افغانستان میں سنگین جرائم میں قید طالبان اسیروں کی رہائی شروع
لویہ جرگہ نے سنگین جرائم میں قید 400 طالبان اسیروں کی رہائی منظوری دیدی تھی
افغان حکومت کی جانب سے بڑے جرائم میں قید طالبان اسیروں کی مرحلہ وار رہائی کا آغاز ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں زیر حراست 400 طالبان جنگجوؤں کی رہائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ خطرناک جرائم میں قید ان جنگجوؤں کو لویہ جرگہ سے منظوری کے بعد رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم رہائی کا عمل مرحلہ وار مکمل ہوگا۔
کابل حکومت کی قائم کردہ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے بتایا کہ بقیہ ماندہ 400 اسیروں میں سے 80 طالبان جنگجوؤں پر مشتمل پہلے گروپ کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ان 400 خطرناک قیدیوں کی رہائی سے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان معاہدے میں 5 پزار قیدیوں کی رہائی کا وعدہ پورا ہوجائے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغانستان لویہ جرگہ ؛ سنگین جرائم کے الزامات میں قید 400 طالبان کی رہائی کی منظوری
طالبان اسیروں کی رہائی کے مکمل ہونے سے کابل حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ اس سے قبل لویہ جرگہ نے اسیروں کی رہائی کی منظوری دیتے ہوئے طالبان سے انٹرا افغان ٹاک کے آغاز کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں زیر حراست 400 طالبان جنگجوؤں کی رہائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ خطرناک جرائم میں قید ان جنگجوؤں کو لویہ جرگہ سے منظوری کے بعد رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم رہائی کا عمل مرحلہ وار مکمل ہوگا۔
کابل حکومت کی قائم کردہ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے بتایا کہ بقیہ ماندہ 400 اسیروں میں سے 80 طالبان جنگجوؤں پر مشتمل پہلے گروپ کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ان 400 خطرناک قیدیوں کی رہائی سے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان معاہدے میں 5 پزار قیدیوں کی رہائی کا وعدہ پورا ہوجائے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغانستان لویہ جرگہ ؛ سنگین جرائم کے الزامات میں قید 400 طالبان کی رہائی کی منظوری
طالبان اسیروں کی رہائی کے مکمل ہونے سے کابل حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ اس سے قبل لویہ جرگہ نے اسیروں کی رہائی کی منظوری دیتے ہوئے طالبان سے انٹرا افغان ٹاک کے آغاز کا مطالبہ بھی کیا تھا۔