انتہائی زہریلے سانپ کے کاٹنے کا موثر علاج دریافت

بھاری دھاتوں کا علاج کرنے والی ایک دوا بعض سانپوں کے زہر کو روکنے میں بھی مددگار ثابت ہوئی ہے


ویب ڈیسک August 08, 2020
تصویر میں چھلکوں والا سانپ نمایاں ہے جس کے زہر کے اثر کو ایک عام دوا سے ٹالا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ہمارے شفاخانوں میں پہلے سے موجود ایک دوا بعض اقسام کے سانپوں کے کاٹنے میں بھی شفا فراہم کرسکتی ہے۔

سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھاری دھاتوں سے زہرخورانی (پوائزننگ) کا علاج کرنے والی ایک دوا انتہائی زہریلے سانپوں کے کاٹنے کا علاج کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

ایشیا اور افریقا میں عام پائے جانے والے سا اسکیلڈ اور کارپٹ وائپر کے زہر کو اس دوا سے علاج کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ دونوں اقسام کے سانپ ایسے علاقوں میں پائے جاتے ہیں جہاں لوگوں کو اچھے ہسپتالوں تک رسائی حاصل نہیں۔

اس ضمن میں نایئجیریا کی بایئرو یونیورسٹی میں انفیکشن اور منطقہ حارہ امراض کے ماہر عبدالرزاق حبیب کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں سانپوں کے کاٹنے کے بہت زیادہ واقعات ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سااسکیلڈ اور کارپٹ وائپر کاٹتے ہیں تو اس سے اطراف کی بافتیں متاثر ہوتی ہیں اور بسا اوقات ہاتھ یا پیر کاٹنے پڑجاتے ہیں۔

یہ تحقیق لیورپول اسکول آف ٹرایپکل میڈیسن ( ایل ایس ٹی ایم) کے پروفیسر لارا البلیسکو نے کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ہماری تحقیق سے سانپ کے زہر کا علاج کھائی جانے والی دوا سے کیا جاسکتا ہے اور بھاری دھاتوں کی زہرخورانی سے بچانے والی ایک دوا اس صورتحال میں مددگار ہوسکتی ہے۔

تجربہ گاہوں میں سائنس دانوں نے بھاری دھاتوں کا علاج کرنے والی تین ادویہ کو غور سے دیکھا اور انہوں نے کئی طرح کے زہر پر آزمایا۔ اس کے بعد چوہوں کو مختلف سانپوں کے زہر کا جان لیوا حد کا ٹیکہ لگایا گیا۔ ایک دوا سے چوہا 15 منٹ اور بعض چوہے ایک گھنٹے تک زندہ رہے۔ دوسری صورت میں ان کی موت یقینی تھی اور اس سے معلوم ہوا کہ ہنگامی حالت کی صورت میں ان ادویہ سے مریض کے لیے وقت مل سکتا ہے اور اسے ہسپتال تک لے جانے کی مہلت مل جاتی ہے۔

واضح رہے کہ چوہوں کو سانپوں کا انتہائی تیز زہر دیا گیا تھا لیکن دوا نے فوری موت کے عمل کو ایک گھنٹے تک ٹالے رکھا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہماری پاس موجود بعض ادویہ کھانے سے سانپوں کے زہر کے اثر اور موت کو کچھ عرصے کے لیے ٹالا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں