پاپ کوئین نازیہ حسن کو مداحوں سے بچھڑے 20 برس بیت گئے
نازیہ حسن کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا
پاکستان میں شعبہ موسیقی کو نئی جدت دینے والی نازیہ حسن کو اس جہاں فانی سے رخصت ہوئے 20 سال بیت گئے۔
نازیہ حسن 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، انہوں نے امریکن کالج آف لندن سے گریجویشن کیا اور پی ٹی وی کے مشہور پروگرام ''سنگ سنگ چلے'' سے موسیقی کی دنیا میں قدم رکھا۔
نازیہ حسن نے اپنے بھائی زوہیب کے ساتھ مشرقی اورمغربی موسیقی کے ملاپ سے ایسے گیت پیش کیے جو آج بھی شائقین موسیقی میں مقبول ہیں۔ نازیہ حسن نے جو گایا کمال گایا، انہیں اور ان کے بھائی زوہیب حسن کو پاکستان میں پاپ موسیقی کا بانی بھی کہا جاتاہے۔
بھارتی فلم قربانی میں شامل ہونے والے ان کے گیت ''آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے'' نے نازیہ حسن کو عالمگیر شہرت دی جب کہ نازیہ اور زوہیب کے البم ''ڈسکو دیوانے'' نے فروخت کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
نازیہ نے ان لوگوں کیلئے بھی راہیں ہموار کیں، جو 30 سال پہلے شعبہ موسیقی کے چناؤ کا تصوربھی نہیں کرسکتے تھے۔ نازیہ حسن کو فنی خدمات پر حکومت کی طرف سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
نازیہ حسن پھیپھڑوں کے سرطان کے مہلک مرض میں مبتلا ہوئیں اس دوران ان کی ازواجی زندگی بھی شدید متاثر رہی اور 13 اگست 2000ء کو وہ خالق حقیقی سے جاملیں ان کی فنی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
نازیہ حسن 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، انہوں نے امریکن کالج آف لندن سے گریجویشن کیا اور پی ٹی وی کے مشہور پروگرام ''سنگ سنگ چلے'' سے موسیقی کی دنیا میں قدم رکھا۔
نازیہ حسن نے اپنے بھائی زوہیب کے ساتھ مشرقی اورمغربی موسیقی کے ملاپ سے ایسے گیت پیش کیے جو آج بھی شائقین موسیقی میں مقبول ہیں۔ نازیہ حسن نے جو گایا کمال گایا، انہیں اور ان کے بھائی زوہیب حسن کو پاکستان میں پاپ موسیقی کا بانی بھی کہا جاتاہے۔
بھارتی فلم قربانی میں شامل ہونے والے ان کے گیت ''آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے'' نے نازیہ حسن کو عالمگیر شہرت دی جب کہ نازیہ اور زوہیب کے البم ''ڈسکو دیوانے'' نے فروخت کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
نازیہ نے ان لوگوں کیلئے بھی راہیں ہموار کیں، جو 30 سال پہلے شعبہ موسیقی کے چناؤ کا تصوربھی نہیں کرسکتے تھے۔ نازیہ حسن کو فنی خدمات پر حکومت کی طرف سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
نازیہ حسن پھیپھڑوں کے سرطان کے مہلک مرض میں مبتلا ہوئیں اس دوران ان کی ازواجی زندگی بھی شدید متاثر رہی اور 13 اگست 2000ء کو وہ خالق حقیقی سے جاملیں ان کی فنی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔