بیروت میں 2 ہولناک دھماکے سیکڑوں ہلاک وزخمی
دھماکے کے بعد معاشی بحران اورسیاسی کشیدگی میں گھرا لبنان مزید مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
KARACHI:
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دوبڑے دھماکوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر ہونے والی تباہی پر عالمی برادری کی جانب سے اظہار افسوس کیا گیا ہے۔ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 78 تک پہنچ گئی ہے جب کہ حکام نے چار ہزار سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔
دھماکے کی شدت اتنی تھی کہ اس کے اثرات 240 کلومیٹر دور ملک قبرص میں بھی محسوس کیے گئے، جہاں لوگوں نے اسے زلزلہ سمجھا۔ لبنان کی حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس دھماکے کے بعد معاشی بحران اورسیاسی کشیدگی میں گھرا لبنان مزید مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
لبنان میں اس وقت سیاسی کشیدگی عروج پر ہے، حکومتی پالیسیوں سے نالاں عوام مظاہرے کر رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں نے 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد آنے والے موجودہ بحران کو بدترین قرار دیا ہے۔ لبنان کے سرحدی معاملات بھی پچیدگی کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں ایک سیاسی تناؤکی بھی صورتحال ہے کیونکہ جمعے کوسابق وزیر اعظم رفیق حریری کے مقدمہ قتل کا فیصلہ بھی آنا ہے۔ سیاسی عدم استحکام نے لبنان کے باشندوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔
عالمی سطح پرجاری سازشوں نے ملک کو ایک جنم میں بدل دیا ہے۔ یہ انتہائی دردبھری داستان ہے کہ اسے لکھتے ہوئے روح بھی کانپ جاتی ہے۔ لبنان میں پائیدار قیام امن وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، عالمی سطح پر اس مسئلے کا حل نکالا جانا چاہیے۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دوبڑے دھماکوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر ہونے والی تباہی پر عالمی برادری کی جانب سے اظہار افسوس کیا گیا ہے۔ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 78 تک پہنچ گئی ہے جب کہ حکام نے چار ہزار سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔
دھماکے کی شدت اتنی تھی کہ اس کے اثرات 240 کلومیٹر دور ملک قبرص میں بھی محسوس کیے گئے، جہاں لوگوں نے اسے زلزلہ سمجھا۔ لبنان کی حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس دھماکے کے بعد معاشی بحران اورسیاسی کشیدگی میں گھرا لبنان مزید مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
لبنان میں اس وقت سیاسی کشیدگی عروج پر ہے، حکومتی پالیسیوں سے نالاں عوام مظاہرے کر رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں نے 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد آنے والے موجودہ بحران کو بدترین قرار دیا ہے۔ لبنان کے سرحدی معاملات بھی پچیدگی کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں ایک سیاسی تناؤکی بھی صورتحال ہے کیونکہ جمعے کوسابق وزیر اعظم رفیق حریری کے مقدمہ قتل کا فیصلہ بھی آنا ہے۔ سیاسی عدم استحکام نے لبنان کے باشندوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔
عالمی سطح پرجاری سازشوں نے ملک کو ایک جنم میں بدل دیا ہے۔ یہ انتہائی دردبھری داستان ہے کہ اسے لکھتے ہوئے روح بھی کانپ جاتی ہے۔ لبنان میں پائیدار قیام امن وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، عالمی سطح پر اس مسئلے کا حل نکالا جانا چاہیے۔