اظہرعلی اوراسد شفیق سینئرزکی جانشینی کا حق ادا نہ کرسکے

عباس رضا  اتوار 9 اگست 2020
3سال میں اظہر علی کی غیر ایشیائی کنڈیشنز میں اوسط صرف 11.77رہ گئی۔ فوٹو: فائل

3سال میں اظہر علی کی غیر ایشیائی کنڈیشنز میں اوسط صرف 11.77رہ گئی۔ فوٹو: فائل

لاہور: اظہر علی اور اسد شفیق اپنے سینئرز کی جانشینی کا حق ادا نہ کرسکے جب کہ یونس خان اور مصباح الحق کی ریٹائر منٹ کے بعد دونوں کی کارکردگی کا گراف تیزی سے نیچے آگیا۔

یونس خان اور مصباح الحق مئی 2017میں ایک ساتھ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہوئے تھے،ویسٹ انڈیز میں منعقدہ سیریز کے بعد سے دونوں کے جانشین سمجھے جانے والے اظہر علی اور اسد شفیق توقعات کا بوجھ اٹھانے میں ناکام رہے،سینئرز کے ساتھ کھیلتے ہوئے ان دونوں کی کارکردگی کا گراف بھی بلند رہا، بعد ازاں زوال کے آثار نمایاں ہوتے گئے۔

یونس خان اور مصباح الحق کی موجودگی میں اظہر علی نے 46.86کی اوسط سے 4968رنز بنائے، ان میں ایک ٹرپل سمیت 14سنچریاں شامل تھیں، گذشتہ 19میچز میں انھوں نے 27کی ایوریج سے 969رنز بنائے اس میں صرف 2تھری فیگرموجود ہیں۔

سینئرز کی موجودگی میں اسد شفیق 39.43کی اوسط سے 3431رنز جوڑنے میں کامیاب ہوئے تھے، ان میں 10سنچریاں شامل تھیں، گذشتہ 19میچز میں انھوں نے 37کی اوسط سے 1198رنز بنائے جس میں صرف 2تھری فیگر اننگز موجود ہیں،دونوں یواے ای میں بنائی گئیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2015میں اسد شفیق کی ایوریج 43.89بھی ہوا کرتی تھی۔اظہر علی کی مجموعی کارکردگی کا گراف گرانے میں بڑا ہاتھ ان کی بیرون ملک ناقص بیٹنگ کا بھی ہے،انھوں نے گذشتہ 3سال کے دوران ایشیا سے باہر 18اننگز میں صرف 11.77کی اوسط سے 212رنز بنائے ہیں،کسی ایک بار بھی وہ سنچری تو کیا ففٹی کا سنگ میل بھی عبور نہیں کرسکے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔