شفاف اورباریک ’ریشمی غلاف‘ جس میں کھانے کی چیزیں کئی دن محفوظ رہتی ہیں

مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال لاکھوں ٹن غذائی اجناس ضائع ہوجاتی ہیں

سلک فائبروئن کوٹنگ بالکل شفاف اور اس قدر باریک ہے کہ محسوس بھی نہیں ہوتی لیکن غذا کو کئی دنوں تک قابلِ استعمال رکھتی ہے۔ (فوٹو: ایم آئی ٹی/ کیمبرج کراپ)

میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں ''عبداللطیف جمیل واٹر اینڈ فوڈ سسٹمز لیب'' کے سائنسدانوں نے ریشمی پروٹین پر مشتمل ایک ایسا باریک اور شفاف غلاف (کوٹنگ) ایجاد کرلیا ہے جس میں خوردنی اشیاء کئی دنوں تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔

2016 کی بات ہے، ٹفٹ یونیورسٹی میں ایک پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ فیلو بینیڈیٹو میریلی نے اتفاقاً یہ دریافت کیا تھا کہ ریشم میں لپٹی ہوئی خوردنی اشیاء زیادہ طویل عرصے تک کھائے جانے کے قابل رہتی ہیں۔

بعد ازاں ایم آئی ٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر ملازمت اختیار کرنے کے بعد انہوں نے یہ کام آگے بڑھایا اور مزید یہ دریافت کیا کہ ریشم میں ایک خاص طرح کا پروٹین، کھانے کی اشیاء کو گلنے سڑنے سے بچانے میں اہم ترین حفاظتی کردار ادا کرتا ہے۔


دیگر کئی ماہرین کے تعاون و اشتراک کے بعد وہ ایک ایسا طریقہ وضع کرنے میں بھی کامیاب ہوگئے جس میں صرف پانی اور نمک استعمال کرتے ہوئے یہ ریشمی پروٹین الگ کیا جاتا ہے۔ یہ پروٹین ایک پھوار کی شکل میں کھانے کی کسی چیز پر چھڑکا جاتا ہے جہاں یہ ایک شفاف غلاف (جھلی) بنا لیتا ہے۔ ماہرین اسے ''سلک فائبروئن کوٹنگ'' یعنی 'ریشمی ریشوں کا غلاف' بھی کہتے ہیں جو بے رنگ، بے ذائقہ اور بے ضرر ہوتا ہے۔

اس غلاف میں رکھے گئے پھل، سبزیاں، گوشت اور مرغی وغیرہ دگنے وقت تک محفوظ رہتے ہیں۔ ابتدائی تجربات میں کامیابی اور ریسرچ جرنل ''نیچر سائنٹفک رپورٹس'' میں یہ تحقیق شائع کروانے کے علاوہ، میریلی نے نے اپنے رفقائے کار کے ساتھ مل کر ''کیمبرج کراپ'' نامی اسٹارٹ اپ کمپنی قائم کرلی ہے جس کے تحت وہ اس ایجاد کو تجارتی پیمانے تک پہنچانے کےلیے کوشاں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ شفاف ریشمی غلاف بنانے کی یہ ٹیکنالوجی بہت سادہ ہے اور کم خرچ ہے جسے موجودہ غذائی صنعت میں کوئی تبدیلی کیے بغیر ہی بہ آسانی شامل کیا جاسکتا ہے۔ اگر یہ ٹیکنالوجی دنیا میں عام ہوجائے تو ہر سال لاکھوں ٹن کی مقدار میں ضائع ہونے والی غذائی اجناس کو محفوظ کیا جاسکے گا، کروڑوں لوگوں کا پیٹ بھرا جاسکے گا، اور ریفریجریشن میں بجلی کی کھپت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج، دونوں کم کیے جاسکیں گے۔
Load Next Story