آئین کا آرٹیکل 149 اور کراچی کے مسائل

کراچی کا بہترین حل تو یہی ہے کہ اس کو سندھ سے عملی طور پر الگ کر دیا جائے۔

msuherwardy@gmail.com

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ وہ کراچی کے لیے مختلف آئینی آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ تا ہم ابھی تفصیلات سپریم کورٹ کو نہیں بتائی جا سکتیں۔ اس سے پہلے اسلام آباد سے ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ حکومت کراچی کو وفاقی انتظامی کنٹرول میں لینے پر غور کر رہی ہے۔

جیسے اسلام آباد وفاقی کنٹرول علاقہ ہے۔ ایسے ہی کراچی کو بھی وفاقی کنٹرول علاقہ بنائے جانے پر غور ہو رہا ہے۔ فاٹا کے علاقے بھی کئی سال وفاقی کنٹرول میں رہے ہیں۔ اب انھیں کے پی میں ضم کیا گیا ہے۔

آپ کہہ سکتے ہیں کہ ستر سال سے زائد وفاقی انتظامی کنٹرول میں رہنے کے باوجود فاٹا کے علاقوں میں کوئی قابل ذکر ترقی نہیں ہو ئی۔ ملک کے دارالحکومت ہونے کے باوجود اسلام آباد بھی کوئی مثالی شہر نہیں بن سکا ہے۔ وہاں کی صحت اور پبلک ٹرانسپورٹ کے مسائل موجود ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ایک نیا شہر بنانے کے باوجود اسلام آباد دنیاکے بہترین شہروں میں شامل نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی سندھ حکومت نے کراچی کو ایسی صورتحال میں پہنچا دیا ہے کہ اب سب یہ سوچ رہے ہیں کہ وفاقی حکومت اس سے بہتر سلوک ہی کرے گی۔

کراچی کا بہترین حل تو یہی ہے کہ اس کو سندھ سے عملی طور پر الگ کر دیا جائے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیسے۔ آئین میں نئے صوبے بنانے کا طریقہ کار اس قدر پیچیدہ اور مشکل ہے کہ عملی طور پر ملک میں نیا صوبہ بنانا ممکن نہیں ہے۔پنجاب میں جنوبی اور بہاولپور کو صوبہ بنانے کی بہت کوشش کی گئی ہے۔ لیکن آئینی پیچیدگیوں کے باعث ایسا ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ اس لیے جیسے پنجاب کی تقسیم ممکن نہیں ہے۔ ایسے ہی سندھ کی بھی کسی بھی قسم کی تقسیم ممکن نہیں ہے۔ آئینی پیچیدگیوں کا فی الحال وفاقی حکومت کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔

ملک میں ایسا ماحول نہیں ہے کہ نئے صوبے بنانے کے لیے کوئی بڑی آئینی ترمیم لائی جا سکے۔ جس میں کسی بھی صوبے کی حدود میں تبدیلی کا اختیار وفاقی حکومت کو مل سکے۔ ایسی ترمیم کے لیے ملک میں ابھی کوئی ماحول نہیں ہے۔ میں ذاتی طور پر ایسی ترمیم کے حق میں ہوں۔ لیکن پاکستان کے مخصوص سیاسی حالات میں اب ایک مضبوط وفاق کی گنجائش نظر نہیں آ رہی۔ ہم ماضی میں ون یونٹ بنا کر بھی دیکھ چکے ہیں۔ اس کا بھی فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوا تھا۔ بلکہ ناقابل تلافی نقصان ہوا تھا۔


ملک میں ایسی آئینی ترامیم بھی آ چکی ہیں کہ کسی بھی صوبے میں مستقل طور پر گورنر راج لگانا بھی ممکن نہیں ہے۔ اس ضمن میں بھی وفاقی حکومت کے ہاتھ کافی بندھے ہوئے ہیں۔ گورنر راج کی بھی پارلیمنٹ سے توثیق نے حکومت کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔آئین میں ایسی کوئی شق نہیں جس کے تحت جب چاہے وفاقی حکومت ملک کے کسی بھی خاص علاقہ کا انتظامی اور حکومتی کنٹرول سنبھال سکے۔

ایسی صورت میں یہ سوال اہم ہے کہ وفاقی حکومت کن آئینی آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ آئین کی کتاب میں ایسی کونسی آپشنز موجود ہیں جن پر غور کیا جا رہا ہے۔ حکومت کے ہاتھ کافی بندھے ہوئے ہیں۔ تاہم آئین کا آرٹیکل 149وفاقی حکومت کو کچھ ایسی گنجائش دیتا ہے۔ جس کے تحت وفاقی حکومت کراچی کے لیے کوئی آئینی راستہ تلاش کر سکے۔

آئین کا آرٹیکل 149کہتا ہے کہ وفاقی حکومت کسی بھی صوبہ میں کچھ کاموں کے لیے صوبائی حکومت کو ہدایات دے سکتی ہے۔ اور صوبائی حکومت ان ہدایات کی پاسداری کی پابند ہے۔ اس ضمن میں صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت کی قانون سازی پر عملدرآمد پر بھی پابند ہیں۔

آئین کا آرٹیکل 149 بھی وفاقی حکومت کا مسئلہ حل نہیں کرتا۔ لیکن کسی حد تک یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس آرٹیکل کے تحت وفاقی حکومت کراچی کے لیے بالخصوص ایسی ہدایات جاری کر سکتی ہے جن کی پاسداری کی صوبائی حکومت پابند ہو۔ اس ضمن میں وفاقی حکومت کراچی کی بہتری اور وہاں کے مسائل کے حل کے لیے پارلیمنٹ سے خصوصی پیکیج منظور کروا کر اس پر عملدرآمد کے لیے خصوصی ہدایات اور خصوصی میکنزم بھی بنا سکتی ہے۔ لیکن یہ آرٹیکل کراچی کو وفاقی کنٹرول میں نہیں دے سکتا۔ یہ آرٹیکل کراچی پر سندھ حکومت کا کنٹرول ختم نہیں کر سکتا۔ تا ہم کراچی کے مسائل کے حل کے لیے راستہ فراہم کر سکتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ وفاقی حکومت کی خواہش کیا ہوگی۔ یقینا وفاقی حکومت کی خواہش ہو گی کہ اگر وہ کراچی میں کوئی کام کرے تو اس کا کریڈٹ اس کو بھی ملے۔ ان کاموں کا کنٹرول بھی اس کے پاس ہو۔ یہ ایک مشکل صورتحال ہے۔ کیا وفاقی حکومت آئین کے اس آرٹیکل کے تحت ایسی ہدایات جاری کر سکتی ہے جن کے تحت کراچی میں کاموں کے لیے اختیار گورنر کو مل جائیں۔ مشکل ہے۔ لیکن اگر سپریم کورٹ کا کوئی آرڈر اس کے ساتھ آ جائے تو ممکن ہو بھی سکتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت ہدایات کی عملداری کے لیے سپریم کورٹ سے کوئی حکم بھی لیا جا سکتا ہے۔

ویسے بھی سپریم کورٹ آجکل کراچی کے حوالہ سے بہت متحرک نظر آرہا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان خود بھی کراچی کے حالات کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اس لیے یہ ممکن ہے کہ وفاقی حکومت کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کوئی پلان تیار کرے۔ اور ان پر عملدرآمد کے لیے وہاں کسی مخصوص فرد کو کلیدی کردار دے دے۔ لیکن یہ کراچی کے مسائل کا کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ وفاقی حکومت کے پاس آئینی طور پر ایسا کوئی راستہ نہیں ہے جس کے تحت وہ کراچی کا براہ راست کنٹرول سنبھال سکے۔ آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
Load Next Story