جسم میں دوا کا پتا لگانے والی اسمارٹ واچ تیار

ویب ڈیسک  اتوار 9 اگست 2020
امریکی ماہرین نے پسینے میں دوا کی مقدار ناپنے والی اسمارٹ واچ کا نمونہ تیار کیا ہے۔ فوٹو: یوسی ایل اے

امریکی ماہرین نے پسینے میں دوا کی مقدار ناپنے والی اسمارٹ واچ کا نمونہ تیار کیا ہے۔ فوٹو: یوسی ایل اے

لاس اینجلس: اسمارٹ واچ کو کئی طرح سے صحت و طب کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اب اسمارٹ واچ کے ذریعے یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ بدن میں دوا کونسی اور کتنی مقدار میں موجود ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس میں سیموئیل اسکول آف انجینیئرنگ اور اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ اسمارٹ واچ انسانی پسینے میں موجود کئی طرح کے کیمیکل کی شناخت کرکے فوری طور پر دوا کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور اس بنیاد پر ہر مریض کو بہتر طور پر اس کے مزاج کے لحاظ سے دوا دی جاسکتی ہے۔

یہ تحقیق پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسس کے جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

اس وقت ہم ہر مریض کو ایک ہی دوا دیتے ہیں اور اس کے مزاج اور جسمانی کیفیات کو یکسر نظرانداز کردیتے ہیں۔ ان میں مریض کی دیگر بیماریوں، وزن، عمر اور دیگر کیفیات کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے جسم کی کیمیا مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت مریض کے لئے مخصوص دوا کا اثر معلوم کرنے کے لئے بار بار خون کا تجزیہ کرنا پڑتا ہے۔

ماہرین نے جو اسمارٹ واچ تیار کی ہے وہ وقفے وقفے سے پسینے کی جانچ کرکے جسم میں دوا کے کیمیکل کی شناخت کرسکتی ہے۔ اس طرح مریض کے لئے دوا کی مقدار اور اس کا وقفہ معلوم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ تجرباتی طور اسمارٹ واچ کے ذریعے جسم میں مشہور درد کش دوا ، ایسیٹومائنوفین کی مقدار معلوم کرنے میں کامیابی ملی ہے۔ اس کے لئے پسینے میں ہلکا سا کرنٹ دوڑایا گیا اور اس میں چھپے سالمات معلوم کئے گئے۔

اس طرح اب ممکن ہے کہ اسمارٹ واچ سے جسم میں دوا کی مقدار معلوم کرنا ممکن ہے۔ لیکن اس کے لئے ورزش کرکے بہت پسینہ بہانے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ بہت کم پسینے سے بھی برقی کیمیائی سگنل اخذ کرلیتا ہے کیونکہ اس کے سینسر کو بطورِ خاص حساس بنایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔