فرسٹ ایئر کے داخلے میٹرک کے نتائج کی بنیاد پر ہی ہوں گے ڈی جی کالجز

ہم کسی طالب علم کی حق تلفی نہیں چاہتے، پروفیسر عبدالحمید چنڑ

ہم کسی طالب علم کی حق تلفی نہیں چاہتے، پروفیسر عبدالحمید چنڑ ۔ فوٹو : فائل

حکومت سندھ کے محکمہ کالج ایجوکیشن نے محکمہ تعلیم ( اسکول و کالج) کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے فیصلے کے برخلاف انٹر سال اول کے داخلے نویں جماعت کے نتائج کی بنیاد پر نہ دینے کا فیصلہ کیا اور کورونا کے چیلنجز اور تقاضوں کے برعکس یہ داخلے روایتی طور پر ایک بار پھر میٹرک کے سالانہ امتحانی نتائج کی بنیاد پر ہی دیے جائیں گے۔

قائم مقام ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر عبدالحمید چنڑ نے "ایکسپریس" سے گفتگو میں اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئےکہا کہ سیکریٹری کالج ایجوکیشن نویں جماعت کی بنیاد پر انٹر سال اول کے داخلوں کے لیے تیار نہیں، ہم کسی طالب علم کی حق تلفی نہیں چاہتے نویں کی بنیاد پر داخلے دے دیں اور اگر میٹرک میں ان کے نتائج تبدیل ہوگئے تو کیا کریں گے۔

جس پر انھیں یاد دلایا گیا کہ دسویں کے نتائج تو نویں جماعت کے حاصل کردہ نمبر کی بنیاد پر ہی آنے ہیں جس میں 3 فیصد مارکس کا اضافہ ہو جائے گا ہر طالب علم کو پہلے سے ہی اپنا نتیجہ معلوم ہے پھر محکمہ کو کیا مشکل ہے۔

جس پر پروفیسر عبدالحمید چنڑ کا کہنا تھا کہ یہ سیکریٹری صاحب کا فیصلہ ہے ان سے ہی رابطہ کریں سیکریٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس سے کئی بار رابطے کی کوشش کی گئی تاہم وہ رابطے سے گریزاں رہے۔

بتایا جارہا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے اب کراچی سمیت سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے تحت میٹرک کے نتائج کے اجراء کا انتظار کیا جارہا ہے ان نتائج کا اجراء اس ماہ ممکن نہیں ہے کیونکہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے بدھ کو ہی تعلیمی بورڈز کو پروموشن پالیسی کے تحت بغیر امتحانات کے نتائج کی تیاری اور اجراء کی اجازت دی ہے اب نتائج کی تیاری شروع کی جارہی ہے نتائج اور پروموشن پالیسی کے تحت خصوصی مارک شیٹس جاری ہونگی جس کی بنیاد کے مرکزی داخلہ پالیسی کے تحت کراچی کے ایک لاکھ سے زائد طلبہ کے انٹر سال اول میں داخلوں کا سلسلہ شروع ہوگا جس کے بعد ہی تعلیمی سیشن شروع ہو پائے گا اور اس پورے عرصے میں کم از کم دو ماہ کی مزید مدت درکار ہے۔


ادھر سندھ کے ایک تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر "ایکسپریس" کو بتایا کہ "بغیر امتحانات لیے براہ راست گریڈنگ اور پروموشن کے سلسلے میں تمام ہی تعلیمی بورڈز کو منفرد چیلنجز کا سامنا ہے۔

چیئرمین بورڈ کا کہنا تھا کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ پروموشن پالیسی کے تحت دسویں اور بارہویں جماعتوں کے جو نتائج اور ان کی مارک شیٹس جاری ہونی ہیں مذکورہ دونوں جماعتوں کے مضامین کے نمبرز مارک شیٹ پر reflect نہیں ہونے ہیں دسویں اور بارہویں کلاسز میں محض حاصل کردہ کل مارکس جو نویں اور گیارہویں جماعت کے ہی مساوی ہونگے لکھے جائیں گے اور اس میں اضافی 3 فیصد مارکس شامل ہوجائیں گے تاہم یہ اضافی مارکس بھی صرف ان طلبہ کو ملیں گے جن کے نویں اور گیارہویں جماعت میں تمام پرچے کلیئر ہونگے ان دونوں مذکورہ جماعتوں میں اگر کوئی طالب علم کسی پرچے میں فیل ہوا تو اسے سال آخر میں اضافی 3فیصد مارکس نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے بلکہ ایسا طالب علم دونوں سالوں کے فیل مضمون میں 33/33 مارکس لے کر پاس ہوجائے گا۔

چیئرمین بورڈ نے بتایا کہ تمام تعلیمی بورڈز کے آئی ٹی کے شعبوں میں موجود سوفٹ ویئر اس پالیسی کو سپورٹ نہیں کرتا سافٹ ویئر کی تشکیل ایسی ہے کہ وہ مارک شیٹ مضمون کے سامنے مارکس reflect کرتا ہے لہذا ابھی بورڈز کو اپنے اپنے سوفٹ ویئرز میں بھی تبدیلی کرنی ہے

یاد رہے کہ کورونا کی وبا آتے ہی مارچ کے وسط میں محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی اپنے اجلاس میں نویں کے نتائج کی بنیاد پر گیارہویں جماعت میں داخلوں کی منظوری دے چکی تھی۔

ذرائع کہتے ہیں کہ محکمہ کالج ایجوکیشن کو اس بات کو جاننے میں مشکل پیش آرہی ہے کہ اس بار میٹرک کے نتائج نویں کی بنیاد پر جاری ہونے ہیں طالب علم نے جتنے مارکس نویں میں لیے ہونگے اسے اتنے ہی مزید مارکس کے ساتھ 3 فیصد اضافہ مارکس مل جائیں گے سندھ کا ایک عام طالب علم یہ بات جانتا ہے لیکن محکمہ کالج ایجوکیشن اسے سمجھنے کو تیار نہیں ہے اور نتیجے کے طور پر کراچی کے نجی کالج تو طلبہ کو انٹر سال اول میں داخلے دے کر آن لائن کلاسز شروع کرچکے ہیں تاہم سرکاری کالجوں میں داخلوں کے خواہشمند ایک لاکھ کے قریب طلبہ اپنے گھروں میں فارغ بیٹھے ایک جانب نتائج اور دوسری جانب داخلوں کے منتظر ہیں تاہم ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔
Load Next Story