بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی
صوبے کے مختلف علاقوں میں تقریباً 150 مکانات منہدم ہوگئے ہیں، پی ڈی ایم اے
BERLIN:
صوبائی ڈیزاسٹر میجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہوچکی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں 150 کے قریب مکانات منہدم ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں سے صوبے میں متاثر ہونے والے علاقوں میں بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے اور متاثرین کو خوراک کی فراہمی بھی کی جارہی ہے۔
اتھارٹی کے مطابق صوبے میں بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہونے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوچکی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں 150 کے قریب مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب خضدار کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق خضدارمیں سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیاگیاہے۔ اسی طرح قلات کی انتظامیہ نے بھی گزگ میں امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے سیلابی ریلے میں پھنسے دو کمسن بچوں کی جان بچائی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ اور بلوچستان میں موسلادھار بارشوں سے تباہی، سیکڑوں دیہات زیر آب
صوبے میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلے سے مختلف علاقوں میں اضلاع اور بین الصوبائی آمد و رفت کے لیے استعمال ہونے والی شاہراہیں بھی متاثر ہوئیں۔ بولان کے مقام پر بی بی نانی کا پُل بھی متاثر ہوا۔ ڈی سی ڈھاڈر کا کہنا ہے کہ پُل کے متاثر حصوں کی بھرائی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے تاہم اسے فی الحال صرف چھوٹی گاڑیوں کے لیے بحال کیا جارہا ہے۔ حکام کے مطابق بولان میں گیس پائپ لائن پر مرمت کا کام بھی جاری ہے۔
ادھر صوبائی محکمہ آب پاشی کا کہنا ہے کہ حب ڈیم میں پانی گنجائش 9 فٹ رہ گئی ہے، اسی لیے کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ نے ملحقہ علاقے خالی کروالیے ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر میجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہوچکی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں 150 کے قریب مکانات منہدم ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں سے صوبے میں متاثر ہونے والے علاقوں میں بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے اور متاثرین کو خوراک کی فراہمی بھی کی جارہی ہے۔
اتھارٹی کے مطابق صوبے میں بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہونے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوچکی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں 150 کے قریب مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب خضدار کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق خضدارمیں سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیاگیاہے۔ اسی طرح قلات کی انتظامیہ نے بھی گزگ میں امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے سیلابی ریلے میں پھنسے دو کمسن بچوں کی جان بچائی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ اور بلوچستان میں موسلادھار بارشوں سے تباہی، سیکڑوں دیہات زیر آب
صوبے میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلے سے مختلف علاقوں میں اضلاع اور بین الصوبائی آمد و رفت کے لیے استعمال ہونے والی شاہراہیں بھی متاثر ہوئیں۔ بولان کے مقام پر بی بی نانی کا پُل بھی متاثر ہوا۔ ڈی سی ڈھاڈر کا کہنا ہے کہ پُل کے متاثر حصوں کی بھرائی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے تاہم اسے فی الحال صرف چھوٹی گاڑیوں کے لیے بحال کیا جارہا ہے۔ حکام کے مطابق بولان میں گیس پائپ لائن پر مرمت کا کام بھی جاری ہے۔
ادھر صوبائی محکمہ آب پاشی کا کہنا ہے کہ حب ڈیم میں پانی گنجائش 9 فٹ رہ گئی ہے، اسی لیے کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ نے ملحقہ علاقے خالی کروالیے ہیں۔