پاکستان کی 73 سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ’کھوجک ٹنل‘ میں تبدیل
پاکستان کے 74 ویں یومِ آزادی پر گوگل ڈوڈل میں صوبہ بلوچستان کے تاریخی مقام کھوجک ٹنل کی تصویر چسپاں کردی گئی ہے
گزشتہ چند برسوں کی طرح اس سال بھی گوگل نے پاکستان کی 73 ویں سالگرہ اور 74 ویں یومِ آزادی کے موقع پر اپنے ہوم پیج کی تصویر یعنی گوگل ڈوڈل میں صوبہ بلوچستان کے ایک تاریخی مقام ''کھوجک ٹنل'' کی تصویر چسپاں کردی ہے۔
واضح رہے کہ اسے 'کوژک سرنگ' بھی کہا جاتا ہے اور یہ کوئٹہ سے 113 کلومیٹر دوری پر مغرب کی سمت میں پاک افغان بارڈر کے قریب واقع ہے۔ یہ وہی سرنگ ہے جس کی تصویر برسوں پہلے 5 روپے کے نوٹ پر ہوا کرتی تھی جو 2005 میں بند ہوچکا ہے۔
3900 میٹر (3.9 کلومیٹر) طویل یہ سرنگ درّہٴ کھوجک کے مقام پر واقع ہے جو سطح سمندر سے 2290 میٹر بلند ہے۔ اسے برصغیر پر قابض برطانوی حکومت نے 1888 سے 1891 کے درمیان تعمیر کیا تھا تاکہ روس کو افغانستان کے راستے برصغیر میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔
اگرچہ کھوجک ٹنل کے راستے افغان شہر قندھار تک ریل کی پٹڑی بچھانا مقصود تھا لیکن یہ پٹڑی موجودہ پاکستان کے سرحدی شہر چمن سے آگے نہ بڑھ سکی۔ آج بھی کوئٹہ اور چمن کے درمیان ریل کی یہ پٹڑی موجود ہے جو ہمیں انیسویں صدی میں انجینئرنگ کے ایک عظیم کارنامے کی یاد دلاتی ہے کیونکہ کھوجک سرنگ 1935 کے بھیانک زلزلے میں بھی صحیح سالم رہی اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
واضح رہے کہ اسے 'کوژک سرنگ' بھی کہا جاتا ہے اور یہ کوئٹہ سے 113 کلومیٹر دوری پر مغرب کی سمت میں پاک افغان بارڈر کے قریب واقع ہے۔ یہ وہی سرنگ ہے جس کی تصویر برسوں پہلے 5 روپے کے نوٹ پر ہوا کرتی تھی جو 2005 میں بند ہوچکا ہے۔
3900 میٹر (3.9 کلومیٹر) طویل یہ سرنگ درّہٴ کھوجک کے مقام پر واقع ہے جو سطح سمندر سے 2290 میٹر بلند ہے۔ اسے برصغیر پر قابض برطانوی حکومت نے 1888 سے 1891 کے درمیان تعمیر کیا تھا تاکہ روس کو افغانستان کے راستے برصغیر میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔
اگرچہ کھوجک ٹنل کے راستے افغان شہر قندھار تک ریل کی پٹڑی بچھانا مقصود تھا لیکن یہ پٹڑی موجودہ پاکستان کے سرحدی شہر چمن سے آگے نہ بڑھ سکی۔ آج بھی کوئٹہ اور چمن کے درمیان ریل کی یہ پٹڑی موجود ہے جو ہمیں انیسویں صدی میں انجینئرنگ کے ایک عظیم کارنامے کی یاد دلاتی ہے کیونکہ کھوجک سرنگ 1935 کے بھیانک زلزلے میں بھی صحیح سالم رہی اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔