سکھر انسداد تجاوزات مہم
حوصلہ افزا ابتداء، مایوس کن اختتام
سکھر میں ایک عرصے سے انتظامیہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کی نوید سنا رہی تھی۔
آخرکار کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور دیگر افسران نے درجنوں منعقدہ اجلاسوں میں شہریوں، تاجروں کو تنبیہ کے بعد گزشتہ ہفتے بھرپور انسداد تجاوزات مہم کا آغاز کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر وحید اصغر کی سربراہی میں انسداد تجاوزات مہم کے دوران اہم تجارتی مراکز، شاہراہوں، چوراہوں پر ٹھیلے، ہوٹل، کیبن قائم کرکے وصول کی جانے والی لاکھوں روپے بھتہ کی رقم کا خاتمہ کیا گیا۔ تین روز کی بھرپور کارروائی کے بعد شہر کی اہم مارکیٹوں، شاہراہوں، چوراہوں پر کاروبار کرنے والوں نے بڑے نقصانات سے بچنے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت تجاوزات کے خاتمے کے لیے کوششیں شروع کیں۔ اگر گزشتہ دو دہائیوں میں سکھر کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو انسداد تجازوات کے خلاف موثر انداز میں سابق ڈپٹی کمشنر سبھاگو خان جتوئی، ڈی سی او عبدالمجید پٹھان نے بلاامتیاز کارروائی کرتے ہوئے شہر کی اہم مارکیٹوں اور شاہراہوں کو اصل حالت میں لانے کے لیے اہم اقدامات کیے اور اس کے اثرات کئی سال تک نظر آئے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے نافذ کردہ بلدیاتی نظام کے بعد منتخب ضلع، تعلقہ، یوسی ناظمین اورکونسلرز اور متعلقہ محکموں کے افسران کی عدم توجہی کی وجہ سے دریائے سندھ کے کنارے اس خوب صورت تجارتی شہر کی شکل ہی تبدیل ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے چوڑی شاہراہیں، گلی محلے، پگ ڈنڈی کی شکل اختیار کر گئے، جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا اور منتخب نمائندے، کمشنر، ڈپٹی کمشنر و دیگر اعلیٰ افسران کی جانب سے عوامی شکایات کے ازالے کے لیے جلد انسداد تجاوزات آپریشن شروع کرنے کے اعلانات اور وعدے کیے گئے مگر حالات بہتر ہونے کے بجائے دن بدن پستی کی جانب بڑھتے گئے اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ آج وکٹوریہ مارکیٹ گھنٹہ گھر، غریب آباد، شہید گنج، مہران مرکز، مینارہ روڈ، شالیمار روڈ، نیم کی چاڑھی، فریئر روڈ، صرافہ بازار، شاہی بازار، اسٹیشن روڈ، شکارپور روڈ، نیوپنڈ، دادوچوک، تیرچوک، جناح چوک و دیگر علاقوں میں کاروبار کرنے والے تاجروں نے اپنی من مانیاں شروع کردیں اور شہر کی اہم مارکیٹوں مہران مرکز کے اطراف، شاہی بازار، گھنٹہ گھر چوک، وکٹوریہ مارکیٹ، فریئر روڈ، نیم کی چاڑھی، غریب آباد و دیگر علاقوں میں سیاسی اثر و رسوخ والے تاجروں نے دکانوں، شاپنگ سینٹروں کے باہر ریڑھیاں لگواکر ان سے بھاری رقم کی وصولی کا سلسلہ بھی شروع کردیا، جو اصل خرابی کی جڑ ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے جب بھی انسداد تجاوزات مہم کا آغاز کیا جاتا تو مذکورہ تجارتی مارکیٹوں کے تاجر شہر سے منتخب ہونیوالے اراکین کے آشیانوں پر ڈیرے ڈال کر ظلم و ناانصافیوں کی ایک لمبی داستانیں سنا کر انسداد تجاوزات مہم کو رکوانے کی کوششیں کرتے ہیں اور منتخب نمائندے کبھی عام انتخابات تو کبھی بلدیاتی انتخابات میں ووٹ کے حصول کے لئے ان تاجروں اور شہریوں کی بلیک میلنگ اور مگر مچھ کے آنسوں دیکھ کر تجاوزات رکوانے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں۔
بات یہیں ختم نہیں ہوتی شہر کی سب سے بڑی کچی آبادی نیوپنڈ، پولیس لائن ، آغا بدرالدین کالونی، پاک کالونی، کمہار محلہ، پرانہ سکھر، بھوسہ لائن، مائکرو کالونی، سٹی پوائنٹ، نواں گوٹھ، ملٹری روڈ و دیگر علاقوں میں تجاوزات کی بھرمار نے علاقہ مکینوں کی زندگی اجیرن کردی۔ بڑھتی ہوئی تجاوزات اور ٹریفک جام کی وجہ سے جہاں آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے، وہیں لوگ تیزی سے ذہنی امراض میں بھی مبتلا ہورہے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے شہر کے اہم علاقے بس ٹرمینل پر کی جانے والی کارروائی کے دوران بہت سے بھتہ خور بھی سامنے آئے اور یومیہ 200 روپے سے ایک ہزار روپے تک وصول کرنے والے بھتہ خوروں نے اپنے حواریوں کے ذریعے مہم کو ناکام بنانے کے لیے بس ٹرمینل انتظامیہ پر حملہ کردیا، دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور ایک گارڈ کو زخمی کردیا، تاہم مضبوط عزائم کے افسران نے پولیس کی بھاری جمعیت کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف دفتر پر حملہ کرنیوالوں کو منتشر کیا بلکہ بس ٹرمینل کے چاروں طرف قائم تجاوزات، ہوٹل، گنے کی مشینں، ریڑھیاں، تعمیرات کو ختم کر کے وسیع علاقہ صاف کردیا۔ سکھر شہر میں دائمی مرض کی شکل اختیار کرنے والی تجاوزات کے خاتمے کے لیے میونسپل کارپوریشن، محکمہ رویونیو، پولیس، سیپکو کے افسران و اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہے۔
میونسپل کارپوریشن، محکمہ ریونیو، پولیس، سیپکو کے افسران و اہلکاروں نے بھاری مشینری کے ذریعے دکانوں، مکانوں کے باہر قائم تجاوزات کو منہدم کردیا۔ مذکورہ آپریشن سے قبل انتظامیہ نے ایک ہفتے آگاہی مہم چلائی اور لوگوں پر یہ باور کیا کہ وہ تجاوزات قائم کرنے سے بازرہیں بصورت دیگر گرفتاری، جرمانے، سامان کی ضبطی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد انتظامیہ نے شالیمار کمپلیکس کے سامنے کارروائی کا آغاز کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں دکانوں کے باہر تعمیر کردہ ہوٹلز، تھڑے، فٹ پاتھ، تندور ودیگر تجاوزات مسمار کرکے دکانوں کے باہر موجود بیشتر اشیاء کو تحویل میں لے کر میونسپل کارپوریشن میں جمع کرایا۔
تجاوزات آپریشن کے موقع پر واپڈا آفس کے سامنے موجود بعض ہوٹل مالکان نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی جسے اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس افسران نے ناکام بنادیا۔ آپریشن کے دوران کم و بیش 50 سے زائد ملازمین نے چھوٹی و بڑی گاڑیوں، بھاری مشینری اور دیگر اوزاروں کا استعمال کرکے وسیع علاقہ صاف کردیا۔ تجاوزات مہم کے چند گھنٹوں بعد دوبارہ فٹ پاتھ اور سڑک پر تجاوزات قائم کرنے اور احکامات پر عمل درآمد نہ کرنیوالے متعدد افراد کو گرفتار کرکے تھانہ بی سیکشن میں بند کردیا گیا۔کا میاب آپریشن پر شہری شاباش دیتے رہے، شہریوں نے افسران کو تجاویز دی کہ ضبط کیے جانیوالے سامان کو فروخت کرکے آپریشن میں فرائض انجام دینے والے میونسپل کارپوریشن کے تنخواہ سے محروم ملازمین کی تن خواہ ادا کی جائے تاکہ ان کے حوصلے بلند ہو سکیں اور آپریشن منطقی انجام تک پہنچ سکے۔ کئی سال بعد انتظامیہ کی جانب سے شروع کردہ آپریشن کی کامیابی کی بنیادی وجہ اس میں شامل میونسپل کارپوریشن اور محکمہ ریونیو کے نوجوان اہلکاروں کی ہے جو تندھی سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
طویل عرصے بعد کامیاب آپریشن پر لوگوں کی بڑی تعداد سبھاگو خان جتوئی اور عبدالمجید پٹھان کے دورکو یادکر رہے ہیں۔ مذکورہ آپریشن جاری تھا اور اسکے ثمرات عوام تک منتقل ہورہے تھے کہ اسسٹنٹ کمشنر سٹی ڈاکٹر وحید اصغر بھٹی کی امتحانات میں شرکت کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر انسداد تجاوزات مہم سست پڑنے لگی۔ لوگوں نے موقع غنیمت جان کر میونسپل کارپوریشن کی زمین مہران مرکز کے اطراف چھت، وکٹوریہ مارکیٹ، غریب آباد، شالیمار، بس ٹرمینل و دیگر علاقوں میں واگزار کرائی جانیوالی اراضی پر ایک مرتبہ پھر تعمیرات اور تجاوزات قائم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ، جس کی وجہ سے شہریوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ عوامی حلقوں نے منتخب نمائندوں، کمشنر، ڈپٹی کمشنر سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اگر سکھر کے باسیوں سے مخلص ہیں تو وہ بنا کسی سیاسی دباؤ، اثر و رسوخ کے انسداد تجاوزات مہم کو منطقی انجام تک پہنچائیں تاکہ شہریوں، خریداروں، خصوصاً طلبہ و طالبات اور خواتین کو آمد و رفت میں آسانی پیدا ہوسکے اور ٹریفک جام کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جاسکے۔
آخرکار کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور دیگر افسران نے درجنوں منعقدہ اجلاسوں میں شہریوں، تاجروں کو تنبیہ کے بعد گزشتہ ہفتے بھرپور انسداد تجاوزات مہم کا آغاز کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر وحید اصغر کی سربراہی میں انسداد تجاوزات مہم کے دوران اہم تجارتی مراکز، شاہراہوں، چوراہوں پر ٹھیلے، ہوٹل، کیبن قائم کرکے وصول کی جانے والی لاکھوں روپے بھتہ کی رقم کا خاتمہ کیا گیا۔ تین روز کی بھرپور کارروائی کے بعد شہر کی اہم مارکیٹوں، شاہراہوں، چوراہوں پر کاروبار کرنے والوں نے بڑے نقصانات سے بچنے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت تجاوزات کے خاتمے کے لیے کوششیں شروع کیں۔ اگر گزشتہ دو دہائیوں میں سکھر کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو انسداد تجازوات کے خلاف موثر انداز میں سابق ڈپٹی کمشنر سبھاگو خان جتوئی، ڈی سی او عبدالمجید پٹھان نے بلاامتیاز کارروائی کرتے ہوئے شہر کی اہم مارکیٹوں اور شاہراہوں کو اصل حالت میں لانے کے لیے اہم اقدامات کیے اور اس کے اثرات کئی سال تک نظر آئے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے نافذ کردہ بلدیاتی نظام کے بعد منتخب ضلع، تعلقہ، یوسی ناظمین اورکونسلرز اور متعلقہ محکموں کے افسران کی عدم توجہی کی وجہ سے دریائے سندھ کے کنارے اس خوب صورت تجارتی شہر کی شکل ہی تبدیل ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے چوڑی شاہراہیں، گلی محلے، پگ ڈنڈی کی شکل اختیار کر گئے، جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا اور منتخب نمائندے، کمشنر، ڈپٹی کمشنر و دیگر اعلیٰ افسران کی جانب سے عوامی شکایات کے ازالے کے لیے جلد انسداد تجاوزات آپریشن شروع کرنے کے اعلانات اور وعدے کیے گئے مگر حالات بہتر ہونے کے بجائے دن بدن پستی کی جانب بڑھتے گئے اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ آج وکٹوریہ مارکیٹ گھنٹہ گھر، غریب آباد، شہید گنج، مہران مرکز، مینارہ روڈ، شالیمار روڈ، نیم کی چاڑھی، فریئر روڈ، صرافہ بازار، شاہی بازار، اسٹیشن روڈ، شکارپور روڈ، نیوپنڈ، دادوچوک، تیرچوک، جناح چوک و دیگر علاقوں میں کاروبار کرنے والے تاجروں نے اپنی من مانیاں شروع کردیں اور شہر کی اہم مارکیٹوں مہران مرکز کے اطراف، شاہی بازار، گھنٹہ گھر چوک، وکٹوریہ مارکیٹ، فریئر روڈ، نیم کی چاڑھی، غریب آباد و دیگر علاقوں میں سیاسی اثر و رسوخ والے تاجروں نے دکانوں، شاپنگ سینٹروں کے باہر ریڑھیاں لگواکر ان سے بھاری رقم کی وصولی کا سلسلہ بھی شروع کردیا، جو اصل خرابی کی جڑ ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے جب بھی انسداد تجاوزات مہم کا آغاز کیا جاتا تو مذکورہ تجارتی مارکیٹوں کے تاجر شہر سے منتخب ہونیوالے اراکین کے آشیانوں پر ڈیرے ڈال کر ظلم و ناانصافیوں کی ایک لمبی داستانیں سنا کر انسداد تجاوزات مہم کو رکوانے کی کوششیں کرتے ہیں اور منتخب نمائندے کبھی عام انتخابات تو کبھی بلدیاتی انتخابات میں ووٹ کے حصول کے لئے ان تاجروں اور شہریوں کی بلیک میلنگ اور مگر مچھ کے آنسوں دیکھ کر تجاوزات رکوانے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں۔
بات یہیں ختم نہیں ہوتی شہر کی سب سے بڑی کچی آبادی نیوپنڈ، پولیس لائن ، آغا بدرالدین کالونی، پاک کالونی، کمہار محلہ، پرانہ سکھر، بھوسہ لائن، مائکرو کالونی، سٹی پوائنٹ، نواں گوٹھ، ملٹری روڈ و دیگر علاقوں میں تجاوزات کی بھرمار نے علاقہ مکینوں کی زندگی اجیرن کردی۔ بڑھتی ہوئی تجاوزات اور ٹریفک جام کی وجہ سے جہاں آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے، وہیں لوگ تیزی سے ذہنی امراض میں بھی مبتلا ہورہے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے شہر کے اہم علاقے بس ٹرمینل پر کی جانے والی کارروائی کے دوران بہت سے بھتہ خور بھی سامنے آئے اور یومیہ 200 روپے سے ایک ہزار روپے تک وصول کرنے والے بھتہ خوروں نے اپنے حواریوں کے ذریعے مہم کو ناکام بنانے کے لیے بس ٹرمینل انتظامیہ پر حملہ کردیا، دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور ایک گارڈ کو زخمی کردیا، تاہم مضبوط عزائم کے افسران نے پولیس کی بھاری جمعیت کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف دفتر پر حملہ کرنیوالوں کو منتشر کیا بلکہ بس ٹرمینل کے چاروں طرف قائم تجاوزات، ہوٹل، گنے کی مشینں، ریڑھیاں، تعمیرات کو ختم کر کے وسیع علاقہ صاف کردیا۔ سکھر شہر میں دائمی مرض کی شکل اختیار کرنے والی تجاوزات کے خاتمے کے لیے میونسپل کارپوریشن، محکمہ رویونیو، پولیس، سیپکو کے افسران و اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہے۔
میونسپل کارپوریشن، محکمہ ریونیو، پولیس، سیپکو کے افسران و اہلکاروں نے بھاری مشینری کے ذریعے دکانوں، مکانوں کے باہر قائم تجاوزات کو منہدم کردیا۔ مذکورہ آپریشن سے قبل انتظامیہ نے ایک ہفتے آگاہی مہم چلائی اور لوگوں پر یہ باور کیا کہ وہ تجاوزات قائم کرنے سے بازرہیں بصورت دیگر گرفتاری، جرمانے، سامان کی ضبطی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد انتظامیہ نے شالیمار کمپلیکس کے سامنے کارروائی کا آغاز کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں دکانوں کے باہر تعمیر کردہ ہوٹلز، تھڑے، فٹ پاتھ، تندور ودیگر تجاوزات مسمار کرکے دکانوں کے باہر موجود بیشتر اشیاء کو تحویل میں لے کر میونسپل کارپوریشن میں جمع کرایا۔
تجاوزات آپریشن کے موقع پر واپڈا آفس کے سامنے موجود بعض ہوٹل مالکان نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی جسے اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس افسران نے ناکام بنادیا۔ آپریشن کے دوران کم و بیش 50 سے زائد ملازمین نے چھوٹی و بڑی گاڑیوں، بھاری مشینری اور دیگر اوزاروں کا استعمال کرکے وسیع علاقہ صاف کردیا۔ تجاوزات مہم کے چند گھنٹوں بعد دوبارہ فٹ پاتھ اور سڑک پر تجاوزات قائم کرنے اور احکامات پر عمل درآمد نہ کرنیوالے متعدد افراد کو گرفتار کرکے تھانہ بی سیکشن میں بند کردیا گیا۔کا میاب آپریشن پر شہری شاباش دیتے رہے، شہریوں نے افسران کو تجاویز دی کہ ضبط کیے جانیوالے سامان کو فروخت کرکے آپریشن میں فرائض انجام دینے والے میونسپل کارپوریشن کے تنخواہ سے محروم ملازمین کی تن خواہ ادا کی جائے تاکہ ان کے حوصلے بلند ہو سکیں اور آپریشن منطقی انجام تک پہنچ سکے۔ کئی سال بعد انتظامیہ کی جانب سے شروع کردہ آپریشن کی کامیابی کی بنیادی وجہ اس میں شامل میونسپل کارپوریشن اور محکمہ ریونیو کے نوجوان اہلکاروں کی ہے جو تندھی سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
طویل عرصے بعد کامیاب آپریشن پر لوگوں کی بڑی تعداد سبھاگو خان جتوئی اور عبدالمجید پٹھان کے دورکو یادکر رہے ہیں۔ مذکورہ آپریشن جاری تھا اور اسکے ثمرات عوام تک منتقل ہورہے تھے کہ اسسٹنٹ کمشنر سٹی ڈاکٹر وحید اصغر بھٹی کی امتحانات میں شرکت کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر انسداد تجاوزات مہم سست پڑنے لگی۔ لوگوں نے موقع غنیمت جان کر میونسپل کارپوریشن کی زمین مہران مرکز کے اطراف چھت، وکٹوریہ مارکیٹ، غریب آباد، شالیمار، بس ٹرمینل و دیگر علاقوں میں واگزار کرائی جانیوالی اراضی پر ایک مرتبہ پھر تعمیرات اور تجاوزات قائم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ، جس کی وجہ سے شہریوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ عوامی حلقوں نے منتخب نمائندوں، کمشنر، ڈپٹی کمشنر سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اگر سکھر کے باسیوں سے مخلص ہیں تو وہ بنا کسی سیاسی دباؤ، اثر و رسوخ کے انسداد تجاوزات مہم کو منطقی انجام تک پہنچائیں تاکہ شہریوں، خریداروں، خصوصاً طلبہ و طالبات اور خواتین کو آمد و رفت میں آسانی پیدا ہوسکے اور ٹریفک جام کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جاسکے۔