مصباح پارٹ 2 اظہرعلی

جاتے جاتے مصباح الحق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سرفراز کا رہا سہا اعتماد برقرار رہنے دیں

جاتے جاتے مصباح الحق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سرفراز کا رہا سہا اعتماد برقرار رہنے دیں

117 رنزپرانگلینڈ کی آدھی ٹیم آؤٹ، جوئے روٹ اور بین اسٹوکس بھی پویلین پہنچ چکے، اب بچا ہی کیا تھا، کون باقی160 رنز بنا کر فتح دلاتا،غالباً 90 فیصد لوگ یہی سوچ رہے ہوں گے، پی سی بی میڈیا ڈپارٹمنٹ نے توسابق کرکٹرزکو ٹی وی کے سامنے کھڑے ہو کر وکٹری کا نشان بنا کر ویڈیوز بھیجنے کا واٹس ایپ پیغام بھی ارسال کر دیا ہوگا، مگر یہ کرکٹ ہے اس کا آخر تک کچھ پتا نہیں ہوتا، حالات نے پلٹا کھایا اور پاکستان جیتی بازی ہار گیا، دنیا بھر کے ماہرین کرکٹ نے جیت کی پیشگوئی کردی تھی، وہ بھی دانتوں تلے انگلیاں دبانے پر مجبور ہو گئے کہ کہیں کوئی خواب تو نہیں دیکھ رہے، ایسے اتفاقات ہی لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں،آخر ایسا غلط کیا ہوا اگر ہم سوچیں تو دوسری اننگز میں بیٹنگ کی ناکامی اور حواس باختہ کپتان کی فاش غلطیاں اہم وجوہات نظر آتی ہیں، سب جانتے ہیں کہ اظہر علی کے کیریئر پر مصباح الحق کا بہت زیادہ اثر ہے۔

سابق کپتان جب چیف سلیکٹر بنے تو سینئر بیٹسمین کے اچھے دن آ گئے، ماضی میں انھیں گھر سے بلا کر ون ڈے میں قیادت سونپی گئی تھی جس نے ٹیم کا حشر نشر کر دیا تھا،اگر کراچی کی ڈیڈ وکٹ پر سنچری کو ہٹا کر آپ گذشتہ کچھ برسوں کی کارکردگی کو دیکھیں تو اظہر کی تو اسکواڈ میں جگہ نہیں بنتی آپ نے قیادت سونپ دی، ایشیا سے باہر تین سال میں ان کی اوسط کسی ٹیل اینڈرر کے مانند محض11 ہے، انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے ہوئے بھی وہ بدترین ناکامیوں کا شکار ہوئے، اب پھر جدوجہد کرتے دکھائی دے رہے ہیں، بطور کپتان ان کی باڈی لینگوئج کیا تھی وہ آپ سب نے مانچسٹر میں دیکھ لی،کپتان کیا خود کوچ کے چہرے پر ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں،ابتدا سے ہی غلط فیصلے کیے گئے۔

جب مصباح الحق اور اظہر علی نے 2 اسپنرز کھلانے کا عندیہ دیا تو ایسا لگا جیسے پچ اسپنرز کی جنت ہو گی، مگر پھر جب میچ میں شاداب خان سے محض 11.3 اوورز کرائے گئے تو ظاہر ہو گیا کہ انھیں صرف فواد عالم سے بغض کی وجہ سے کھلایا گیا، یہ درست ہے کہ انھوں نے پہلی اننگز میں اچھی بیٹنگ کی مگر فواد کو موقع ملتا تو شاید وہ بھی اتنے رنز بنا دیتے، آپ نے سرفراز احمد کو ناقص پرفارمنس پر باہر کیا بالکل ٹھیک ہے مگر اظہر علی کون سا ڈان بریڈمین ثابت ہو رہے ہیں؟ بات ذاتی پسند ناپسند کی ہی ہے،آپ بیٹنگ لائن کو دیکھ لیں کیسا پرفارم کیا، شان مسعود نے بلاشبہ پہلی اننگز میں عمدہ سنچری بنائی لیکن ہم یہ بات نظرانداز نہیں کر سکتے کہ نصف سنچری سے قبل ہی انھیں تین آسان مواقع مل چکے تھے بعد میں ایک اور کیچ ڈراپ ہوا، عابد علی کو اپنی تکنیک کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا ورنہ وہ بھی صرف گھر کے شیر کہلانے لگیں گے، بابر اعظم پاکستانی ٹیم کیلیے ریڑھ کی ہڈی ہیں مگر ہم ان پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں۔

انھیں اطمینان سے اپنے کھیل پر توجہ دینے کا موقع دیں، کوہلی وغیرہ سے موازنے کی باتیں فی الحال چھوڑ دیں کیونکہ اس سے ان کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے،اسد شفیق کو بھی خود کو آئینے میں دیکھنا چاہیے،10 سال انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے باوجود وہ کیوں اسٹار نہ بن سکے اور دنیا کے ٹاپ بیٹسمینوں میں نام شامل نہ ہوا، سب کوتوقع تھی کہ یونس خان اور مصباح الحق کے جانے پر اظہر اور اسد ٹیم کو سنبھالیں گے مگر دونوں نے مایوس ہی کیا ہے،پہلے ٹیسٹ میں بیٹنگ میں رضوان کی کارکردگی بھی خاص نہ رہی، یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ جلدی کس بات کی تھی،2دن سے زائد وقت باقی تھا اطمینان سے کھیلتے مگر ہماری ٹاپ آرڈر بیٹنگ نے انتہائی غیرذمہ داری دکھائی،169 رنز پرآؤٹ ہونے کے باوجود انگلینڈکو 277 کا اچھا ہدف دے دیا تھا مگر یاسر شاہ کے سوا دیگر بولرز کمال نہ دکھا سکے۔


میزبان ٹیم اگر زیادہ چانسز نہ دیتی تو شاید اتنا کلوزمیچ نہ ہوتا، اب اگلے دونوں ٹیسٹ ساؤتھمپٹن میں ہوں گے، وہاں کی پچ سے پیسرز کو مدد مل سکتی ہے، پاکستانی بولرز شاہین شاہ آفریدی، محمد عباس اور نسیم شاہ انگلش بیٹنگ لائن کو مشکلات کا شکار کرنے کے اہل ہیں، البتہ مسئلہ اپنی بیٹنگ لائن کا ہے جو ذرا سی مشکل کنڈیشنز میں پریشان ہو جاتی ہے، ٹیم مینجمنٹ کو اب اپنی حکمت عملی پر ازسرنو غور کی ضرورت ہے، سب سے پہلے درست سلیکشن کریں، فواد عالم جیسا کھلاڑی جو ایک اینڈ سے وکٹ بچا کر رکھتا ہے اپنی انا کو پس پشت رکھ کر اسے موقع دیں، شاداب سے جتنے اوورز کرائے اتنے تو فواد بھی کر لے گا، اظہر علی کو بطور کپتان تھوڑا تگڑا ہونا پڑے گا، مشکل وقت میں اعصاب قابو میں رکھیں، بولنگ کسے دینی ہے، فیلڈ پلیسنگ کیا رکھنی ہے اس پر توجہ دیں،آپ خود پریشان ہوگئے تو کھلاڑیوں کا حوصلہ کیسے بڑھائیں گے۔

حریف پر دباؤ میں اٹیک کریں توفائدہ ہوگا، چند چوکوں سے گھبرا کر دفاعی انداز اپنایا تو شکست ہی مقدر بنے گی، چیئرمین احسان مانی سوا مہینے جبکہ سی ای او وسیم خان 20،25دن سے انگلینڈ میں موجود ہیں، پہلے بتایا گیا کہ چھٹیوں پر گئے ہیں اب وسیم اسٹیڈیم میں بھی نظر آنے لگے، دونوں بڑوں کوبھی ٹیم کا حوصلہ بڑھانا چاہیے، ویسے میں ان کی عظمت کو سلام کرنا چاہتا ہوں، ''ترجمان'' کے مطابق انھوں نے الاؤنسز کی مد میں بورڈ کے کروڑوں روپے بچائے، میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ جب بچائے اتنے ہیں تو الاؤنسزبنے کتنے ہوں گے۔

جاتے جاتے مصباح الحق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سرفراز کا رہا سہا اعتماد برقرار رہنے دیں، ویسے ہی نمبرٹو کہہ کہہ کر ان کا کانفیڈینس بالکل ختم کر دیا تھا اب جوتے ہاتھ میں دے کر گراؤنڈ میں بھیج کر دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ سرفراز کی ہماری نظروں میں یہ ویلیو ہے، یہ ٹھیک ہے کہ ماضی میں کئی عظیم کھلاڑی گراؤنڈ میں پانی وغیرہ لے کر گئے لیکن ایسے میچز میں زیادہ تر وہ خود ریسٹ کر رہے ہوتے تھے یا پیغام پہنچانا مقصد ہوتا، 30 کھلاڑیوں کی فوج رکھ کر اگر آپ سرفراز کو ہی 12 واں کھلاڑی بنائیں گے تو لوگ اتنے بے وقوف نہیں کہ مقصد نہ سمجھیں، خیر پہلے ٹیسٹ میں جو ہوا سو ہوا اب امید ہے کہ دوسرے اور تیسرے میچ میں ٹیم غلطیاں نہیں دہرائے گی، ابھی سیریز میں واپسی کا موقع موجود ہے جس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پرمجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
Load Next Story