جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنماعبدالقادرملا کو پھانسی دینے پر ہر پاکستانی کو دکھ ہے چوہدری نثار
42 سال گزرنے کے بعد بنگلا دیش میں عبدالقادرملا کو پھانسی دینا افسوسناک اورالمناک ہے، وفاقی وزیرداخلہ
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بنگلادیش میں پاکستان سے محبت کے الزام میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادرملا کو پھانسی دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے ہر پاکستانی کو دکھ اور افسوس ہوا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چوہدری نثارعلی نے اپنے بیان میں بنگلا دیش ميں عبدالقادر ملا کو پھانسی دیئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عبدالقادر ملا کو پاکستان سے وفاداری کی وجہ سے پھانسی دی گئی جس پر ہر پاکستانی کو دکھ اورافسوس ہوا،42 سال گزرنے کے بعد عبدالقادرملا کو پھانسی دینا افسوسناک اورالمناک ہے، دانشمندی کا تقاضاتھا کہ ماضی کو فراموش کر کے نئے دور کا آغاز کیا جاتا۔
افغانستان کے حوالے سے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ 2014 کے بعد افغانستان کے لئے جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اسٹیک ہولڈرز میں مایوسی پھیلائی جارہی ہے جس سے نمٹنے کے لئے نئی حکمت عملی بنانا ہوگی۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کی بھارت نواز عوامی لیگ کی حکومت نے 1971 میں پاکستان کا ساتھ دینے کے الزام میں جماعت اسلامی کے مقامی رہنما عبدالقادر ملا کو جمعرات کی شب پھانسی پر لٹکا دیا تھا جس کے خلاف حکومت پاکستان کی جانب سے یہ پہلا باضابطہ بیان سامنے آیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چوہدری نثارعلی نے اپنے بیان میں بنگلا دیش ميں عبدالقادر ملا کو پھانسی دیئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عبدالقادر ملا کو پاکستان سے وفاداری کی وجہ سے پھانسی دی گئی جس پر ہر پاکستانی کو دکھ اورافسوس ہوا،42 سال گزرنے کے بعد عبدالقادرملا کو پھانسی دینا افسوسناک اورالمناک ہے، دانشمندی کا تقاضاتھا کہ ماضی کو فراموش کر کے نئے دور کا آغاز کیا جاتا۔
افغانستان کے حوالے سے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ 2014 کے بعد افغانستان کے لئے جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اسٹیک ہولڈرز میں مایوسی پھیلائی جارہی ہے جس سے نمٹنے کے لئے نئی حکمت عملی بنانا ہوگی۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کی بھارت نواز عوامی لیگ کی حکومت نے 1971 میں پاکستان کا ساتھ دینے کے الزام میں جماعت اسلامی کے مقامی رہنما عبدالقادر ملا کو جمعرات کی شب پھانسی پر لٹکا دیا تھا جس کے خلاف حکومت پاکستان کی جانب سے یہ پہلا باضابطہ بیان سامنے آیا ہے۔