سیاسی نقشہ کا اجرا تاریخی قدم

بھارت کوکشمیری عوام کی جائزجدوجہد کے سامنے مسلسل ہزیمت اور عالمی رسوائی کا سامنا ہے۔


Editorial August 06, 2020
بھارت کوکشمیری عوام کی جائزجدوجہد کے سامنے مسلسل ہزیمت اور عالمی رسوائی کا سامنا ہے۔(فوٹو، حکومت پاکستان)

PARIS: بھارتی حکومت کی طرف سے گزشتہ سال پانچ اگست کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پرکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے خلاف آج کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کے کشمیرسمیت پورے پاکستان میں یوم استحصال کشمیر منایا گیا ۔صبح 10 بجے سائرن بجا کرایک منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی،کشمیریوں کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ''یوم استحصال کشمیر'' کے حوالے سے بدھ کو صبح ساڑھے 10 بجے سینیٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا۔کشمیرکے یک نکاتی ایجنڈے پر اجلاس میں مسئلہ کشمیرکے حوالے سے پارلیمان اور عوام کی جانب سے مظلوم کشمیریوں کے حق میں ہر سطح پرآواز اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اجلاس سے خطاب کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کشمیراسمبلی سے خطاب میں جدوجہد آزادی کشمیرکے معروضی حقائق، خطے کی صورتحال اور بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کی لازوال قربانیوں کا ذکرکیا۔

وزیر اعظم نے ملک کا نیا سیاسی نقشہ جاری کیا ہے جس میں غیرقانونی مقبوضہ کشمیر، سیاچن، سرکریک، جوناگڑھ، مناوادرکو پاکستان کا حصہ، کنٹرول لائن کو واضح طور پر ظاہر کیا گیا ہے،سابقہ فاٹا کوخیبرپختونخوا کا حصہ دکھایا گیا ہے، نیا نقشہ اقوام متحدہ میں پیش کیا جائے گا۔سیاسی مبصرین کے مطابق بھارتی عزائم کو سفارتی اور تزویراتی محاذ پر پاکستان کے فیصلہ کن اقدام سے شدید دھچکا لگا ہے۔

بھارت کے مکروہ اورگھناؤنے عزائم کے خلاف پاکستان کی طرف سے تیارکردہ نیا نقشہ بھارتی استعماریت پسندی اور قبضہ گیری مائنڈ سیٹ کی پسپائی جب کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے کازکو مضبوط تزویراتی بنیاد فراہم کرتا ہے، اس اعلان سے بھارت کے نام نہاد ڈیموگرافک وار فئیرکے مذموم منصوبہ کی نہ صرف دیوار منہدم ہوگی۔

اس کی خطے میں بالادستی اور سیاسی اجارہ داری کا خواب بھی چکنا چور ہوجائیگا۔ دریں اثنا حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انھیں حق خود ارادیت ملنے تک حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت آل پارٹیزکانفرنس ہوئی جس میں تمام مقتدر سیاسی رہنماؤں کو جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خطے میں امن وامان کی صورتحال کے متعلق بریفنگ دی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام کشمیری گزشتہ 5 اگست کو بھارتی غیرآئینی اور یک طرفہ اقدامات کی مسترد کرچکے ہیں، بھارت ڈومیسائل قوانین تبدیل کرکے آبادی تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے جو عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

دریں اثنا منگل کو سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا آج تاریخی دن ہے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کا سیاسی نقشہ جاری کیا جا رہا ہے جو پاکستانی وکشمیری عوام اورکشمیری قیادت کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے، ملک کے سیاسی نقشے کا اجرا کشمیر کو پاکستان بنانے کی جانب پہلا قدم ہے، ہم اقوام متحدہ کو یہ باورکروا کر رہیں گے کہ آپ نے اس تنازع کے تسلیم کیا تو ہم اس کے حل کی جد وجہد کرتے رہیں گے۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ آج کے بعد پورے ملک کے تعلیمی اداروں کے نصاب سمیت ہرجگہ نئے جاری کردہ نقشے کا استعمال کیا جائے گا۔ اس نقشے کے اجرا سے بھارت کے کشمیر میں 5 اگست کوکیے گئے اقدام کی نفی ہوتی ہے۔

اس نقشے کو پاکستانی کی سیاسی جماعتوں اور کشمیری قیادت کی تائید حاصل ہے،وزیراعظم نے نئے سیاسی نقشہ کے اجراء پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے لوگ پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی منزل تک ضرور پہنچیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سیاسی نقشے کی باقاعدہ منظوری دیدی ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ہے۔ ہم سیاسی جدوجہد کریں گے، فوجی جدوجہد کو نہیں مانتے، جب تک زندہ ہوں پاکستانی قوم کشمیر کے لیے جدوجہد کرے گی۔ نقشے میں لائن آف کنٹرول کو واضح طور پر ظاہرکیا گیا ہے، پاکستان کے تمام سیاستدانوں نے نئے نقشے کی تائید کی، یہی نقشہ اب پاکستان کا سیاسی نقشہ ہوگا، بھارت کشمیری عوام پر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑرہا ہے۔

کشمیریوں پرجاری بھارتی مظالم کی مناسبت سے ایک کتابچہ بھی تیارکیا گیا ہے جو دنیا بھرکے ارکان پارلیمنٹ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھجوایا جائے گا۔ اراکان سینیٹ شاہراہ دستور پر ہونے والے خصوصی واک میں بھی شرکت کی۔ پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے مودی حکومت کی جانب سے جموں وکشمیر میں شہری،سیاسی اور معاشی حقوق کے مسلسل معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال نے خطے میں عدم استحکام کیا ہے جس کے پیش نظر علاقائی اور عالمی رہنما جموں وکشمیر کے رہائشیوں کے انسانی حقوق کی حمایت کریں اور پاکستانی وبھارتی حکومتیں مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کریں، ایسے مذاکرات جس میں کشمیریوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہو۔

ادھر بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے پورے مقبوضہ کشمیر میںہڑتال کی کال دی ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کو خصوصی انٹرویومیں وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی حکومت نے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت منسوخ کرکے متنازع علاقے کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، ایک سال میں بھارت نے کشمیرکو مکمل بند اور اس کی معیشت کو تباہ کردیا، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے ملک کے سیکولر تشخص کو بگاڑنے کا ذمے دار ہے، بھارت آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریہ کے زیر تسلط ہے، آج بھارت کے مسلمانوں کو ویسے ہی حالات کا سامنا ہے جو نازی جرمنی میں یہودیوں کو درپیش تھے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ تنازع کے حل کے لیے تمام ممکنہ پر امن راستے بروئے کار لائے ہیں۔

تاہم بھارتی وزیر اعظم نے معاشی مفادات کی خاطر پاکستان کی ہر کسی قسم کی پْرامن کوشش کو رد کیا ہے۔ دریں اثناء دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت 5 اگست کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس میں ڈی جی آئی ایس آئی، معاون خصوصی قومی سلامتی معید یوسف،سیکریٹری خارجہ سہیل محمود، وفاقی سیکریٹری اطلاعات اکبر حسین درانی اور اعلی عسکری حکام نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے اپنے دورہ لائن آف کنٹرول چری کوٹ سیکٹر اور مظفر آباد کے حوالے سے شرکاء کوآگاہ کیا۔

وزیر خارجہ نے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان سمیت کشمیر کی سیاسی قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں بھی بتایا۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج نہتے اور معصوم شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہے، پوری کشمیری قوم بھارت کے 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرچکی ہے۔

پوری قوم نے پانچ اگست کو متحد ہو کر ، مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوم استحصال منایا، مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دنیا کے ہر فورم پر اٹھایا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نئے سیاسی نقشے کے اجراء کے موقع پراپنے بیان میں کہا ہے کہ نیا نقشہ پاکستان کا نقشہ ہوگا، پاکستان نے اپنی جغرافیائی حدود کا تعین کردیا ہے، نیا سرکاری نقشہ پاکستانی قوم کی ترجمانی کرتا ہے، ہماری منزل سری نگر اس خواب کی تعبیر ہے جو قائد اعظم نے دیکھا تھا، نئے نقشے میں سیاچن کو پاکستان کا علاقہ دکھایا گیا ہے، سیاچن کل بھی ہمارا تھا اور آج بھی ہمارا ہے، بھارت نے پانچ اگست کے بعد غیر قانونی نقشہ جاری کیا اسے ہم نے مسترد کیا۔پوری قوم پاکستان کے سیاسی نقشے پر متفق ہے۔

نئے سیاسی نقشے میں سابقہ فاٹا کے علاقوں کو باضابطہ طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ دکھا یا گیا ہے۔ بھارت سرکریک پر غیر قانونی دعوے کے ذریعے ہمارے صنعتی زون کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔ نئے نقشے میں بھارتی سرکریک پر بھارتی دعوے کی نفی کی گئی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارت کوکشمیری عوام کی جائزجدوجہد کے سامنے مسلسل ہزیمت اور عالمی رسوائی کا سامنا ہے، وقت کی للکار ہے کہ مودی تاریخ سے سبق سیکھیں کیونکہ کشمیری عوام اپنا حق خودارادیت کو تسلیم کرواکرہی دم لیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں