’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ پہلے خواب تھا اب عملی آغاز ہوگیا ایکسپریس فورم
بھارت جموں و کشمیرمیں اسرائیل فارمولے پر کام کر رہا ہے،مقبوضہ وادی کو پاکستان کے نقشے میں شامل کرنا تاریخی اقدام ہے
بھارت جموں و کشمیرمیں اسرائیل فارمولے پر کام کر رہا ہے،مقبوضہ وادی کو پاکستان کے نقشے میں شامل کرنا تاریخی اقدام ہے،'' کشمیر بنے گا پاکستان'' پہلے خواب تھا مگر اب اس کا عملی آغاز ہوگیا، بھارتی مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے جارحانہ سفارتکاری کرنا ہوگی، دنیا بھر کے سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک بنایا جائے۔
آزاد کشمیر اسمبلی کے رکن اور تحریک انصاف کے رہنما دیوان غلام محی الدین نے کہا پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے، بھارت وہاں مظالم ڈھارہا ہے مگر ہم نے دنیا کو بتا دیا کہ اب ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارت کشمیر اسمبلی کی منظوری کے بغیر کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا لہٰذا آرٹیکل 370 اور 35(اے)غیر قانونی ہے، کشمیری آج بھی پاکستان کے ساتھ ہیں، اس لئے بھارت ان سے تمام حقوق چھین رہا ہے،پاک فوج اور عوام کو جنگ کیلئے تیار رہنا چاہیے تاہم جس دن ہم معاشی مستحکم ہوگئے تو ہماری آواز کی قدر ہوگی۔
بریگیڈیئر (ر) غضنفر علی نے کہا بھارت نے1947ء میں الحاق کی دستاویزپر دستخط کئے جس کے مطابق وہ کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں کرسکتا لہٰذا آرٹیکل 370 کا کوئی جواز نہیں،کشمیر صرف پاکستان یا بھارت کا معاملہ نہیں بلکہ چین بھی فریق ہے، عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وادی میں رہنے والے 86 فیصدپاکستان کے ساتھ ہیں،اقوام متحدہ کی رپورٹ ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے،اس رپورٹ سے فائدہ اٹھایاجائے، بھارت سہ رخی جنگ کر رہا ہے، ہمیں بھی کرنی چاہیے، دنیا کو بتانا چاہیے کشمیر جدوجہد نوجوانوں کی ہے جو برہان وانی کے بعد شدت اختیار کر گئی۔
ماہر امور خارجہ اعجاز بٹ نے کہا بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، مودی ہندتوا کی سوچ پر آگے بڑھ رہا ہے،وہ کشمیریوں کا معاشی استحصال بھی کر رہا ہے، مقامی آبادی کو محروم کرکے ٹینڈر کے ذریعے مختلف کمپنیوں کو ٹھیکے دے رہاہے، روزگار کا حق بھی چینا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اورسلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کا ذکر ہونا اچھا ہے مگر ہم دنیا کو موثر انداز میں نہیں بتاسکے کہ مسئلہ کیا ہے،دنیا اسے بھارتی تناظر میں دیکھتی ہے، سلامتی کونسل کا عارضی رکن بننے کیلئے بھارت کو 184 ممالک نے ووٹ دیا جوخطرناک ہے،کسی ملک نے بھارتی ظلم و ستم کی مذمت نہیں کی اور نہ پابندیاں لگائیں۔ امریکہ کی جنگ میں شامل ہونے سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا ، بھارت نے اسے ہمارے خلاف استعمال کیا۔
ایساپہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کشمیر کی ساری قیادت بھارتی اقدامات کے خلاف متحد ہوگئی ،ہمارے پاس موقع ہے کہ جارحانہ سفارتکاری کے ذریعے دنیا کو بتائیں کہ یہ کشمیریوں کے انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کامعاملہ ہے۔
آزاد کشمیر اسمبلی کے رکن اور تحریک انصاف کے رہنما دیوان غلام محی الدین نے کہا پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے، بھارت وہاں مظالم ڈھارہا ہے مگر ہم نے دنیا کو بتا دیا کہ اب ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارت کشمیر اسمبلی کی منظوری کے بغیر کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا لہٰذا آرٹیکل 370 اور 35(اے)غیر قانونی ہے، کشمیری آج بھی پاکستان کے ساتھ ہیں، اس لئے بھارت ان سے تمام حقوق چھین رہا ہے،پاک فوج اور عوام کو جنگ کیلئے تیار رہنا چاہیے تاہم جس دن ہم معاشی مستحکم ہوگئے تو ہماری آواز کی قدر ہوگی۔
بریگیڈیئر (ر) غضنفر علی نے کہا بھارت نے1947ء میں الحاق کی دستاویزپر دستخط کئے جس کے مطابق وہ کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں کرسکتا لہٰذا آرٹیکل 370 کا کوئی جواز نہیں،کشمیر صرف پاکستان یا بھارت کا معاملہ نہیں بلکہ چین بھی فریق ہے، عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وادی میں رہنے والے 86 فیصدپاکستان کے ساتھ ہیں،اقوام متحدہ کی رپورٹ ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے،اس رپورٹ سے فائدہ اٹھایاجائے، بھارت سہ رخی جنگ کر رہا ہے، ہمیں بھی کرنی چاہیے، دنیا کو بتانا چاہیے کشمیر جدوجہد نوجوانوں کی ہے جو برہان وانی کے بعد شدت اختیار کر گئی۔
ماہر امور خارجہ اعجاز بٹ نے کہا بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، مودی ہندتوا کی سوچ پر آگے بڑھ رہا ہے،وہ کشمیریوں کا معاشی استحصال بھی کر رہا ہے، مقامی آبادی کو محروم کرکے ٹینڈر کے ذریعے مختلف کمپنیوں کو ٹھیکے دے رہاہے، روزگار کا حق بھی چینا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اورسلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کا ذکر ہونا اچھا ہے مگر ہم دنیا کو موثر انداز میں نہیں بتاسکے کہ مسئلہ کیا ہے،دنیا اسے بھارتی تناظر میں دیکھتی ہے، سلامتی کونسل کا عارضی رکن بننے کیلئے بھارت کو 184 ممالک نے ووٹ دیا جوخطرناک ہے،کسی ملک نے بھارتی ظلم و ستم کی مذمت نہیں کی اور نہ پابندیاں لگائیں۔ امریکہ کی جنگ میں شامل ہونے سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا ، بھارت نے اسے ہمارے خلاف استعمال کیا۔
ایساپہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کشمیر کی ساری قیادت بھارتی اقدامات کے خلاف متحد ہوگئی ،ہمارے پاس موقع ہے کہ جارحانہ سفارتکاری کے ذریعے دنیا کو بتائیں کہ یہ کشمیریوں کے انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کامعاملہ ہے۔