کورونا وائرس سے نبرد آزما عالمی شہرت یافتہ شاعر راحت اندوری انتقال کرگئے

کورونا وائرس میں مبتلا راحت اندوری کو دوران علاج دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا

71 سالہ راحت اندوری مقامی اسپتال کے کورونا وارڈ مین زیر علاج تھے، فوٹو : فائل

HONG KONG:
عالمی شہرت یافتہ بھارتی اردو شاعر راحت اندوری کورونا وائرس سے جنگ میں زندگی کی بازی ہار گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اردو ادب کے استاد اور معروف شاعر راحت اندوری کووڈ-19 کے وارڈ میں دوران علاج دو مرتبہ دل کے دورے کے سبب خالق حقیقی سے جاملے۔ منفرد انداز لحن سے مشاعرہ لُوٹ لینے والے 71 سالہ شاعر کو کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی آخری ٹوئٹ میں راحت اندوری نے مداحوں کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے اور اسپتال میں داخل ہونے کی اطلاع دی، انہوں نے دعائے صحت کی اپیل کرتے ہوئے مزید لکھا تھا کہ اپنی صحت سے متعلق ٹوئٹر پر ہی آگاہ کرتے رہیں گے تاہم اجل نے مہلت نہ دی۔

راحت اندوری کی غزلیں اور نظمیں زبان زد عام تھیں اور انہیں پاک و ہند میں یکساں مقبولیت حاصل تھی ان کا یہ شعر سیاست دانوں میں کافی مقبول تھا اور انتخابی جلسوں کی رونق ہوا کرتا تھا۔


سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے

راحت اندوری نے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کیا تھا اور مقامی کالج میں درس تدریس سے وابستہ رہے، وہ ایک مصور بھی تھے اور شاعری کے علاوہ فلموں کے لیے گیت بھی لکھے جن میں گھاتک فلم کا نغمہ '' کوئی جائے تو لے آئے، میری لاکھ دعائیں پائے'' اور '' منا بھائی ایم بی ایس ایس'' کے دو نغمے بھی کافی مقبول ہوئے تھے۔

ممتاز شاعر کے انتقال پر اعلیٰ حکومتی حکام، ادبی شخصیات اور شوبز ستاروں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے دنیا سے چلے جانے کو علم و ادب کا بڑا نقصان قرار دیا۔

 
Load Next Story