پنجاب حکومت 3منصوبوں کیلیے 50 کروڑ ڈالر بیرونی قرض لے گی
ان منصوبوں کی منظوری سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے بھی دے دی ہے
ملک پر بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں کے دباؤ کے باوجود حکومت پنجاب نے مختلف منصوبوں کے لیے 50 کروڑ ڈالر کے تین بیرونی قرضے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ ان سرگرمیوں کے لیے بیرونی قرضوں کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کی صوبایئی حکومت نے تین منصوبوں کی تفصیلی دستاویز وفاقی حکومت کے ادارے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے سامنے پیش کیا تھا۔ کوئی بھی صوبائی حکومت اگر بیرونی قرضہ حاصل کرنا چاہتی ہے تو اس کے لییے وفاق سے منظوری لینا ضروری ہوتا ہے۔ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان کی زیر صدارت ہونے والے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس نے ان تینوں منصوبوں کی منظوری دی۔
ان میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی معاونت کے لیے 25 کروڑ ڈالر جس میں 20 کروڑ ڈالر کا عالمی بین کا قرض شامل ہے، اس کے علاوہ پنجاب کے دیہی علاقوں کو صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی کے منصوبے کے لیے 25 کروڑ ڈالر جس میں عالمی بینک کا 20 کروڑ کا قرض شامل ہے اور لاہور میں گندے پانی کو قابل استعمال بنانے کے پلانٹ کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کے لیے مزید 10 کروڑ ڈالر کا قرض لیا جائے گا۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان تینوں منصوبوں کے لیے بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں ہے اور صوبائی حکومت اسے اپنے وسائل سے یہ منصوبے مکمل کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کی صوبایئی حکومت نے تین منصوبوں کی تفصیلی دستاویز وفاقی حکومت کے ادارے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے سامنے پیش کیا تھا۔ کوئی بھی صوبائی حکومت اگر بیرونی قرضہ حاصل کرنا چاہتی ہے تو اس کے لییے وفاق سے منظوری لینا ضروری ہوتا ہے۔ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان کی زیر صدارت ہونے والے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس نے ان تینوں منصوبوں کی منظوری دی۔
ان میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی معاونت کے لیے 25 کروڑ ڈالر جس میں 20 کروڑ ڈالر کا عالمی بین کا قرض شامل ہے، اس کے علاوہ پنجاب کے دیہی علاقوں کو صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی کے منصوبے کے لیے 25 کروڑ ڈالر جس میں عالمی بینک کا 20 کروڑ کا قرض شامل ہے اور لاہور میں گندے پانی کو قابل استعمال بنانے کے پلانٹ کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کے لیے مزید 10 کروڑ ڈالر کا قرض لیا جائے گا۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان تینوں منصوبوں کے لیے بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں ہے اور صوبائی حکومت اسے اپنے وسائل سے یہ منصوبے مکمل کرسکتی ہے۔