پاکستان کی حمایت جرم بن گیا بنگلا دیش نے جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادرملا کوپھانسی دیدی

کشیدہ حالات کے باعث دارالحکومت ڈھاکا سمیت ملک کے مختلف حساس مقامات پرپولیس اور نیم فوجی دستےتعینات کردیئے گئے


December 12, 2013
عبدالقادرملا کو ڈھاکہ جیل میں پھانسی دیدی گئی. فوٹو: فائل

بنگلا دیش کی سپریم کورٹ کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کئے جانے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔

غیر ملکی خبر ایجسنی کے مطابق عبدالقادر ملا پرجنگی جرائم کے 6 الزامات تھے،انہوں نے 1971 میں بنگلہ دیش کی مخالفت اورپاکستان کی حمایت کی تھی جس کی پاداش میں انہیں پھانسی دی گئی، ملا عبدالقادر پرالزام تھا کہ انہوں نے 1971 کی جنگ کے دوران 300 سے زائد افراد کو قتل بھی کیا۔ مقامی وقت کے مطابق عبدالقادر ملا کو 10 بجکر ایک منٹ پرتختھ دار پر لٹکایا گیا۔

دوسری جانب حکومت نے عبدالقادر ملا کی پھانسی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ڈھاکا سمیت ملک کے مختلف حساس مقامات پر پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کردیئےہیں،اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے پھانسی کے فیصلے کو برقراررکھنے کے فیصلے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جبکھ جماعت اسلامی بنگلا دیش کے رہنماوں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر عبدالقادرملا کو پھانسی دی گئی تواس کے خوفناک نتائج برآمد ہوں گے۔

واضح رہے کہ بنگلا دیش میں جنگی جرائم کی عدالت نے 1971 میں جماعت اسلامی کے تحت قائم کی گئی البدر نامی عسکری تنظیم کے رکن کی حیثیت سے عبدالقادر ملا کو 300 سے زائد بنگلا دیشی دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث قرار دیتے ہوئے سزا سنائی تھی، جس پر پیر اور منگل کی درمیانی رات عملدرآمد ہونا تھا تاہم اس سے کچھ گھنٹے قبل سپریم کورٹ کے سینیئر جج سید محمد حسین نے سزا کے خلاف حکمِ امتناعی جاری کیا تھا۔

دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے عبدالقادر ملا کی پھانسی کی شدید مذمت کی ہے، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ عبدالقادر ملا کی سزائے موت عدالتی قتل ہے، سقوط ڈھاکہ پر کسی کو سزا دینے کا وعدہ ہوا تھا، بنگالی وزیراعظم حسینہ واجد نے اپنے والد کی بات کا بھی کوئی پاس نہیں رکھا۔


 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں