بنگلا دیشی سپریم کورٹ کا جماعت اسلامی کے رہنما ملا عبدالقادر کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ

ملا عبدالقادر کو پھانسی کی سزا دی گئی تو ملک میں اس کے خوفناک نتائج برآمد ہوں گے، جماعت اسلامی بنگلا دیش

خصوصی عدالت نے ملا عبدالقادر کو1971 کے دوران 200 سے زیادہ دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث قرار دیتے ہوئے سزا سنائی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے رہنما ملا عبدالقادر کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ نے ملا عبدالقادر کے وکلائے صفائی کی جانب سے سزائے موت کے فییصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل کی سماعت کی، اس دوران عدالت عظمٰی نے فریقین کے موقف سننے کے بعد نظر ثانی درخواست کو مسترد کردیا۔


دوسری جانب جماعت اسلامی بنگلا دیش کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ملا عبدالقادر کو پھانسی کی سزا دی گئی تو ملک میں اس کے خوفناک نتائج برآمد ہوں گے۔

واضح رہے کہ بنگلا دیش میں جنگی جرائم کی عدالت نے 1971 میں جماعت اسلامی کے تحت قائم کی گئی البدر نامی عسکری تنظیم کے رکن کی حیثیت سے ملا عبدالقادر کو 200 سے زیادہ بنگلا دیشی دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث قرار دیتے ہوئے سزا سنائی تھی، جس پر پیر اور منگل کی درمیانی رات عملدرآمد ہونا تھا تاہم اس سے کچھ گھنٹے قبل سپریم کورٹ کے سینیئر جج سید محمد حسین نے سزا کے خلاف حکمِ امتناعی جاری کیا تھا۔
Load Next Story