ماحول پسندوں کیلئے پانچ خطرناک ترین ملک
ماحول کا دفاع کرنے والوں کیلئے حالات خطرناک ہو رہے ہیں
لندن میں قائم ماحول دوست غیر حکومتی تنظیم ' گلوبل ویٹنیس' نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بیان کیا ہے کہ سن 2019 میں دو سو بارہ ماحول دوست کارکنوں کو قتل کیا گیا ہے۔
یہ سن 2018 کے مقابلے میں تیس فیصد زیادہ ہیں، اس برس (2018) میں ایسے ایک سو چونسٹھ افراد قتل کیے گئے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں چالیس فیصد روایتی زمین دار اور مقامی افراد تھے۔ سن 2019 میں دو تہائی افراد کا قتل لاطینی امریکا میں ہوا۔ کولمبیا میں سب سے زیادہ چونسٹھ افراد کو مارا گیا اور یہ سن 2016 کے فارک باغیوں کے ساتھ کیے گئے امن معاہدے کے نفاذ میں ناکامی کا نتیجہ تھا۔
ایک اور معتبر جریدے ' نیچر' نے اپنی سن 2019 میں شائع کی جانے والی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سن 2002 سے 2017 کے پندرہ برسوں میں ایک ہزار پانچ سو اٹھاون ایسے افراد کو ہلاک کیا گیا ، جو ماحول کو محفوظ رکھنے کی وکالت کرتے تھے۔ اب ان قتل کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو باعث تشویش ہے۔
'گلوبل ویٹنیس' کی رپورٹ کی شریک ریسرچر میری مینن کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں، اگر درست تعداد کا تعین ہو تو اصل مقتولین کی تعداد دوگنا ہو جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف دس فیصد مجرموں کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچایا گیا۔
مندرجہ ذیل پانچ ممالک ماحول دوست کارکنوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہیں:
فلپائن: یہ ملک ماحول دوستوں کے لیے سن 2018 میں ایک انتہائی خطرناک ملک قرار دیا گیا تھا۔ سن 2019 میں یہاں ماحول کا دفاع کرنے والے چھیالیس افراد ہلاک کیے گئے۔ موجودہ صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی حکومت کے پہلے سال ہی ایسی ہلاکتوں میں تریپن فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔ فلپائن کو مسلسل سمندری طوفانوں کا سامنا رہتا ہے اور اس باعث بھی ماحول دوستی کے مزاحمتی عمل کی بہت ضرورت ہے۔
برازیل: موجودہ قدامت پسند برازیلی صدر جائیر بولسونارو کی زرعی پالیسیوں اور کان کنی کو وسعت دینے نے روایتی زمینداری کو ماحولیاتی بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔ جنگلات کے کٹاو میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے۔ ایمیزون کے علاقے میں زمین کے حق میں بولنے والے چوبیس افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔
میکسیکو: سن 2019 میں میکسیکو کے مختلف علاقوں میں ماحول کے اٹھارہ محافظین ہلاک کیے گئے۔ سن 2018 میں یہ تعداد چودہ تھی۔ مقتولین میں بعض کو اس لیے قتل کیا گیا کہ وہ جنگل کاٹنے کے خلاف آواز بلند کیے ہوئے تھے۔
رومانیہ: یورپی براعظم میں ماحولیاتی کارکنوں کی شاذ و نادر ہی ہلاکتیں سامنے آئی ہیں۔ سن 2019 میں جنگل کاٹنے والوں کو للکارنے پر دو فاریسٹ رینجرز یا محافظوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ان دونوں مقتولین کو مسلسل خطرناک دھمکیاں دی جاتی رہی تھیں۔ یہ امر اہم ہے کہ رومانیہ کے گھنے جنگلات کی وجہ سے اس ملک کو 'یورپ کے پھیپھڑے' کہا جاتا ہے۔ گرین پیس تنظیم کے مطابق ہر گھنٹے میں رومانیہ کے جنگلات کی ہیت میں تبدیلی واقع ہو رہی ہے۔ سن 2019 میں ہزاروں افراد نے جنگل بردگی کے خلاف دارالحکومت بخارسٹ میں احتجاجی مارچ ضرور کیا لیکن کسی بھی شخص کے خلاف رپورٹ درج نہیں کرائی گئی۔
ہنڈوراس: سن 2018 میں صرف چار افراد ماحول دوستی کی حمایت کرنے پر مارے گئے تھے لیکن سن 2019 میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد چودہ ہو گئی۔ اس طرح اس وقت آبادی کے تناسب سے ماحول دوستوں کے لیے ہنڈوراس انتہائی خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔ اس انداز کی ہلاکتوں میں اضافہ سن 2016 میں ایک مقامی ماحول دوست لیڈر اور معتبر گولڈ مین انوائرمینٹل پرائز حاصل کرنے والے بیرٹا کاسیرز کے قتل کے بعد ہوا ہے۔(بشکریہ وائس آف جرمنی)
یہ سن 2018 کے مقابلے میں تیس فیصد زیادہ ہیں، اس برس (2018) میں ایسے ایک سو چونسٹھ افراد قتل کیے گئے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں چالیس فیصد روایتی زمین دار اور مقامی افراد تھے۔ سن 2019 میں دو تہائی افراد کا قتل لاطینی امریکا میں ہوا۔ کولمبیا میں سب سے زیادہ چونسٹھ افراد کو مارا گیا اور یہ سن 2016 کے فارک باغیوں کے ساتھ کیے گئے امن معاہدے کے نفاذ میں ناکامی کا نتیجہ تھا۔
ایک اور معتبر جریدے ' نیچر' نے اپنی سن 2019 میں شائع کی جانے والی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سن 2002 سے 2017 کے پندرہ برسوں میں ایک ہزار پانچ سو اٹھاون ایسے افراد کو ہلاک کیا گیا ، جو ماحول کو محفوظ رکھنے کی وکالت کرتے تھے۔ اب ان قتل کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو باعث تشویش ہے۔
'گلوبل ویٹنیس' کی رپورٹ کی شریک ریسرچر میری مینن کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں، اگر درست تعداد کا تعین ہو تو اصل مقتولین کی تعداد دوگنا ہو جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف دس فیصد مجرموں کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچایا گیا۔
مندرجہ ذیل پانچ ممالک ماحول دوست کارکنوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہیں:
فلپائن: یہ ملک ماحول دوستوں کے لیے سن 2018 میں ایک انتہائی خطرناک ملک قرار دیا گیا تھا۔ سن 2019 میں یہاں ماحول کا دفاع کرنے والے چھیالیس افراد ہلاک کیے گئے۔ موجودہ صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی حکومت کے پہلے سال ہی ایسی ہلاکتوں میں تریپن فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔ فلپائن کو مسلسل سمندری طوفانوں کا سامنا رہتا ہے اور اس باعث بھی ماحول دوستی کے مزاحمتی عمل کی بہت ضرورت ہے۔
برازیل: موجودہ قدامت پسند برازیلی صدر جائیر بولسونارو کی زرعی پالیسیوں اور کان کنی کو وسعت دینے نے روایتی زمینداری کو ماحولیاتی بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔ جنگلات کے کٹاو میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے۔ ایمیزون کے علاقے میں زمین کے حق میں بولنے والے چوبیس افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔
میکسیکو: سن 2019 میں میکسیکو کے مختلف علاقوں میں ماحول کے اٹھارہ محافظین ہلاک کیے گئے۔ سن 2018 میں یہ تعداد چودہ تھی۔ مقتولین میں بعض کو اس لیے قتل کیا گیا کہ وہ جنگل کاٹنے کے خلاف آواز بلند کیے ہوئے تھے۔
رومانیہ: یورپی براعظم میں ماحولیاتی کارکنوں کی شاذ و نادر ہی ہلاکتیں سامنے آئی ہیں۔ سن 2019 میں جنگل کاٹنے والوں کو للکارنے پر دو فاریسٹ رینجرز یا محافظوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ان دونوں مقتولین کو مسلسل خطرناک دھمکیاں دی جاتی رہی تھیں۔ یہ امر اہم ہے کہ رومانیہ کے گھنے جنگلات کی وجہ سے اس ملک کو 'یورپ کے پھیپھڑے' کہا جاتا ہے۔ گرین پیس تنظیم کے مطابق ہر گھنٹے میں رومانیہ کے جنگلات کی ہیت میں تبدیلی واقع ہو رہی ہے۔ سن 2019 میں ہزاروں افراد نے جنگل بردگی کے خلاف دارالحکومت بخارسٹ میں احتجاجی مارچ ضرور کیا لیکن کسی بھی شخص کے خلاف رپورٹ درج نہیں کرائی گئی۔
ہنڈوراس: سن 2018 میں صرف چار افراد ماحول دوستی کی حمایت کرنے پر مارے گئے تھے لیکن سن 2019 میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد چودہ ہو گئی۔ اس طرح اس وقت آبادی کے تناسب سے ماحول دوستوں کے لیے ہنڈوراس انتہائی خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔ اس انداز کی ہلاکتوں میں اضافہ سن 2016 میں ایک مقامی ماحول دوست لیڈر اور معتبر گولڈ مین انوائرمینٹل پرائز حاصل کرنے والے بیرٹا کاسیرز کے قتل کے بعد ہوا ہے۔(بشکریہ وائس آف جرمنی)