اسلام آباد ہائی کورٹ توہین رسالت کے مقدمات کا فیصلہ ایک ماہ کے اندرکرنے کی درخواست
درخواست گزاروں نے سیکریٹری قانون،سیکریٹری داخلہ، انسداد دہشت گردی عدالت اور ایف آئی اے کو فریق بنایا ہے
لاہور:
توہین رسالت اور مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی سے متعلقہ مقدمات کی کارروائی اور اپیلوں پر فیصلے کی مدت کے تعین کے لئے اسلام آبادہائی کورٹ میں دائر درخواست پیر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
شہری حافظ احتشام نے وکیل طارق اسد اور حافظ ملک مظہر جاوید کے ذریعے دائر درخواست میں سیکریٹری قانون،سیکریٹری داخلہ، انسداد دہشتگردی عدالت اور ایف آئی اے کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہےکہ توہین رسالت کے کیسز کے بروقت فیصلے نہ ہونے کا تدارک نہ کیا گیا تو انتشار جنم لے سکتا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ توہین رسالت اور توہین مذہب سے متعلق مقدمات کے فیصلے کئی کئی سال تک نہیں ہو پاتے۔اعلی عدلیہ میں اپیلیں بھی کئی سال تک زیر التواء رہتی ہیں،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ توہین رسالت سمیت مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے مقدمات کے فیصلے کی مدت کا تعین کیا جائے۔ توہین مذہب کے مقدمات کا ٹرائل کورٹ اوراعلی عدلیہ میں اپیلوں کے لیے بھی مدت کا تعین کیا جائے۔ عدالت ان مقدمات کے فیصلے کی مدت کے تعین کے لئے قانون سازی کا حکم دے۔
درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کو مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے حوالے سے مقدمے کا ایک ماہ میں فیصلے کا حکم دیا جائے۔ سنگل بنچ میں جسٹس عامرفاروق درخواست کی سماعت کریں گے۔
توہین رسالت اور مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی سے متعلقہ مقدمات کی کارروائی اور اپیلوں پر فیصلے کی مدت کے تعین کے لئے اسلام آبادہائی کورٹ میں دائر درخواست پیر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
شہری حافظ احتشام نے وکیل طارق اسد اور حافظ ملک مظہر جاوید کے ذریعے دائر درخواست میں سیکریٹری قانون،سیکریٹری داخلہ، انسداد دہشتگردی عدالت اور ایف آئی اے کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہےکہ توہین رسالت کے کیسز کے بروقت فیصلے نہ ہونے کا تدارک نہ کیا گیا تو انتشار جنم لے سکتا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ توہین رسالت اور توہین مذہب سے متعلق مقدمات کے فیصلے کئی کئی سال تک نہیں ہو پاتے۔اعلی عدلیہ میں اپیلیں بھی کئی سال تک زیر التواء رہتی ہیں،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ توہین رسالت سمیت مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے مقدمات کے فیصلے کی مدت کا تعین کیا جائے۔ توہین مذہب کے مقدمات کا ٹرائل کورٹ اوراعلی عدلیہ میں اپیلوں کے لیے بھی مدت کا تعین کیا جائے۔ عدالت ان مقدمات کے فیصلے کی مدت کے تعین کے لئے قانون سازی کا حکم دے۔
درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کو مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے حوالے سے مقدمے کا ایک ماہ میں فیصلے کا حکم دیا جائے۔ سنگل بنچ میں جسٹس عامرفاروق درخواست کی سماعت کریں گے۔