14 اگست پر باجے کے شور سے بچہ جاں بحق
باجے کے شور کے باعث بچہ سوتے ہوئے چیخیں مار کر اٹھا اور اچانک ہی دم توڑ گیا
HONG KONG:
لیاقت آباد میں گھر کے اندر چار سالہ بچہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگیا۔
بچے کے والد کا کہنا ہے کہ گھر میں اس کے بڑے بھائی کے بچے جشن آزادی کے حوالے سے لائے گئے باجے زور زور سے بجارہے تھے جس کے باعث اس کا بیٹا عبدالہادی سوتے ہوئے چیخیں مار کر اٹھا اور اچانک ہی دم توڑ گیا ۔ اس کا اپنے بھائیوں سے جائیداد کا تنازع بھی چل رہا ہے۔
جمعہ کی دوپہر لیاقت آباد کے علاقے سی ون ایریا میں مکان کے اندر سے چار سالہ عبدالہادی ولد جاوید کی لاش ملی جسے فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا ، بچے کی گردن پر کچھ پرانے نشانات تھے جس کے باعث ابتدائی طور پر یوں محسوس ہوا کہ بچے کو گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا ہو تاہم اس بات کی پولیس اور بچے کے والد نے تردید کی۔
اس سلسلے میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر بچے کے والد جاوید نے بتایا کہ اس کا بیٹا چار سالہ عبدالہادی کو الرجی ہے اور گزشتہ ایک سال سے وہ زیر علاج ہے ، طبیعت میں خرابی کے باعث اس کی نیند بھی پوری نہیں ہوتی اور وہ گزشتہ دو روز سے جاگ رہا تھا کہ جمعہ کی صبح وہ سویا لیکن کچھ ہی دیر بعد اس کے بڑے بھائی کے بچوں نے جشن آزادی کے حوالے سے لائے گئے باجے زور زور سے بجانے شروع کردیے۔
اسی دوران اس کا بیٹا ہڑبڑا کر نیند سے اٹھ گیا اور چیخیں مارنے لگا ، میں نے اور اس کی والدہ نے اسے سنبھالنے کی کوشش کی لیکن اس دوران وہ ہمارے ہاتھوں میں ہی دم توڑ گیا ، فوری طور پر اسے عباسی شہید اسپتال لے کر گئے جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد موت کی تصدیق کردی۔
ایس ایچ او لیاقت آباد انسپکٹر لیاقت حیات سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ بچے کی ہلاکت قتل نہیں ہے ، بچے کی موت طبعی طور پر واقع ہوئی ہے ، بچے کا کافی عرصے سے علاج بھی جاری تھا جس کی میڈیکل رپورٹس بھی پولیس نے دیکھی ہیں تاہم اگر بچے کے والد نے کسی کے خلاف کوئی درخواست دی تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔
لیاقت آباد میں گھر کے اندر چار سالہ بچہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگیا۔
بچے کے والد کا کہنا ہے کہ گھر میں اس کے بڑے بھائی کے بچے جشن آزادی کے حوالے سے لائے گئے باجے زور زور سے بجارہے تھے جس کے باعث اس کا بیٹا عبدالہادی سوتے ہوئے چیخیں مار کر اٹھا اور اچانک ہی دم توڑ گیا ۔ اس کا اپنے بھائیوں سے جائیداد کا تنازع بھی چل رہا ہے۔
جمعہ کی دوپہر لیاقت آباد کے علاقے سی ون ایریا میں مکان کے اندر سے چار سالہ عبدالہادی ولد جاوید کی لاش ملی جسے فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا ، بچے کی گردن پر کچھ پرانے نشانات تھے جس کے باعث ابتدائی طور پر یوں محسوس ہوا کہ بچے کو گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا ہو تاہم اس بات کی پولیس اور بچے کے والد نے تردید کی۔
اس سلسلے میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر بچے کے والد جاوید نے بتایا کہ اس کا بیٹا چار سالہ عبدالہادی کو الرجی ہے اور گزشتہ ایک سال سے وہ زیر علاج ہے ، طبیعت میں خرابی کے باعث اس کی نیند بھی پوری نہیں ہوتی اور وہ گزشتہ دو روز سے جاگ رہا تھا کہ جمعہ کی صبح وہ سویا لیکن کچھ ہی دیر بعد اس کے بڑے بھائی کے بچوں نے جشن آزادی کے حوالے سے لائے گئے باجے زور زور سے بجانے شروع کردیے۔
اسی دوران اس کا بیٹا ہڑبڑا کر نیند سے اٹھ گیا اور چیخیں مارنے لگا ، میں نے اور اس کی والدہ نے اسے سنبھالنے کی کوشش کی لیکن اس دوران وہ ہمارے ہاتھوں میں ہی دم توڑ گیا ، فوری طور پر اسے عباسی شہید اسپتال لے کر گئے جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد موت کی تصدیق کردی۔
ایس ایچ او لیاقت آباد انسپکٹر لیاقت حیات سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ بچے کی ہلاکت قتل نہیں ہے ، بچے کی موت طبعی طور پر واقع ہوئی ہے ، بچے کا کافی عرصے سے علاج بھی جاری تھا جس کی میڈیکل رپورٹس بھی پولیس نے دیکھی ہیں تاہم اگر بچے کے والد نے کسی کے خلاف کوئی درخواست دی تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔