سپریم کورٹ کے ریمارکس کراچی کے مسائل حل ہونے کی اُمید پیدا ہوگئی
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کے الیکٹرک کے تفصیلی آڈٹ کا حکم دے دیا۔
روشنیوں کے شہر سے مسائلستان میں تبدیل ہونے والے کراچی کی داد رسی کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ آف پاکستان نے سخت احکامات جاری کیے ہیں۔
کچرے،بجلی کی لوڈشیڈنگ،پینے کے پانی کی عدم فراہمی سمیت دیگر مسائل سے دوچار کراچی کے شہریوں کو بارشوں نے بھی بے حال کردیا ہے۔ چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے سخت ریمارکس دیئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں ہے، لوگ آتے ہیں جیب بھر کر چلے جاتے ہیں، شہر کے لیے کوئی کچھ نہیں کرتا، مجھے تو لگتا ہے کراچی کے لوگوں کے ساتھ دشمنی ہے، اس شہر سے سندھ حکومت اور مقامی نمائندوں کی بھی دشمنی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عمارتوں پر اتنے بل بورڈز لگے ہوئے ہیں کہ کھڑکیاں بند ہوگئی ہیں جبکہ مکانوں پر اشتہارات اور بل بورڈ کی وجہ سے ہوا ہی بند ہوگئی ہے۔
انہوں نے فوری طور پر شہر سے بل بورڈز ہٹانے کے احکامات بھی جاری کیے۔ چیف جسٹس دوران سماعت میئر کراچی پر خاصے برہم نظرآئے بلکہ انہوں نے تو وسیم اختر کو یہاں تک کہہ دیا کہ ''جاؤ جان چھٹے شہر کی''۔ انہوں نے حکم دیا کہ کے الیکٹرک کی پوری انتظامیہ کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سلسلے میں حکم نامہ بھی جاری کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ''8، 10 لوگ کرنٹ لگنے سے مر جاتے ہیں لیکن نیپرا کچھ نہیں کر رہی اور نہ کسی کی اتنی ہمت کہ وہ کراچی کی بجلی بند کرے، چوڑیاں پہنی ہیں سب نے کیوں کہ ان کا پیسہ کھاتے ہیں، ہر فرد جو جاں بحق ہوتا ہے اس کا مقدمہ درج ہونا چاہیے اور کے الیکٹرک کے ڈائریکٹرز کو گرفتار کیا جائے اور انہیں جیل بھیجا جائے''۔
ایک اور کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کے الیکٹرک کے تفصیلی آڈٹ کا حکم دے دیا اور ساتھ ہی ریمارکس دیے کہ شہر میں کرنٹ لگنے سے جتنی ہلاکتیں ہوئیں ان کے مقدمات میں سی ای او کے الیکٹرک کا نام شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک منٹ کی لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔
شہر میں ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے حوالے سے جسٹس گلزار احمد نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا کام تیز کرنے کے احکامات دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سرکلر ریلوے اسی سال چلنی چاہیے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دیئے گئے حالیہ احکامات نے کراچی کے شہریوں کے لئیایک مرتبہ پھر اُمید پیدا کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ کے الیکٹرک نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی تھی۔ایسا لگتا تھا کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہے لیکن اس مرتبہ سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کا سخت محاسبہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے جو ریمارکس دیئے اس سے کے الیکٹرک کا قبلہ درست ہونے میں کافی مدد ملے گی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے شہر میں لگے بل بورڈز اور سرکلر ریلوے سمیت تمام مسائل پر متعلقہ حکام کو کی سرزنش کی ہے اس یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سپریم کورٹ کراچی کی بہتری کے لیے اپنا بھرپور آئینی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے انسانی جانوں کی حفاظت کے لئے سندھ میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کے تحت پابندیاں پانچ ماہ بعد اٹھالی گئی ہیں۔ شادی ہالزاو ر تعلیمی ادارے 15ستمبر سے کھولے جائیں گے،کاروباری اوقات کار بھی بڑھا دیے گئے ہیں جبکہ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔اس ضمن میں وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا تھاکہ سندھ میں کورونا ٹاسک فورس کے تحت لئے گئے فیصلوں کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے سے لاک ڈاؤن کے خاتمے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم احتیاط کا تقاضہ ہے کہ سماجی فاصلوں کی ایس او پیز پر عملددر آمد جاری رکھا جائے۔
مون سون کی بارشوں نے ایک مرتبہ پھر کراچی سمیت سندھ بھر میں تباہی پھیلادی ہے۔شہر قائد کی ابتر صورت حال کے ساتھ اس مرتبہ دادو میں بھی کافی مخدوش صورت حال دیکھنے میں آئی،جہاں پاک فوج نے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے بھرپور امدادی سرگرمیاں کیں۔اسی طرح کراچی میں صوبائی حکومت،بلدیہ عظمیٰ کراچی،ڈی ایم سیز کے ساتھ آرمی کے جوانوں نے بھی ریلیف کے کاموں میں حصہ لیا۔اس مرتبہ بھی بارشوں نے کراچی کے شہریوں کو شدید اذیت کا شکار کیا۔
کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں ایک درجن سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے،جس پر جتنا افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات نے 16اگست سے بارشوں کے ایک اور سلسلے کی پیش گوئی ہے۔حکومت سندھ اور تمام متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ اس پیشگی اطلاع کے مطابق اپنی حکمت عملی مرتب کریں اور ایسے انتظامات کیے جائیں جن سے شہریوں کو کم سے کم نقصانات کا سامنا کرنا پڑے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ اچانک سندھ پو لیس نے کر اچی کے مختلف تھا نو ں میں کا رکنان کوطلب کر نا شروع کر دیا ہے اور انکے کو ائف معلو م کئے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ اٹھا ہے کہ کو ائف کی درستگی صرف ایم کیو ایم پاکستان کے کا رکنان کی کی جا رہی ہے یا دیگر سیا سی جما عتو ں کے کا رکنان کی بھی کی جا رہی ہے اس کا کوئی تسلی بخش جو اب نہ مل سکا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان عمر ان خان نے اس عمل کا نوٹس لیا ہے اور میئر کراچی وسیم اختر کے توسط سے وزیر اعلی سندھ مر اد علی شاہ نے بھی رابطہ کیا ہے اور اس عمل کا جا ئز ہ لینے کا یقین دلایا ہے۔
ادھر پولیس ترجمان کے مطابق گذشتہ 2 سال کے دوران عدالتوں سے ضمانت پر رہا ہونے والے سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی تصدیق اور قواعد کی جانچ پڑتال کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تھانوں کی سطح پر ضمانت پر رہا ملزمان کے کوائف چیک کیے جا رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کی نازک ترین صورت حال سے گذر رہی ہے۔ ایسے حالات میں جس طرح ایم کیو ایم کی قیادت کا کہنا ہے کہ اس کے کارکنوں کو پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے،اس کے لیے حالات مزید سخت ہوسکتے ہیں۔
یوم استحصال کشمیر کے موقع پر کراچی میں اس وقت افسوسناک واقعہ پیش آیا جب گلشن اقبال میں جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی پر دہشت گردوں نے کریکر حملہ کردیا،اس حملے کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے ایک علاقائی رہنما جاں بحق اور درجنوں کارکن زخمی ہوئے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان نے اس حملے کو بھارتی ساز ش قرار دیتے ہوئے حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔وفاقی وصوبائی حکومتوں اور سیکورٹی اداروں کی کاوشوں سے شہر قائد میں امن قائم ہوا ہے۔کراچی میں قیام امن کو بحال رکھنے کے لیے مذید اقدام کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا دورہ کراچی کا امکان 12اگست کو ہے،وزیراعظم متوقع دورے میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کرسکتے ہیں،وزیراعظم کراچی میں شجر کا ری مہم کے تحت پودا بھی لگائیں گے،وزیراعظم کادورہ کراچی سیاسی طور پر اہم ثaابت ہوسکتا ہے۔وزیراعظم کراچی کے مسائل پر اہم بیان یا کوئی اعلان کرسکتے ہیں۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کی ترقی کے لیے وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان باہمی تعاون وقت کی ضرورت ہے۔
ملک کی بھر کی طرح سندھ میں بھی پاکستان کا یوم آزادی14اگست کو بھرپور انداز میں منانے کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔کراچی سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں سرکاری وعوامی مقامات پر قومی پرچم لگائے جارہے ہیں۔یوم آزادی کے حوالے سے عوام میں جوش وخروش پایا جاتا ہے۔یوم آزادی کے حوالے بانی پاکستان قائداعظم کے مزار پر مرکزی تقریب کے ساتھ دیگر پروگرام بھی منعقد ہوں گے۔عوام کوچاہیے کہ وہ اس بات کا عہد کریں کہ ہم ملک میں اتحاد وبھائی چارگی سے رہیں گے۔
کچرے،بجلی کی لوڈشیڈنگ،پینے کے پانی کی عدم فراہمی سمیت دیگر مسائل سے دوچار کراچی کے شہریوں کو بارشوں نے بھی بے حال کردیا ہے۔ چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے سخت ریمارکس دیئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں ہے، لوگ آتے ہیں جیب بھر کر چلے جاتے ہیں، شہر کے لیے کوئی کچھ نہیں کرتا، مجھے تو لگتا ہے کراچی کے لوگوں کے ساتھ دشمنی ہے، اس شہر سے سندھ حکومت اور مقامی نمائندوں کی بھی دشمنی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عمارتوں پر اتنے بل بورڈز لگے ہوئے ہیں کہ کھڑکیاں بند ہوگئی ہیں جبکہ مکانوں پر اشتہارات اور بل بورڈ کی وجہ سے ہوا ہی بند ہوگئی ہے۔
انہوں نے فوری طور پر شہر سے بل بورڈز ہٹانے کے احکامات بھی جاری کیے۔ چیف جسٹس دوران سماعت میئر کراچی پر خاصے برہم نظرآئے بلکہ انہوں نے تو وسیم اختر کو یہاں تک کہہ دیا کہ ''جاؤ جان چھٹے شہر کی''۔ انہوں نے حکم دیا کہ کے الیکٹرک کی پوری انتظامیہ کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سلسلے میں حکم نامہ بھی جاری کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ''8، 10 لوگ کرنٹ لگنے سے مر جاتے ہیں لیکن نیپرا کچھ نہیں کر رہی اور نہ کسی کی اتنی ہمت کہ وہ کراچی کی بجلی بند کرے، چوڑیاں پہنی ہیں سب نے کیوں کہ ان کا پیسہ کھاتے ہیں، ہر فرد جو جاں بحق ہوتا ہے اس کا مقدمہ درج ہونا چاہیے اور کے الیکٹرک کے ڈائریکٹرز کو گرفتار کیا جائے اور انہیں جیل بھیجا جائے''۔
ایک اور کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کے الیکٹرک کے تفصیلی آڈٹ کا حکم دے دیا اور ساتھ ہی ریمارکس دیے کہ شہر میں کرنٹ لگنے سے جتنی ہلاکتیں ہوئیں ان کے مقدمات میں سی ای او کے الیکٹرک کا نام شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک منٹ کی لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔
شہر میں ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے حوالے سے جسٹس گلزار احمد نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا کام تیز کرنے کے احکامات دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سرکلر ریلوے اسی سال چلنی چاہیے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دیئے گئے حالیہ احکامات نے کراچی کے شہریوں کے لئیایک مرتبہ پھر اُمید پیدا کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ کے الیکٹرک نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی تھی۔ایسا لگتا تھا کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہے لیکن اس مرتبہ سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کا سخت محاسبہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے جو ریمارکس دیئے اس سے کے الیکٹرک کا قبلہ درست ہونے میں کافی مدد ملے گی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے شہر میں لگے بل بورڈز اور سرکلر ریلوے سمیت تمام مسائل پر متعلقہ حکام کو کی سرزنش کی ہے اس یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سپریم کورٹ کراچی کی بہتری کے لیے اپنا بھرپور آئینی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے انسانی جانوں کی حفاظت کے لئے سندھ میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کے تحت پابندیاں پانچ ماہ بعد اٹھالی گئی ہیں۔ شادی ہالزاو ر تعلیمی ادارے 15ستمبر سے کھولے جائیں گے،کاروباری اوقات کار بھی بڑھا دیے گئے ہیں جبکہ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔اس ضمن میں وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا تھاکہ سندھ میں کورونا ٹاسک فورس کے تحت لئے گئے فیصلوں کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے سے لاک ڈاؤن کے خاتمے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم احتیاط کا تقاضہ ہے کہ سماجی فاصلوں کی ایس او پیز پر عملددر آمد جاری رکھا جائے۔
مون سون کی بارشوں نے ایک مرتبہ پھر کراچی سمیت سندھ بھر میں تباہی پھیلادی ہے۔شہر قائد کی ابتر صورت حال کے ساتھ اس مرتبہ دادو میں بھی کافی مخدوش صورت حال دیکھنے میں آئی،جہاں پاک فوج نے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے بھرپور امدادی سرگرمیاں کیں۔اسی طرح کراچی میں صوبائی حکومت،بلدیہ عظمیٰ کراچی،ڈی ایم سیز کے ساتھ آرمی کے جوانوں نے بھی ریلیف کے کاموں میں حصہ لیا۔اس مرتبہ بھی بارشوں نے کراچی کے شہریوں کو شدید اذیت کا شکار کیا۔
کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں ایک درجن سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے،جس پر جتنا افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات نے 16اگست سے بارشوں کے ایک اور سلسلے کی پیش گوئی ہے۔حکومت سندھ اور تمام متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ اس پیشگی اطلاع کے مطابق اپنی حکمت عملی مرتب کریں اور ایسے انتظامات کیے جائیں جن سے شہریوں کو کم سے کم نقصانات کا سامنا کرنا پڑے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ اچانک سندھ پو لیس نے کر اچی کے مختلف تھا نو ں میں کا رکنان کوطلب کر نا شروع کر دیا ہے اور انکے کو ائف معلو م کئے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ اٹھا ہے کہ کو ائف کی درستگی صرف ایم کیو ایم پاکستان کے کا رکنان کی کی جا رہی ہے یا دیگر سیا سی جما عتو ں کے کا رکنان کی بھی کی جا رہی ہے اس کا کوئی تسلی بخش جو اب نہ مل سکا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان عمر ان خان نے اس عمل کا نوٹس لیا ہے اور میئر کراچی وسیم اختر کے توسط سے وزیر اعلی سندھ مر اد علی شاہ نے بھی رابطہ کیا ہے اور اس عمل کا جا ئز ہ لینے کا یقین دلایا ہے۔
ادھر پولیس ترجمان کے مطابق گذشتہ 2 سال کے دوران عدالتوں سے ضمانت پر رہا ہونے والے سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی تصدیق اور قواعد کی جانچ پڑتال کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تھانوں کی سطح پر ضمانت پر رہا ملزمان کے کوائف چیک کیے جا رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کی نازک ترین صورت حال سے گذر رہی ہے۔ ایسے حالات میں جس طرح ایم کیو ایم کی قیادت کا کہنا ہے کہ اس کے کارکنوں کو پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے،اس کے لیے حالات مزید سخت ہوسکتے ہیں۔
یوم استحصال کشمیر کے موقع پر کراچی میں اس وقت افسوسناک واقعہ پیش آیا جب گلشن اقبال میں جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی پر دہشت گردوں نے کریکر حملہ کردیا،اس حملے کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے ایک علاقائی رہنما جاں بحق اور درجنوں کارکن زخمی ہوئے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان نے اس حملے کو بھارتی ساز ش قرار دیتے ہوئے حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔وفاقی وصوبائی حکومتوں اور سیکورٹی اداروں کی کاوشوں سے شہر قائد میں امن قائم ہوا ہے۔کراچی میں قیام امن کو بحال رکھنے کے لیے مذید اقدام کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا دورہ کراچی کا امکان 12اگست کو ہے،وزیراعظم متوقع دورے میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کرسکتے ہیں،وزیراعظم کراچی میں شجر کا ری مہم کے تحت پودا بھی لگائیں گے،وزیراعظم کادورہ کراچی سیاسی طور پر اہم ثaابت ہوسکتا ہے۔وزیراعظم کراچی کے مسائل پر اہم بیان یا کوئی اعلان کرسکتے ہیں۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کی ترقی کے لیے وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان باہمی تعاون وقت کی ضرورت ہے۔
ملک کی بھر کی طرح سندھ میں بھی پاکستان کا یوم آزادی14اگست کو بھرپور انداز میں منانے کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔کراچی سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں سرکاری وعوامی مقامات پر قومی پرچم لگائے جارہے ہیں۔یوم آزادی کے حوالے سے عوام میں جوش وخروش پایا جاتا ہے۔یوم آزادی کے حوالے بانی پاکستان قائداعظم کے مزار پر مرکزی تقریب کے ساتھ دیگر پروگرام بھی منعقد ہوں گے۔عوام کوچاہیے کہ وہ اس بات کا عہد کریں کہ ہم ملک میں اتحاد وبھائی چارگی سے رہیں گے۔