سارا کھیل کراچی کے وسائل پر قبضے کا ہے تجزیہ کار
غیر تو غیر اپنوں نے بھی کراچی کو نہیں بخشا، بنیاد سے معاملات درست کرنے ہوں گے
روزنامہ ایکسپریس کے گروپ ایڈیٹر ایاز خان نے کہا کہ ہم بلاوجہ ہی امید باندھ لیتے ہیں کہ معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام'' ایکسپرٹس'' میںمیزبان دعا جمیل سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اسٹیکس کراچی میں نہیں ہیں، انہیں، جتنے یہاں سے ووٹ ملتے ہیں اتناہی وہ ڈلیور کر دیتے ہیںیا اس سے کم کردیتے ہوں گے، جس طرح چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مافیاز کے سر پرحکومتیں چل رہی ہیں اورحکومتیں مافیاز سے بگاڑنے کیلیے تیار نہیں ہیں۔
بنیادیں درست کرنے کی ضرورت ہے جب کوئی بھی الیکشن ہوتا ہے صوبائی اور قومی اسمبلی کا الیکشن تو بہت بڑا ہوتا ہے کونسلر یا میئر کے الیکشن کیلیے ہی کروڑوںروپے درکار ہوتے ہیں ظاہر ہے آپ انھی مافیاز کے ذریعے یہ روپے حاصل کرتے ہیں۔
جب مافیاز سے پیسے لیکر آپ اسمبلیوں میں آجاتے ہیں یا میئر بن جاتے ہیں تو پھر آپ کو عوام کو نہیں بلکہ انھی مافیاز کو ڈلیور کرناہوتا ہے، چیف جسٹس صاحب اور ہمارے سب اداروں کو سمجھناہوگاکہ جب تک آپ نیچے سے چیزوں کوٹھیک نہیں کریں گے معاملات درست نہیں ہوں گے بلکہ مزیدخراب ہو سکتے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار لطیف چوہدری نے کہا کہ ہم نے بھی رٹا لگایاہواہے کہ کراچی سب سے زیادہ ریونیودیتا ہے، کراچی کے عوام بھوکے مررہے ہیں، ان باتوں میں نہ کوئی وزن ہے نہ کوئی استدلال، یہ رٹی رٹائی باتیں ہیں،میئر کراچی کے پاس اختیارات نہیںتھے تو وہ کیوںڈھٹائی سے بیٹھے رہے، یہ کام اس طرح درست نہیں ہوگاجس طرح آپ سمجھ رہے ہیں۔
فیصل حسین نے کہا کہ سارا گیم کراچی کے وسائل پر قبضے کاہے، کراچی کے وسائل اورسرکاری اداروں کی آمدنی کا اندازہ نہیںلگایاجا سکتا ،18ترمیم کی آڑ میںپیپلز پارٹی نے تمام اداروں پر قبضہ کر لیا ہے اس کابنیادی فوکس یہ تھاکہ سارے اداروں پر قبضہ کرکے یہاں کے جوبھی وسائل ہیں انھیں اپنے استعمال میںلایا جائے، غیر تو غیر اپنوں نے بھی کراچی کو نہیں بخشا، آج بھی حصہ بقدر جثہ والا فارمولہ استعمال ہو رہا ہے۔
عامر الیاس رانا نے کہا کہ کراچی میں سب چیزیں اسی طرح چل رہی ہیں ہر چیز کارپٹ کے پیچھے چھپی ہوئی ہے، سامنے چہرے اور ہیں ، وسیم اختر جیسے ڈھیٹ اورڈرامہ باز میئر کو شرم نہیں آتی، ایک اتھارٹی بنائیں جہاں آمدنی اوراخراجات ایک جگہ ہوں، چاہے کے ایم سی ہو کینٹ ہویا ڈی ایچ ہوجب تک اس بڑے شہر کی آمدنی اوراخراجات ایک جگہ اکٹھا نہیں کریں گے کام نہیں چلے گا۔
بریگیڈیئر (ر)حارث نواز نے کہا ک وفاقی حکومت کو چاہیے کہ یہان پر آرٹیکل ون40 کانفاذ کرے اور اچھی ایڈ مسٹریشن سے معاملات کوحل کریں۔ محمد الیاس نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کوبنیادی حقوق بھی نہیں مل رہے کیونکہ صوبائی حکومت نے ضلعی حکومت کے اختیارات بھی لے لیے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام'' ایکسپرٹس'' میںمیزبان دعا جمیل سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اسٹیکس کراچی میں نہیں ہیں، انہیں، جتنے یہاں سے ووٹ ملتے ہیں اتناہی وہ ڈلیور کر دیتے ہیںیا اس سے کم کردیتے ہوں گے، جس طرح چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مافیاز کے سر پرحکومتیں چل رہی ہیں اورحکومتیں مافیاز سے بگاڑنے کیلیے تیار نہیں ہیں۔
بنیادیں درست کرنے کی ضرورت ہے جب کوئی بھی الیکشن ہوتا ہے صوبائی اور قومی اسمبلی کا الیکشن تو بہت بڑا ہوتا ہے کونسلر یا میئر کے الیکشن کیلیے ہی کروڑوںروپے درکار ہوتے ہیں ظاہر ہے آپ انھی مافیاز کے ذریعے یہ روپے حاصل کرتے ہیں۔
جب مافیاز سے پیسے لیکر آپ اسمبلیوں میں آجاتے ہیں یا میئر بن جاتے ہیں تو پھر آپ کو عوام کو نہیں بلکہ انھی مافیاز کو ڈلیور کرناہوتا ہے، چیف جسٹس صاحب اور ہمارے سب اداروں کو سمجھناہوگاکہ جب تک آپ نیچے سے چیزوں کوٹھیک نہیں کریں گے معاملات درست نہیں ہوں گے بلکہ مزیدخراب ہو سکتے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار لطیف چوہدری نے کہا کہ ہم نے بھی رٹا لگایاہواہے کہ کراچی سب سے زیادہ ریونیودیتا ہے، کراچی کے عوام بھوکے مررہے ہیں، ان باتوں میں نہ کوئی وزن ہے نہ کوئی استدلال، یہ رٹی رٹائی باتیں ہیں،میئر کراچی کے پاس اختیارات نہیںتھے تو وہ کیوںڈھٹائی سے بیٹھے رہے، یہ کام اس طرح درست نہیں ہوگاجس طرح آپ سمجھ رہے ہیں۔
فیصل حسین نے کہا کہ سارا گیم کراچی کے وسائل پر قبضے کاہے، کراچی کے وسائل اورسرکاری اداروں کی آمدنی کا اندازہ نہیںلگایاجا سکتا ،18ترمیم کی آڑ میںپیپلز پارٹی نے تمام اداروں پر قبضہ کر لیا ہے اس کابنیادی فوکس یہ تھاکہ سارے اداروں پر قبضہ کرکے یہاں کے جوبھی وسائل ہیں انھیں اپنے استعمال میںلایا جائے، غیر تو غیر اپنوں نے بھی کراچی کو نہیں بخشا، آج بھی حصہ بقدر جثہ والا فارمولہ استعمال ہو رہا ہے۔
عامر الیاس رانا نے کہا کہ کراچی میں سب چیزیں اسی طرح چل رہی ہیں ہر چیز کارپٹ کے پیچھے چھپی ہوئی ہے، سامنے چہرے اور ہیں ، وسیم اختر جیسے ڈھیٹ اورڈرامہ باز میئر کو شرم نہیں آتی، ایک اتھارٹی بنائیں جہاں آمدنی اوراخراجات ایک جگہ ہوں، چاہے کے ایم سی ہو کینٹ ہویا ڈی ایچ ہوجب تک اس بڑے شہر کی آمدنی اوراخراجات ایک جگہ اکٹھا نہیں کریں گے کام نہیں چلے گا۔
بریگیڈیئر (ر)حارث نواز نے کہا ک وفاقی حکومت کو چاہیے کہ یہان پر آرٹیکل ون40 کانفاذ کرے اور اچھی ایڈ مسٹریشن سے معاملات کوحل کریں۔ محمد الیاس نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کوبنیادی حقوق بھی نہیں مل رہے کیونکہ صوبائی حکومت نے ضلعی حکومت کے اختیارات بھی لے لیے تھے۔