پاکستان میں کورونا وباء سے کاروباری اعتماد میں کمی
وفاقی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات آنے والے دنوں میں مثبت نتائج دیں گے، صدر او آئی سی سی آئی
پاکستان میں کورونا وباء سے کاروباری اعتماد میں کمی واقع ہوئی ہے
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بزنس کانفیڈنس انڈیکس (بی سی آئی) سروے ویو 19 میں کہا ہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پرکاروباری اعتماد اسکور (بی سی ایس) 50 فیصد منفی رہا جو اگست 2019میں کیے گئے ویو 18سروے میں 45 فیصد منفی تھا۔ تازہ ترین بی سی آئی سروے کے نتائج عمومی طور پر تمام شعبوں اور خصوصی طور پر مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبوں میں جاری منفی رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔
مینو فیکچرنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 42فیصد رائے دہندگان کے مطابق مینوفیکچرنگ سیکٹرکا کاروباری اعتماد ویو18کے سروے کے منفی 43 فیصد کے مقابلے میں گذشتہ 6 ماہ کے دوران 5 فیصد کمی کے ساتھ منفی 48فیصد رہا ہے جب کہ خدمات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 29فیصد رائے دہندگان کے مطابق خدمات کے شعبے کو ویو18کے 49 فیصد منفی رجحان کے مقابلے میں ویو19میں نمایاں 59فیصد منفی رجحان کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق خوردہ اور تھوک تجارت کے کاروباری اعتماد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی جوویو18اور ویو19میں بدستور 44 فیصد منفی رہا۔ مئی سے جون 2020 کے دوران ملک گیر سطح پرکیے گئے بی سی آئی کے تازہ ترین سروے کے نتائج بڑے پیمانے پرکورونا کے اثرات کو سامنے رکھ کر مرتب کیے گئے تھے جس نے تقریبا تمام کاروباروں کو شدید متاثر کیا ہے، طویل غیر یقینی صورتِ حال، کورونا اور سخت لاک ڈاؤن اور حکام کی جانب سے اٹھائے گئے دیگر اصلاحی اقدامات نے کاروباری سرگرمیوں کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا۔
او آئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ اس وبائی بیماری کی و جہ سے پیدا ہونے والی زبردست خوف کی فضاء ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی جب ملک میں 2019 کے اوائل سے ہی معاشی استحکام کے پروگرام شروع ہونے والے تھے۔ کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی (گذشتہ ایک سال کے دوران 38 فیصد کمی) اسٹیٹ بینک کی پالیسی ریٹ کی بلند شرح (دسمبر 2019میں 13.25تک) کے نتیجے میں افراطِ زر میں ہونے والے اضافے نے تمام کاروباروں کو متاثر کیااس لئے گذشتہ دو سروے میں ناقص بزنس اعتماد اسکور تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے پریشانی اور حیرت کی بات نہیں بلکہ درحقیقت موجودہ مشکل حالات میں قابلِ فہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز کی جائے جوروشن نظر آرہا ہے کیونکہ اب ملک آہستہ آہستہ کورونا کے بحران سے نکل رہا ہے، ملک میں دیرپا ترقی کی صلاحیت موجودہے اور اہم موقع پر حکومت اوراوآئی سی سی آئی کو ملک کی ترقی کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سروے کے مطابق پچھلے 6 ماہ کے دوران جواب دہندگان کی اکثریت نے اپنی فروخت کے حجم، منافع اور سرمایہ پر منافع میں کمی کا سامنا کیا اور وہ اپنے کاروبار کو بڑھانے میں ناکام رہے۔تاہم جواب دہندگان اگلے سروے کے نتائچ کے مثبت ہونے کے بارے میں پر امید ہیں۔ خدمات کے شعبے کے کاروباری اعتماد انڈیکس میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ 10فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، خدمات کے اہم شعبے جو منفی اعتماد کے بڑھتے ہوئے اسکور کو ظاہر کررہے ہیں وہ رئیل اسٹیٹ (مئی2020میں منفی78فیصد بمقابلہ منفی68فیصد)،کمیونٹی، سماجی اور پرسنل شعبے(منفی 70فیصد بمقابلہ منفی51فیصد) جب کہ نقل وحمل اور مواصلات کے شعبوں میں (منفی53فیصد بمقابلہ منفی68فیصد)اور مالی خدمات کے شعبے میں (منفی37فیصد بمقابلہ41فیصد) میں منفی کمی ریکارڈ کی گئی۔
مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تمباکو(اکتوبر2019کے منفی73فیصد کے مقابلے میں منفی76فیصد) سیمنٹ اور کیمیکل کے شعبوں میں (منفی 51فیصد کے مقابلے میں منفی 58فیصد)اور غیر دھاتی شعبہ جات(منفی38فیصدبمقابلہ منفی35فیصد)کے ذیلی شعبہ جات میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ پیٹرولیم /آئل اینڈ گیس(اکتوبر2019کے منفی42 کے مقابلے میں منفی18فیصد) آٹو موبائل کے شعبے میں (منفی 52فیصد بمقابلہ منفی66فیصد) اور فوڈکے شعبے میں (منفی 40فیصد بمقابلہ منفی 55 فیصد)موجودہ بی سی آئی میں ویو19میں ذیلی شعبوں میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔
سروے کے نتائج مرتب کرنے میں پچھلے چھ ماہ کے کاروباری ماحول کو بھی مدِّ نظر رکھا گیا ہے نیز اگلے 6 مہینوں میں متوقع کاروباری اور سرمایہ کاری کے ماحول کے بارے میں جواب دہندگان کی رائے طلب کی گئی ہے۔بی سی آئی کی رائے اس سمت کی جانب اشارہ ہے جس سمت میں ملکی معیشت آگے بڑھ رہی ہے اورجو اہم اسٹیک ہولڈرز اور ملکی جی ڈی پی کے تقریباً 80 فیصد نمائندگی کرنے والے کاروباری اداروں کی آراء پر مبنی ہے۔
اوآئی سی سی آئی ممبران کے جذبات جنہیں عمومی طور پر سروے میں شامل کیا گیا تھا، میں بھی 38 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ویو18 میں 36 فیصد منفی کے مقابلے میں تازہ ترین ویو19میں 74فیصد منفی ہوچکی ہے، پچھلے تمام 18 بی سی آئی سروے میں مقامی کاروباری اداروں کے مقابلے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد مثبت رہا۔ سروے کے مطابق شہروں میں کاروباری اعتماد میں تین فیصد کا معمولی اضافہ ہوا(اگست2019 کے منفی49کے مقابلے می مئی 2020میں منفی 46 فیصد رہا) جب کہ غیر شہری علاقوں میں 4فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی (اگست2019کے منفی34 فیصد کے مقابلے مئی 2020 میں منفی38فیصد رہا)۔کراچی میں کاروباری اعتمادانڈیکس میں 3فیصد دیکھنے میں آئی(منفی 53فیصد سے منفی50فیصد) جب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں 12-13 فیصد (منفی47فیصد سے منفی 59 فیصد)اور لاہور میں (منفی41 فیصد سے منفی 54 فیصد) کمی آئی ہے۔
ہارون رشید نے توقع ظاہر کی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حالیہ مثبت اقدامات اور موجودہ معاشی چیلنجوں کا کامیابی سی ہمکنار کرنے کیلئے کاروباراور صنعت میں کمزور اسٹیک ہولڈرز کی مدداور ان کے کاروباروں کو برقراررکھنے کیلئے اسٹیٹ بینک کے مختلف اقدامات آنے والے دنوں میں مثبت نتائج دیں گے۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بزنس کانفیڈنس انڈیکس (بی سی آئی) سروے ویو 19 میں کہا ہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پرکاروباری اعتماد اسکور (بی سی ایس) 50 فیصد منفی رہا جو اگست 2019میں کیے گئے ویو 18سروے میں 45 فیصد منفی تھا۔ تازہ ترین بی سی آئی سروے کے نتائج عمومی طور پر تمام شعبوں اور خصوصی طور پر مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبوں میں جاری منفی رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔
مینو فیکچرنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 42فیصد رائے دہندگان کے مطابق مینوفیکچرنگ سیکٹرکا کاروباری اعتماد ویو18کے سروے کے منفی 43 فیصد کے مقابلے میں گذشتہ 6 ماہ کے دوران 5 فیصد کمی کے ساتھ منفی 48فیصد رہا ہے جب کہ خدمات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 29فیصد رائے دہندگان کے مطابق خدمات کے شعبے کو ویو18کے 49 فیصد منفی رجحان کے مقابلے میں ویو19میں نمایاں 59فیصد منفی رجحان کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق خوردہ اور تھوک تجارت کے کاروباری اعتماد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی جوویو18اور ویو19میں بدستور 44 فیصد منفی رہا۔ مئی سے جون 2020 کے دوران ملک گیر سطح پرکیے گئے بی سی آئی کے تازہ ترین سروے کے نتائج بڑے پیمانے پرکورونا کے اثرات کو سامنے رکھ کر مرتب کیے گئے تھے جس نے تقریبا تمام کاروباروں کو شدید متاثر کیا ہے، طویل غیر یقینی صورتِ حال، کورونا اور سخت لاک ڈاؤن اور حکام کی جانب سے اٹھائے گئے دیگر اصلاحی اقدامات نے کاروباری سرگرمیوں کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا۔
او آئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ اس وبائی بیماری کی و جہ سے پیدا ہونے والی زبردست خوف کی فضاء ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی جب ملک میں 2019 کے اوائل سے ہی معاشی استحکام کے پروگرام شروع ہونے والے تھے۔ کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی (گذشتہ ایک سال کے دوران 38 فیصد کمی) اسٹیٹ بینک کی پالیسی ریٹ کی بلند شرح (دسمبر 2019میں 13.25تک) کے نتیجے میں افراطِ زر میں ہونے والے اضافے نے تمام کاروباروں کو متاثر کیااس لئے گذشتہ دو سروے میں ناقص بزنس اعتماد اسکور تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے پریشانی اور حیرت کی بات نہیں بلکہ درحقیقت موجودہ مشکل حالات میں قابلِ فہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز کی جائے جوروشن نظر آرہا ہے کیونکہ اب ملک آہستہ آہستہ کورونا کے بحران سے نکل رہا ہے، ملک میں دیرپا ترقی کی صلاحیت موجودہے اور اہم موقع پر حکومت اوراوآئی سی سی آئی کو ملک کی ترقی کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سروے کے مطابق پچھلے 6 ماہ کے دوران جواب دہندگان کی اکثریت نے اپنی فروخت کے حجم، منافع اور سرمایہ پر منافع میں کمی کا سامنا کیا اور وہ اپنے کاروبار کو بڑھانے میں ناکام رہے۔تاہم جواب دہندگان اگلے سروے کے نتائچ کے مثبت ہونے کے بارے میں پر امید ہیں۔ خدمات کے شعبے کے کاروباری اعتماد انڈیکس میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ 10فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، خدمات کے اہم شعبے جو منفی اعتماد کے بڑھتے ہوئے اسکور کو ظاہر کررہے ہیں وہ رئیل اسٹیٹ (مئی2020میں منفی78فیصد بمقابلہ منفی68فیصد)،کمیونٹی، سماجی اور پرسنل شعبے(منفی 70فیصد بمقابلہ منفی51فیصد) جب کہ نقل وحمل اور مواصلات کے شعبوں میں (منفی53فیصد بمقابلہ منفی68فیصد)اور مالی خدمات کے شعبے میں (منفی37فیصد بمقابلہ41فیصد) میں منفی کمی ریکارڈ کی گئی۔
مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تمباکو(اکتوبر2019کے منفی73فیصد کے مقابلے میں منفی76فیصد) سیمنٹ اور کیمیکل کے شعبوں میں (منفی 51فیصد کے مقابلے میں منفی 58فیصد)اور غیر دھاتی شعبہ جات(منفی38فیصدبمقابلہ منفی35فیصد)کے ذیلی شعبہ جات میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ پیٹرولیم /آئل اینڈ گیس(اکتوبر2019کے منفی42 کے مقابلے میں منفی18فیصد) آٹو موبائل کے شعبے میں (منفی 52فیصد بمقابلہ منفی66فیصد) اور فوڈکے شعبے میں (منفی 40فیصد بمقابلہ منفی 55 فیصد)موجودہ بی سی آئی میں ویو19میں ذیلی شعبوں میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔
سروے کے نتائج مرتب کرنے میں پچھلے چھ ماہ کے کاروباری ماحول کو بھی مدِّ نظر رکھا گیا ہے نیز اگلے 6 مہینوں میں متوقع کاروباری اور سرمایہ کاری کے ماحول کے بارے میں جواب دہندگان کی رائے طلب کی گئی ہے۔بی سی آئی کی رائے اس سمت کی جانب اشارہ ہے جس سمت میں ملکی معیشت آگے بڑھ رہی ہے اورجو اہم اسٹیک ہولڈرز اور ملکی جی ڈی پی کے تقریباً 80 فیصد نمائندگی کرنے والے کاروباری اداروں کی آراء پر مبنی ہے۔
اوآئی سی سی آئی ممبران کے جذبات جنہیں عمومی طور پر سروے میں شامل کیا گیا تھا، میں بھی 38 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ویو18 میں 36 فیصد منفی کے مقابلے میں تازہ ترین ویو19میں 74فیصد منفی ہوچکی ہے، پچھلے تمام 18 بی سی آئی سروے میں مقامی کاروباری اداروں کے مقابلے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد مثبت رہا۔ سروے کے مطابق شہروں میں کاروباری اعتماد میں تین فیصد کا معمولی اضافہ ہوا(اگست2019 کے منفی49کے مقابلے می مئی 2020میں منفی 46 فیصد رہا) جب کہ غیر شہری علاقوں میں 4فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی (اگست2019کے منفی34 فیصد کے مقابلے مئی 2020 میں منفی38فیصد رہا)۔کراچی میں کاروباری اعتمادانڈیکس میں 3فیصد دیکھنے میں آئی(منفی 53فیصد سے منفی50فیصد) جب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں 12-13 فیصد (منفی47فیصد سے منفی 59 فیصد)اور لاہور میں (منفی41 فیصد سے منفی 54 فیصد) کمی آئی ہے۔
ہارون رشید نے توقع ظاہر کی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حالیہ مثبت اقدامات اور موجودہ معاشی چیلنجوں کا کامیابی سی ہمکنار کرنے کیلئے کاروباراور صنعت میں کمزور اسٹیک ہولڈرز کی مدداور ان کے کاروباروں کو برقراررکھنے کیلئے اسٹیٹ بینک کے مختلف اقدامات آنے والے دنوں میں مثبت نتائج دیں گے۔