ایکسپو سینٹر فیلڈ آئسولیشن مرکز میں 1098 کورونا مریض صحتیاب

اس وقت صرف 10 مریض آئسولیشن سینٹر میں زیرعلاج ہیں، 50 آرمی افسران و جوان امور کی انجام دہی پر مامور ہیں

ایکسپو سینٹر میں طبی مرکز کے منتظم بریگیڈیئر محمد شہزاد تفصیلات بتا رہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

ایکسپوسینٹر میں قائم فیلڈآئسولیشن سینٹر عالمی وبا کورونا وائرس کے تناظر میں کلیدی حیثیت کا حامل ہے جب کہ بیک وقت 900 مریضوں کی گنجائش والے آئیسولیشن وارڈ کے ذریعے اب تک 1098 اور 140 بیڈز پر مشتمل ہائی ڈیپینڈینسی یونٹ (ایچ ڈی یو) کے ذریعے 101 مریضوں کو طبی سہولت فراہم کی جاچکی ہیں۔

فیلڈ آئیسولیشن سینٹر کے منتظم بریگیڈئیر محمد شہزاد کے مطابق 5ہالز پر مشتمل آئیسولیشن سینٹرکوابتدا میں 1200 کورونا مریضوں کی ضروریات کے پیش نظر بنایا گیا تھا، تاہم ایک ماہ قبل 140بیڈز پرمشتمل ہائی ڈیپینڈینسی یونٹ (ایچ ڈی یو)کے قیام کے بعد آئیسولیشن سینٹر کی اس وقت کی گنجائش اور استعداد لگ بھگ 900مریض ہیں،اب تک 1098 مریض آئسولیشن سینٹر سے صحت یاب ہوکر گھروں کو جاچکے ہیں جبکہ اسوقت صرف10 مریض آئسولیشن سینٹرمیں زیرعلاج ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آئیسولیشن سینٹرمیں کسی کوروناپیشنٹ کی موت نہیں ہوئی،140 بیڈز پر مشتمل ایچ ڈی یو میں اب تک کورونا کے 101 مریضوں کا علاج معالجہ کیا جاچکا ہے۔ ایچ ڈی یو میں وائرس کی وجہ سے پیچیدہ حالت میں 10مریض فوت ہوچکے ہیں،جبکہ 14مریضوں کو آئی سی یو میں بھیجا گیا، باقی تمام افراد صحت یاب ہوکراپنے گھروں کوجاچکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 19 مارچ کو ایکسپو سینٹر کو آئسولیشن میں تبدیل کرنے کے احکامات ملے تھے،پاکستان آرمی ایڈمنسٹریشن اور ڈسپلن جبکہ ڈے بائی ڈے ہاسپٹل کی میجمنٹ کویقینی بنارہی ہے،اور 50 کے قریب آرمی کے افسران و جوان امورکی انجام دہی پرمامور ہیں۔

بریگیڈئیرمحمد شہزاد کے مطابق ضرورت پڑنے پر جناح اسپتال،لیاری جنرل اسپتال اور سول اسپتال بھی مریضوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے مربوط انتظامات ہیں۔ ان مریضوں کو موبائل وینٹی لیٹر کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے،اب تک کسی مریض کی ان مراحل میں موت واقع نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا ہے رواں سال عیدالفطرپرفیلڈ آئیسولیشن سینٹرمیں مریضوں کی تعداد 100سے تجاوز کر گئی تھی، ضرورت اس بات کی ہے کہ احتیاط کو ہرصورت ممکن بنایاجائے،علاج معالجے کے علاوہ یہاں مریضوں کو بہترین غذا،پھل بھی مہیا کیے جاتے ہیں۔



اے سی نظام مسئلہ تھا ہوا کے اخراج کیلیے ایگزاسٹ فین لگائے

فیلڈ آئیسولیشن سینٹر میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے معروف چیسٹ اسپیشلسٹ ڈاکٹر وارث کے مطابق ابتدامیں صرف آئسولیشن سینٹر تھا، مگر اب لیول آف کیئر بڑھ گیا،اب بہت سارے ایسے کورونا پیشنٹ آرہے ہیں جن کو ریگولرکیئر کی اشد ضرورت ہے،ان مریضوں کو آکسیجن کے علاوہ وینٹی لیٹر کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔


ڈاکٹروارث کے مطابق ان میں اکثریت ان مریضوں کی ہے،جو اس وائرس کے شکار ہونے سے قبل دل،گردوں یا ذیابطیس کے عارضے میں مبتلا رہے ہیں،وہ لوگ اس وائرس کے آسانی سے شکار ہورہے ہیں جوپہلے سے کسی مرض کا شکارہو،ان مریضوں کو عام دیکھ بھال کے بجائے خصوصی نگہداشت کی ضرورت پڑتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سابقہ تجربے کی بنیاد پر شہریوں کوبہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے، ان کا کہنا ہے کہ فیلڈ آئسولیشن سینٹر میں مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹرزاور دیگر اسٹاف خصوصی حفاظتی اقدامات کی وجہ سے کسی مریض سے متاثر نہیں ہوئے۔

پاکستان آرمی کی جانب سے فیلڈ آئیسولیشن میں منتظم کی ذمے داریاں انجام دینے والے کرنل غیور کے مطابق18 مارچ کو ایکسپوسینٹر کو فیلڈ آئسولیشن سینٹر میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیاگیا،جس میں انٹرسٹ سے زیادہ ول کا کرداررہا ہے،اس قیام کے دوران ایکسپو سینٹرکا سینٹرلی ائرکنڈیشن ماحول ایک بہت ہی پیچیدہ مسئلہ تھا،کیونکہ اس سے یہ خدشہ بھی لاحق تھا کہ ہوا کے اخراج نہ ہونے کی وجہ سے کہیں یہ سینٹر کورونا کے وائرس کے حوالے سے کہیں ایک آماجگاہ نہ بن جائے۔

اس مرحلے پر ڈاکٹرز اور دیگر ماہرین کی مشاورت سے ڈبیلو ایچ او کی ہدایات اور ایس او پیز کو مدنگاہ رکھتے ہوئے،حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا گیا اورہوا کے اخراج کے لیے ایگزاسٹ فین لگائے گئے،ڈاکٹرز کے لیے الگ کمرے بنائے گئے،جبکہ حفاظتی اقدامات کو ہر صورت فوقیت دی گئی،اور اس بات کوہر صورت لازم رکھا گیا کہ کورونا مریضوں کا علاج کرنے والے معالجین کی اپنی صحت کو کوئی خطرات لاحق نہ ہو۔

ڈاکٹرسید فرجاد سلطان کا کہنا ہے کہ فیلڈ آئیسولیشن سینٹر میں دوسے تین قسم کے مریض آتے ہیں،ایک وہ جو علامات کی بنا پر براہ راست گھر سے آتے ہیں۔ دوسرے قسم کے مریض وہ ہیں جن کو آئسولیشن کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ تیسرے مریض وہ ہیں جن کو پیچیدہ علامات کی بنا پر ایچ ڈی یو کیئر کی ضرورت پڑتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹے مریض آتے ہیں،جن کی ابتدا میں گیٹ پر انٹری ہوتی ہے،بعدازاں کمپیوٹرانٹری کے بعد اسسٹمنٹ ایریا میں ان کو ڈاکٹراورنرس چیک کرتے ہیں،آئسولیشن اور ایچ ڈی یو کے بیڈز الگ ہیں۔ ایچ ڈی یو میں اکسیجن اور دیگرضروری سارے اقسام کے آلات موجود ہیں۔

ایکسپو میں زیر علاج کورونامریضہ کے شوہر محمد ولید کے مطابق دیگر اسپتالوں میں ممکنہ مشکلات کے پیش نظراپنی اہلیہ کو ایکسپوسینٹرلے کر آیا،اس وجہ سے بھی ڈھارس تھی کہ کیونکہ یہ فیلڈ آئسولیشن سینٹرپاکستان آرمی کے زیر انتظام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا مریض 98 فیصد ٹھیک ہوچکا ہے اور امید ہے کہ عیدقرباں کے بعد انھیں گھر جانے کی اجازت مل جائے گی، کورونا کے ایک مریض نے ویڈیو لنک کے ذریعے بتایا کہ وہ علاج معالجے سے بہت زیادہ مطمئن ہیں،وہ یہاں پر مامور اسٹاف کے رویے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو ہرلمحہ ان کی ضروریات کے پیش نظر دستیاب ہوتے ہیں۔

مریضوں کے اہل خانہ سے موبائل کے ذریعے شیشے کے کمرے میں ملاقات کا انتظام

فزیو تھراپسٹ،سائیکاٹرسٹ بھی رہنمائی کے لیے موجود ہیں مریضوں کی تفریح طبع کیلیے ٹیلی وژن اور دیگر صحت مندانہ سرگرمیاں بھی فراہم کی جاتی ہیں،کورونا کے مریضوں کے اہل خانہ سے موبائل فون کے ذریعے شیشے کے ایک کمرے میں ملاقات کا بھی مربوط انتظام ہے، تین وقت کا کھانا، پھل، لیب، ایکسرے، ریڈیالوجسٹ، پتھالوجسٹ کی سہولت موجود ہیں، صحت یاب ہونے والے بہت سے مریض اپنا پلازمہ بھی عطیہ کرچکے ہیں، حکومت سندھ کے ڈاکٹرز کا اس حوالے سے بہت ساتھ رہا۔

Load Next Story