ڈومیسٹک سیزن کی واپسی خوش آئند ثابت ہوگی

سرفراز احمد کو جوتے لے کر میدان میں بھیجنا درست نہیں تھا

سرفراز احمد کو جوتے لے کر میدان میں بھیجنا درست نہیں تھا۔ فوٹو: فائل

کورونا وائرس سے دنیا بھر میں نظام زندگی شدید متاثر ہوا ہے،گوکہ حالات ابھی تک نارمل نہیں ہوسکے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھا جا سکتا، اسی لیے حفاظتی اقدامات کے ساتھ آہستہ آہستہ معمولات بحال کرنے کی کوششیں ہونے لگی ہیں۔

خوش قسمتی سے پاکستان میں کورونا کی صورتحال اب کافی بہتر ہے، البتہ ہمیں ابھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ جنگ جیت لی ہے بلکہ بدستور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے رہنا ہوگا، حکومت نے کھیلوں کے مقابلے بھی شروع کرنے کی اجازت دے دی جس سے یقینی طور پر نوجوان بیحد خوش ہوں گے، کئی ماہ سے گھر پر بیٹھے بیٹھے سب بور ہو رہے تھے لہذا اب جب دوبارہ سے کھیلنے کا موقع ملا تو سب کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ ہوگا۔

کراچی میں بھی کرکٹ کی سرگرمیاں شروع ہونے لگی ہیں،اصل بات ڈومیسٹک سیزن کی ہے، پی سی بی نے جو نظام تبدیل کیا اس پر مجھ سمیت بہت سی شخصیات کئی بار اعتراضات اٹھا چکیں مگر ہم سب کرکٹ سے محبت کرنے والے لوگ ہیں اسی لیے کھیل کو سپورٹ کرتے رہیں گے،اس سال ڈومیسٹک کرکٹرز کی تنخواہوں اور فیس وغیرہ میں اضافے کا احسن اقدام کیا گیا، زیادہ تر کھلاڑیوں کی روزی روٹی کرکٹ ہی ہے۔

عالمی وبا سے وہ مالی مشکلات کا شکار ہو گئے،ایسے میں بورڈ کی جانب سے ڈومیسٹک مقابلے شروع کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، البتہ کھلاڑیوں سمیت سب کو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا تاکہ سیزن کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو، کورونا کی کوئی کارآمد ویکسین نجانے کب تک آتی ہے لیکن اس کے انتظار میں اطمینان سے نہیں بیٹھا جا سکتا، اچھا ہے کہ ملک میں کرکٹ بھی واپس آ جائے گی۔

ڈومیسٹک میچز کے کامیاب انعقاد سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان نے اچھے انتظامات کیے لہٰذا غیرملکی ٹیموں کو بھی آنا چاہیے، بالکل اسی طرح جیسے انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز سے سیریز کا عمدگی سے انعقاد کر کے پاکستانی ٹیم کا حوصلہ بڑھایا، پھر آئرش سائیڈ بھی وہاں گئی، پاکستانی ٹیم ان دنوں کھیل رہی ہے اس کے بعد آسٹریلیا نے بھی دورے پر آمادگی ظاہر کردی۔


ظاہر ہے سب انگلینڈ کے بائیو سیکیور ماحول سے بیحد متاثر ہوئے اسی لیے اپنی ٹیموں کو بھیجنے پرتیار ہوئے، اگر پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا تو رواں برس غیرملکی کرکٹرز کے ساتھ پی ایس ایل 5کے بقیہ میچز بھی کرانے میں مدد ملے گی، ساتھ کوئی باہمی سیریز بھی ہو سکے گی، ڈومیسٹک سیزن کا کامیاب انعقاد پی سی بی کے لیے بڑا چیلنج ہے،امید ہے وہ کامیاب ثابت ہوگا۔

اب کچھ پاکستان ٹیم کے دورئہ انگلینڈ پر روشنی ڈال لیتے ہیں، میری ہمیشہ سے ہی یہ عادت رہی ہے کہ کبھی سیریز کے درمیان میں کارکردگی پر تبصرہ نہیں کرتا، آپ پہلا میچ ہار جائیں تو بقیہ میچز میں پرفارم کرنے کا موقع ہوتا ہے، خوامخواہ کی تنقید سے حوصلے مزید پست ہی ہوتے ہیں، البتہ اتنا ضرور کہوں گا کہ مانچسٹر میں ہماری ٹیم بیشتر وقت حاوی رہی بس آخر میں انگلش کھلاڑیوں کے غیرمعمولی کھیل نے فتح چھین لی، اس ہار پر اتنا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، ٹیم میں کئی نئے کھلاڑی شامل ہیں اور انھیں یقیناً سیکھنے کا موقع ملا ہوگا۔

دوسرے ٹیسٹ میں اب تک محمد رضوان کی عمدہ بیٹنگ ہی قابل ذکر ہے، انھوں نے دباؤ میں بہترین کھیل پیش کرکے ٹیم کو مشکلات سے نکالا، رضوان یقینی طور پر بہت اچھا کھیل پیش کررہے ہیں لیکن ہمیں ساتھ میں سرفراز احمد کی خدمات کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے، وہ ایک فائٹر کھلاڑی ہیں اور اسکواڈ تک تو واپس آ گئے امید ہے ٹی ٹوئنٹی میچز میں کھیلتے بھی دکھائی دیں گے۔

پہلے ٹیسٹ کے دوران انھیں جوتے اور پانی لے کرگراؤنڈ میں بھیجا گیا، لوگوں کی اس بارے میں جو بھی رائے ہو میں اسے اچھا نہیں سمجھتا، ایک سابق کپتان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے تھا،اسکواڈ میں 30 کرکٹرز موجود ہیں کسی کو بھی بھیج دیتے،آپ سینئرز کی عزت نہیں کریں گے تو پھر اس کا ملکی کرکٹ کو نقصان ہی ہوگا، اس سے پہلے سب نے انھیں نمبر ٹو کہہ کہہ کرحوصلہ شکنی کی تھی، وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا مجھے یقین ہے کہ سرفراز اب جب ٹیم میں شامل ہوئے تو ایسی کارکردگی دکھائیں گے کہ انھیں پھر باہر کرنا ممکن نہ ہوگا۔

انگلینڈ سے دوسرے ٹیسٹ میں موسم کی دخل اندازی جاری ہے، پاکستان کو24 سال بعد وہاں سیریز جیتنے کا خواب برقرار رکھنے کے لیے لازمی کامیابی درکار ہے،اگر موسم نے اجازت دی تو ایسا ممکن بھی ہوگا، کھلاڑیوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں اور وہ انگلش کنڈیشنز سے ہم آہنگ بھی ہو چکے،مجھے امید ہے کہ نہ صرف سیریز برابر کریں گے بلکہ تیسرا ٹیسٹ جیت کر ٹرافی بھی اپنے نام کرلیں گے۔

 
Load Next Story