مان گیا، انھوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل سیکٹر 13-C میں واقع عظمی کے پلاٹ پر فائرنگ کا واقعہ رو نما ہوا تھا جس پر پولیس نے اس کی بیٹی عظمیٰ اور شوہر ابرار کو گرفتار کر لیا تھا اور دونوں جیل جاچکے گئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ5 ماہ سے عظمیٰ سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں تھا تاہم ان کو ایسا محسوس ہوتا ہے واقعے کے پیچھے کوئی نہ کوئی راز ہے، انھوں نے بتایا کہ عظمیٰ کے شوہر ابرار کی عمران نامی نوجوان سے بہت زیادہ دوستی تھی اور اکثر وبیشتر ابرار گھر کے کام کے لیے بھی عمران کو کہا کرتا تھا،انھوں نے بتایا کہ وہ واقعے کے بعد منگل کو تھانے پہنچے تو تھانے میں موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں کہا کہ وہ سادے کاغذ پر لکھ کر دیں کہ عظمیٰ کے گھر اور پلاٹ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے تاہم انھوں نے انکار کردیا انھوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے ایسا کیوں کہا ان کے علم نہیں، بعدازان والد اور بھائیوں نے خاتون اور اس کے تینوں کمسن بیٹوں کی میتیں سعید آباد لے گیے جہاں انھیں بلدیہ ٹاؤن 7 نمبر میں واقعے قبرستان میں آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔

علاوہ ازیں سعید آباد پولیس نے ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس نے واقعے میں ہلاک ہونے والے شخص ابرار ولد نور علی کی میت حوالگی کے حوالے متوفی کے بھائی راجہ اضرار خان کو تحریری اجازت نامہ جاری کردیا ہے اب متوفی کے بھائی کی مرضی ہے کہ وہ ایدھی سرد خانے سے میت کب وصول کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں زہر خورانی کے شک کا اظہار کیا گیا ہے تاہم کیمیکل رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی واقعے سے متعلق حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے گا،انھوں نے بتایا کہ کیمیکل رپورٹ 3 سے 4 روز میں موصول ہونے کا امکان ہے۔
Load Next Story