واٹر بورڈ کے ریونیو اور میٹر ڈپارٹمنٹ میں تنازع شدید ہوگیا

میٹرڈویژن کی ضد اور غیر معمولی طاقت کے باعث ریکوری ڈپارٹمنٹ بے بس ہوگیا


Staff Reporter December 12, 2013
معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے اس سلسلے میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے، ذرائع فوٹو: فائل

HARIPUR: کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے ریونیو ڈپارٹمنٹ اور میٹرڈویژن میں تنازع شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔

جس کے باعث ادارے کی وصولیابی مہم بری طرح متاثر ہورہی ہے، میٹرڈویژن کی ہٹ ڈھرمی ، ضد اور غیر معمولی طاقت کے باعث ریکوری ڈپارٹمنٹ اس کے سامنے بے بس ہوگیا ہے، ادارے کے کئی بڑے صارفین کروڑوں روپے ماہانہ کا پانی استعمال کررہے ہیں جس کی مد میں وہ ادارے کو یا تو کچھ نہیں دے رہے یا پھر میٹرڈویژن کے کرپٹ افسران کی ملی بھگت سے بہت معمولی رقم کے عوض سیکڑوں گناہ زیادہ مالیت کا پانی حاصل کررہے ہیں، باخبر ذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ میٹر ڈویژن میں بعض کرپٹ افسران نے واٹربورڈ کے ریکوری ڈپارٹمنٹ کو یرغمال بنالیا ہے اور ان افسران نے اپنے اختیارات کا بے جا استعمال کرتے ہوئے چند بڑے سرکاری اداروں کے علاوہ دیگر بڑے صارفین کو یا تو بغیر میٹر لگائے پانی فراہم کرارہے ہیں یا پھر ان کے میٹر خراب کرکے ان کو ایوریج کی بنیاد پر بل فراہم کرنے کا جواز پیدا کررہے ہیں۔



ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف میٹر ڈویژن میں کرپشن کو محدود کردیا جائے یا پھر میٹر ڈویژن کو ریکوری ڈپارٹمنٹ کے ماتحت کردیا جائے تو اس سے واٹربورڈ کی ماہانہ آمدنی میں پچاس کروڑ سے زائد کا اضافہ ہوسکتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں متعدد مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ میٹر ڈویژن نے ایک معمولی شاطرانہ چال چلتے ہوئے کے ڈی اے کوآپریٹو سوسائٹی کے اجتماعی بل کو وہاں کے مکینوں کے انفرادی بل میں تبدیل کرادیا جبکہ اس بنیاد پر گلشن معمار ، پی این ٹی کالونی اور باب السلام سمیت دیگر سوسائٹیز پر یہ پالیسی کا اطلاق اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ ان سوسائٹیز کی انتظامیہ کے ساتھ میٹر ڈویژن کے معاملات طے نہیں ہوسکے۔

جس کے باعث ان سوسائٹیز نے بلوں کی ادائیگی بھی روک رکھی ہے، باخبر ذرائع نے بتایا کہ بلک صارفین پر میٹر ڈویژن کا مکمل کنٹرول ہے اور یہ صارفین ہی ادارے کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں اگر اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے اس سلسلے میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ میٹر ڈویژن میں بعض افسران ایسے ہیں جوطویل عرصے سے ان محکمے میں موجود ہیں مگر ان کا تبادلہ نہیں کیا جارہا ہے، واٹربورڈ کے افسران نے ایم ڈی واٹربورڈ سے اپیل کی ہے کہ وہ میٹر ڈویژن کے معاملات کی تحقیقات کرائیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں