کوئی بھی میئر دیئے گئے وسائل کے ساتھ کام نہیں کرسکتا وسیم اختر

استعفیٰ دے بھی دوں تو شہر کے حالات ٹھیک نہیں ہوجائیں گے، میئر کراچی

میں نہیں سمجھتا کہ بلدیاتی الیکشن ہوں گے، میئر کراچی فوٹو: فائل

PESHAWAR:
میئر وسیم اختر کا کہنا ہے کہ شہر میں کوئی بھی میئر دیئے گئے وسائل کے ساتھ کام نہیں کرسکتا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی جانب سے سخت سرزنش کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ 4 سال سے کہہ رہا ہوں کراچی کا 70 فیصد حصہ وفاق ، 20 فیصد صوبے اور 10فیصد کنٹرول کے ایم سی کے پاس ہے، میری بات کو کل سندھ حکومت نے سچ ثابت کردیا،سندھ حکومت نے خود تسلیم کیا ہے کہ 70 فیصد زمین صوبے کے پاس نہیں ہے، کراچی 95 فیصد ٹیکس سندھ اور 65 فیصد ٹیکس وفاق کو دیتا ہے، کراچی کے لوگ جو ٹیکس دیتے ہیں وہ کہاں جاتا ہے؟، وفاق اور صوبوں نے اتھارٹی کا بہانا بنا کر شہر کو تباہ کردیا۔


میئر کراچی کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ بلدیاتی الیکشن ہوں گے، پانی، کچرا، ٹرانسپورٹ، ماسٹر پلان کے اختیارات میرے پاس نہیں ہے، میری جگہ کوئی بھی ہوتا وہ اس عہدے پر رہتے ہوئے مطمئن نہیں ہوسکتا۔ پورا پاکستان کراچی کے نالے اب صاف کرنے آگیا ہے۔ میں اگر استعفیٰ دے بھی دوں تو شہر کے حالات ٹھیک نہیں ہوجائیں گے۔ عدالت کی مجھ پر ناراضگی درست ہے لیکن کوئی بھی میئر آجائے وہ ان وسائل سے کام نہیں کرسکتا۔

واضح رہے کہ کراچی میں بل بورڈز گرنے کے معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے میئر کراچی وسیم اختر سے استفسار کیا تھا کہ آپ کب جائیں گے؟ جس پر وسیم اختر نے کہا کہ 28 اگست کو ان کی مدت ختم ہورہی ہے اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جاؤ جان چھوٹے شہر کی۔
Load Next Story