غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی پر فرد جرم عائد
صحت جرم سے انکار پر عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کردیئے
WELLINGTON:
احتساب عدالت نے پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
کراچی کی احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھتریوں سے متعلق سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا، سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق اور چیف فنانس آفیسر یعقوب ستار پیش ہوئے۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔ کمرہ عدالت میں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ ملزمان کے انکار پر تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی۔
عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کا شکر گزار ہوں کہ مجھ پر اربوں کی کرپشن کا الزام نہیں لگایا بلکہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا۔ یہ تو بتا دیں ہمارے اختیارات ہیں کیا؟ سپریم کورٹ بھی کہہ چکی کہ نیب صرف سیاسی انجنیرنگ کرتا ہے، لوگوں کو تنگ کرنے کیلئے سیاسی طور پر استعمال ہوتا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج کشمیریوں سے یکجہتی کا دن ہے اور سارا پاکستان متحد ہونا چاہئے۔ عوام تو متحد ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت یکجہتی کا ہاتھ اپوزیشن کی طرف نہیں بڑھا سکی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کے عوام کے دلوں میں رہے گا۔اس ایشو پر پاکستان میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کراچی پاکستان کا دل ہے۔ مسائل کو حل کیا جاۓ ایک دوسرے پر نمبر بنانے سے معاملات حل نہیں ہوں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کو مل کر کام کرنے سے مسائل حل ہونگے۔ وفاقی حکومت کے اراکین نالوں کی نگرانی کررہے ہیں۔ عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔ جن سے اپنے محکمے نہیں چلتے وہ صوبہ کیسے چلائیں گے۔ نمبرز بنانے کے بجاۓ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جن سے وفاقی حکومت نہیں چلتی وہ سندھ کو کیا چلائیں گے۔ جن سے اپنی وزارت نہیں چلتی وہ صوبائی حکومت کیا چلائیں گے۔ ن لیگ کا گرین لائن کا منصوبہ صرف چند ہفتوں کا کام باقی تھا۔ نیب کا حال یہ ہے کہ 2 سال کے بعد صرف اختیارات کا ناجائز استعمال کا الزام لگایا ہے۔ سیاست میں کبھی باتوں کے دروازے بند نہیں ہونگے۔ لیکن میرا اعتماد اور اعتبار اب وزراء پر نہیں ہے۔ہمارا بیانیہ یہ ہے کہ ملک آئین اور قانون کے تحت چلے۔ بجلی کا کوئی مسلہ نہیں ہے یہ سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کے تحت قلت پیدا کی گئی۔ مکمل تحقئقات کی جاۓ، کراچی کو بجلی نہیں مل رہی تو وجہ صرف حکومت کی کرپشن ہے۔
احتساب عدالت نے پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
کراچی کی احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھتریوں سے متعلق سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا، سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق اور چیف فنانس آفیسر یعقوب ستار پیش ہوئے۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔ کمرہ عدالت میں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ ملزمان کے انکار پر تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی۔
عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کا شکر گزار ہوں کہ مجھ پر اربوں کی کرپشن کا الزام نہیں لگایا بلکہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا۔ یہ تو بتا دیں ہمارے اختیارات ہیں کیا؟ سپریم کورٹ بھی کہہ چکی کہ نیب صرف سیاسی انجنیرنگ کرتا ہے، لوگوں کو تنگ کرنے کیلئے سیاسی طور پر استعمال ہوتا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج کشمیریوں سے یکجہتی کا دن ہے اور سارا پاکستان متحد ہونا چاہئے۔ عوام تو متحد ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت یکجہتی کا ہاتھ اپوزیشن کی طرف نہیں بڑھا سکی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کے عوام کے دلوں میں رہے گا۔اس ایشو پر پاکستان میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کراچی پاکستان کا دل ہے۔ مسائل کو حل کیا جاۓ ایک دوسرے پر نمبر بنانے سے معاملات حل نہیں ہوں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کو مل کر کام کرنے سے مسائل حل ہونگے۔ وفاقی حکومت کے اراکین نالوں کی نگرانی کررہے ہیں۔ عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔ جن سے اپنے محکمے نہیں چلتے وہ صوبہ کیسے چلائیں گے۔ نمبرز بنانے کے بجاۓ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جن سے وفاقی حکومت نہیں چلتی وہ سندھ کو کیا چلائیں گے۔ جن سے اپنی وزارت نہیں چلتی وہ صوبائی حکومت کیا چلائیں گے۔ ن لیگ کا گرین لائن کا منصوبہ صرف چند ہفتوں کا کام باقی تھا۔ نیب کا حال یہ ہے کہ 2 سال کے بعد صرف اختیارات کا ناجائز استعمال کا الزام لگایا ہے۔ سیاست میں کبھی باتوں کے دروازے بند نہیں ہونگے۔ لیکن میرا اعتماد اور اعتبار اب وزراء پر نہیں ہے۔ہمارا بیانیہ یہ ہے کہ ملک آئین اور قانون کے تحت چلے۔ بجلی کا کوئی مسلہ نہیں ہے یہ سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کے تحت قلت پیدا کی گئی۔ مکمل تحقئقات کی جاۓ، کراچی کو بجلی نہیں مل رہی تو وجہ صرف حکومت کی کرپشن ہے۔