کرنٹ لگنے سے ہلاکتیں کے الیکٹرک کیخلاف قتل کےمقدمات درج ہونے کے باوجود نتیجہ صفر

شہر بھر میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں کے الیکٹرک کے سی ای او پر اس سے قبل بھی مقدمات درج کیے جاچکے ہیں

شہر بھر میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں ہلاکتوں کے معاملے پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی سمیت دیگر پر اس سے قبل بھی مقدمات درج کیے جاچکے ہیں فوٹوفائل

شہر قائد میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں پر کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف قتل کے مقدمات درج ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہ کی جاسکی۔

شہر بھر میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں ہلاکتوں کے معاملے پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی سمیت دیگر پر اس سے قبل بھی مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔ گزشتہ برس عید قرباں کے موقع پر ہونے والی 15 ہلاکتوں کے 12 مقدمات میں کے الیکٹرک کی اعلیٰ انتظامیہ کو نامزد کیا گیا لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلا ، ڈیفنس میں موٹر سائیکل سوار تین دوستوں کی ہلاکت کا دلخراش واقعہ اور نارتھ ناظم آباد میں سائیکل چلاتے بچوں کی تڑپتے ہوئے فوٹیجز شاید ہی کسی کے ذہن سے محو ہوئی ہو۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ کے حکم پر کرنٹ سے ہلاکت کا مقدمہ کے الیکٹرک کے سی ای او اور دیگر اعلیٰ افسران کے خلاف ڈیفنس تھانے میں درج کرلیا گیاتھا، یہاں یہ امر قابل ذکر کے ہے کہ اس سے قبل بھی اس قسم کے مقدمات درج کیے جاچکے ہیں لیکن کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا۔

گزشتہ برس عید الاضحیٰ کے موقع پر شہر بھر میں کرنٹ سے کئی افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے 15 ہلاکتوں کے 12 مقدمات میں کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علی سمیت دیگر انتظامیہ کو نامزد کیا گیا تھا لیکن کسی بھی مقدمے میں کوئی اعلیٰ افسر گرفتار نہیں کیا گیا ۔


گیارہ اگست کو ڈیفنس کے علاقے میں تین دوستوں حمزہ ، طلحہ اور فیضان کی ہلاکت کون بھول سکتا ہے ، تینوں دوست موٹر سائیکل پر جارہے تھے کہ کرنٹ لگنے کے باعث تڑپ تڑپ کر اپنی جانیں دے گئے۔ واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 500/2019 بجرم دفعہ 322/268/34 بتاریخ 13 اگست کو درج ہوا۔

11 اگست کو ہی لیاری کے علاقے بغدادی میں جاں بحق ہونے والے عمیر کا مقدمہ بغدادی تھانے میں الزام نمبر 234/2019 بجرم دفعہ 322/268/34 کے تحت 16 اگست کو درج کیا گیا تھا، 12 اگست کو بلدیہ ٹاؤن کے علاقے سعید آباد میں عبدالرحمن نامی شہری کی ہلاکت کا مقدمہ الزام نمبر 348/2019 بجرم دفعہ 322 کے تحت 14 اگست کو درج کیا گیا۔

سولجر بازار میں 10 اگست کو جاں بحق ہونے والے نوعمر لڑکے محمد کیف کی ہلاکت کا مقدمہ الزام نمبر 387/2019 سولجر بازار تھانے میں درج کیا گیا، 30 جولائی کو نارتھ ناظم آباد تیموریہ میں سائیکل چلاتے دو بچوں کی دلدوز ہلاکت بھی شاید ہی کوئی بھولا ہو، 12 اور 13 برس کے دو بچوں احمد حمزہ اور عبیر علی کی ہلاکت کا مقدمہ الزام نمبر 250/2019 بجرم دفعہ 322 کے تحت 2 اگست کو درج کیا گیا۔

29 جولائی کو شارع نور جہاں میں طلحہ نامی شہری کی ہلاکت کا مقدمہ الزام نمبر 202/2019 بجرم دفعہ 322/368/34 کے تحت 14 اگست کو درج کیا گیا، پاپوش نگر میں 29 جولائی کو جاں بحق ہونے والے شیخ سعد کی ہلاکت کا مقدمہ الزام نمبر 160/2019 بجرم دفعہ 322 کے تحت یکم اگست کو درج کرایا گیا ، 29 جولائی کو سائٹ سپر ہائی وے کے علاقے میں جاں بحق ہونے والے 6 سالہ ذاکر کے قتل کا مقدمہ 10 اگست کو الزام نمبر 487/2019 بجرم دفعہ 322 کے تحت درج کیا گیا۔

29 جولائی کو ہی جمشید کوارٹرز کے علاقے میں 12 سالہ فہد کی ہلاکت کا مقدمہ 21 اگست کو الزام نمبر 310/2019 بجرم دفعہ 322/268/34 کے تحت درج کیا گیا ، 29 جولائی کو گلبہار کے علاقے میں عظیم نامی شہری کی ہلاکت کا مقدمہ الزام نمبر 147/2019 بجرم دفعہ 322/268/34 کے تحت 14 اگست کو درج کیا گیا، 29 جولائی کو ہی ملیر سٹی کے علاقے میں جاں بحق ہونے والے دو 10 سالہ عارف اور 12 سالہ عمر فاروق نامی بچوں کی ہلاکت پر علاقہ مکینوں کی جانب سے مرکزی سڑک پر احتجاج کے بعد دو مقدمات الزام نمبر 223/2019 اور 224/2019 بجرم دفعہ 322 کے تحت درج کیے گئے۔
Load Next Story