سپریم کورٹ کا چیئرمین نیب کے افسران کی تعیناتیوں کے اختیار کا ازخودنوٹس
کیا چیئرمین نیب آئین کے آرٹیکلز 240 اور 242 کو بالائے طاق رکھ سکتے ہیں؟، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کے افسران کی تعیناتیوں کے اختیار کا ازخودنوٹس لے لیا۔
سپریم کورٹ نے نیب افسران کے نام پر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی ضمانت کے مقدمہ کے تحریری فیصلے میں ازخود نوٹس لیا۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب تعیناتیوں کا اختیار رولز (قانون) کے تحت ہی استعمال کر سکتے ہیں، نیب آرڈیننس کے تحت 1999 سے آج تک رولز نہیں بن سکے، کیا چیئرمین نیب آئین کے آرٹیکلز 240 اور 242 کو بالائے طاق رکھ سکتے ہیں؟۔
یہ بھی پڑھیں: بارہا مواقع دیے مگر نیب کے غیر قانونی کام جاری ہیں، سپریم کورٹ
عدالت نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا جبکہ رجسٹرار آفس کو ازخودنوٹس الگ سے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی۔
جسٹس مشیر عالم نے چار صفحات پر مشتمل حکمنامہ تحریر کیا جس میں خود کو ڈی جی نیب عرفان منگی ظاہر کرنے والے ملزم ندیم احمد کی ضمانت منظور کرلی گئی۔
سپریم کورٹ نے نیب افسران کے نام پر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی ضمانت کے مقدمہ کے تحریری فیصلے میں ازخود نوٹس لیا۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب تعیناتیوں کا اختیار رولز (قانون) کے تحت ہی استعمال کر سکتے ہیں، نیب آرڈیننس کے تحت 1999 سے آج تک رولز نہیں بن سکے، کیا چیئرمین نیب آئین کے آرٹیکلز 240 اور 242 کو بالائے طاق رکھ سکتے ہیں؟۔
یہ بھی پڑھیں: بارہا مواقع دیے مگر نیب کے غیر قانونی کام جاری ہیں، سپریم کورٹ
عدالت نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا جبکہ رجسٹرار آفس کو ازخودنوٹس الگ سے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی۔
جسٹس مشیر عالم نے چار صفحات پر مشتمل حکمنامہ تحریر کیا جس میں خود کو ڈی جی نیب عرفان منگی ظاہر کرنے والے ملزم ندیم احمد کی ضمانت منظور کرلی گئی۔