عوام کی آسودگی کا مشترکہ ایجنڈا
وزیر اعظم نے بہت بڑی خوشخبری دی ہے کہ کورونا کے باوجود ہماری برآمدات بڑھنا شروع ہو گئی ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاور کمپنیوں سے طویل مذاکرات کے بعد سستی بجلی کا معاہدہ ہو گیا ہے، جس کی تفصیلات سے متعلقہ حکام جلد عوام کو آگاہ کریں گے۔
وزیر اعظم نے عوام پر زور دیا کہ وہ احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، دو سال بہت مشکل میں گزارے ہیں۔ جب اقتدار سنبھالا تو بہت مشکل حالات تھے، قرضوں کی قسطیں ادا کرنی تھیں، فارن ایکسچینج تھا نہیں، ہم ڈیفالٹ ہو رہے تھے۔ اب وہ حالات نہیں رہے، آمدن بڑھنا شروع ہو گئی ہے، جولائی میں ہدف سے زائد ٹیکس وصولی ہوئی ہے، اس سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
وزیر اعظم نے بہت بڑی خوشخبری دی ہے کہ کورونا کے باوجود ہماری برآمدات بڑھنا شروع ہو گئی ہیں، خدا کرے حکومتی رجائیت زمینی حقائق سے ہم آہنگ رہے، اعلانات اور معاہدے ایک ہمہ گیر اقتصادی پالیسیوں کے معاشی فوائد کی شکل اختیار کریں، معیشت کی صورتحال میں بہتری پر بھی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارے میں کمی آ چکی ہے، سیمنٹ اور کاروں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور برآمدات اور ٹیکس محاصل بہتر ہوئے ہیں۔ یہ چیزیں معاشی صورتحال میں بہتری کی عکاس ہیں۔
تاہم معاشی حقائق اتنے سادہ نہیں، عوام کو بے پناہ مصائب کا سامنا ہے، مہنگائی عروج پر ہے، بہت محنت کی ضرورت ہے، معاشی استحکام اور کاروباری سرگرمیوں سے کایا پلٹنے کی صورت گری جتنی جلد عوام کی جھولی میں جمہوری اور معاشی ثمرات ڈال دے گی، حکومت کا کام مزید آسان ہوجائیگا، بس امید و یقین کی طاقت کا ملکی اقتصادی ماہرین کی کاوشوں کے دیرپا نتائج سے ہم آہنگ ہونا شرط ہے، تب ایک مربوط، منظم اور نتیجہ خیز اقتصادی ٹرانزیشن اور قابل اعتبار ٹرانسفارمیشن کی ملکی معیشت پر مثبت اثرات کی واضح تصویر نظر آجائیگی۔
اس وقت ضرورت زندگی کے تمام شعبوں میں ٹارگیٹڈ معاشی گروتھ، صنعتی ترقی اور روزگار کی فراہمی کی ہمہ جہت منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جی ہاں، آغاز اچھا ہوا تو عوام کو فوائد بھی جلد نظر آجائیں گے، لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کہ حکومت کو معاشی استحکام کی فکر آخر کار دامن گیر ہوگئی ہے بہت سا وقت ضایع ہوا ہے اب قوم کو نیٹ نتائج چاہئیں۔ اقتصادی طاقت ہی اصل طاقت ہوتی ہے، اس فلسفہ سے آگہی اشد ضروری ہے جب کہ کورونا وائرس نے بھی قیامت ڈھائی ہے۔
معیشت، سیاست، سماجی ترقی اور صحت و تعلیم کو جو نقصانات پہنچے اور عوام کو غربت اور بیروزگاری نے رلادیا، توانائی بحران اور اس کے اثرات سے ملک کو نامساعد مسائل پیش آئے، اس پر وزیر اعظم نے صائب امید و امکانات کے ساتھ اظہار خیال کیا ہے، وزیراعظم کے مطابق اب صنعتوں اور عوام کے لیے سستی بجلی دستیاب ہوگی، ماضی کی حکومتوں نے پاورکمپنیوں کے ساتھ ایسے معاہدے کیے جن کے ذریعے بہت مہنگی بجلی مل رہی تھی اور ہماری صنعتیں خطے کے دیگر ممالک کی صنعتوں کا مقابلہ نہیں کر پا رہی تھیں، اسی لیے ہماری معیشت اوپر نہیں اٹھ رہی تھی، عوام کو بھی مہنگی بجلی مل رہی تھی، اب انشاء اللہ حالات بہتر ہوتے جائیں گے۔
بلاشبہ معیشت نے کروٹ لینے اور اقتصادی استحکام کی طرف خوش آیند سفر شروع کردیا ہے مگر ایک ہمہ گیر اقتصادی جست اور غیر معمولی بریک تھرو ناگزیر ہے، گزشتہ دوسال اگرچہ مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے کے سال تھے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ملکی معیشت کو وہ اہداف نہیں مل سکے جس کا حکومت اور وزیر اعظم نے قوم سے وعدہ کیا تھا، لہٰذا ملک کو ابتدائے سفر سے اقتصادی سمت سازی کی ضرورت تھی، حکومت کو اپنا ہوم ورک مکمل کرکے عوام کو خاموشی سے اپنی اقتصادی پالیسیوں پر عملدرآٓمد کرتے ہوئے قوم کو موثر معاشی حکمت عملی اور جمہوری ثمرات کی فراہمی کے لیے بڑی پیش قدمی کرنی چاہیے تھی۔ اگر حکومت اپنے عزم کو آج بھی بروئے کار لائے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
74 ویں یوم آزادی پر اپنے خصوصی پیغام میں وزیر اعظم نے قوم کو آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق حکومتوں کی پالیسیوں اور معاہدوں کی وجہ سے مہنگی بجلی کے باعث گردشی قرضے بڑھتے جا رہے تھے کیونکہ جس قیمت پر ہم بجلی لے رہے تھے اس سے کم پر صارفین کو فراہم کر رہے تھے، اس طریقے سے کوئی بھی کاروبار نہیں چل سکتا، اب حکومت بجلی کے لائن لاسز اور چوری روکنے کے لیے بھی اصلاحات لارہی ہے۔
وزیر اعظم نے اس حوالے سے ٹویٹ بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم نے قائد اعظمؒ اور علامہ اقبال ؒ کے پاکستان کی جانب سفر شروع کر دیا ہے،جہاں قانون کی نظر میں سب برابر ہونگے، ریاست ان کے حقوق کی ضمانت دے گی، پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے گا، ہم جدوجہد کے ذریعے اپنی منزل پر پہنچ کر دم لیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے اپنے بھائی، بہنوں اور بچوں کو پاکستان کی طرف سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پورا پاکستان ان کے ساتھ ہے، ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ وہ کس طرح بھارتی ظلم و جبر اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، پاکستان کشمیریوں کی ہر ممکن سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت اور ان کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتا رہے گا۔
وزیر اعظم نے اس مناسبت سے ایک ٹویٹ بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے دھرنے کے دوران نوجوان کو جو پیغام دیا تھا وہ ان کے لیے آج بھی ایک انمول سبق ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں علامہ اقبال کاشعر؎
سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
شیئر کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ علامہ اقبال کے اس پیغام کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے اکادمی ادبیات پاکستان کے ہفتہ جشن آزادی کے موقع پرادیبوں اور دانشوروں کی خدمات کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے یہ سن کر بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ اکادمی ادبیات پاکستان ''ہفتہ جشن آزادی'' کے عنوان سے پروگراموں کے ایک سلسلے کا انعقاد کر رہی ہے جن کے ذریعے تحریک پاکستان میں اہلِ قلم کے کردار کو اجاگر کیا جائے گا۔
دریں اثنا قوم نے یوم آزادی جوش و جذبہ سے منایا، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ مزار قائد پہنچے، میڈیا سے بات چیت میں گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ جشن آزادی کے اس دن تجدید کرتے ہوئے ہم دنیا کو یہ باورکروانا چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان کبھی بھی کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی، آنیوالے وقت میں جشن آزادی لازوال قربانیاں دینے والے کشمیریوں کے ساتھ منائیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کو وفاق کے حوالے کرنے سے متعلق کوئی آئین یا قانون بتایا جائے۔ یہ کسی کی خواہش تو ضرور ہوسکتی ہے لیکن اس کی آئین میں کوئی گنجائش موجود نہیں۔
اب جب کہ ملکی تاریخ اپنا 73واں سنگ میل عبور کرچکی ہے اور وزیر اعظم عوام کو معاشی بہتری اور استحکام کا یقین دلا رہے ہیں، معاشی اور سماجی ترقی کا سفر ''گرد پس کارواں '' نہیں ہونا چاہیے، اب قوم ایک واضح اقتصادی اور سیاسی پیش رفت کی متمنی ہے، حکومت اور اپوزیشن کو زمینی حقائق کا گہرا ادراک کرتے ہوئے سیاسی بصیرت، رواداری اور اشتراک عمل سے آگے بڑھنا چاہیے۔ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھلاکر مستقبل کی فکر کرنی چاہیے، معاشی استقامت، ہمہ گیر سماجی ترقی اور عوام کی خوشحالی و آسودگی تمام سیاسی رہنماؤں کا مشترکہ ایجنڈا ہونا چاہیے اسی میں ملک کا مفاد مضمر ہے۔
وزیر اعظم نے عوام پر زور دیا کہ وہ احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، دو سال بہت مشکل میں گزارے ہیں۔ جب اقتدار سنبھالا تو بہت مشکل حالات تھے، قرضوں کی قسطیں ادا کرنی تھیں، فارن ایکسچینج تھا نہیں، ہم ڈیفالٹ ہو رہے تھے۔ اب وہ حالات نہیں رہے، آمدن بڑھنا شروع ہو گئی ہے، جولائی میں ہدف سے زائد ٹیکس وصولی ہوئی ہے، اس سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
وزیر اعظم نے بہت بڑی خوشخبری دی ہے کہ کورونا کے باوجود ہماری برآمدات بڑھنا شروع ہو گئی ہیں، خدا کرے حکومتی رجائیت زمینی حقائق سے ہم آہنگ رہے، اعلانات اور معاہدے ایک ہمہ گیر اقتصادی پالیسیوں کے معاشی فوائد کی شکل اختیار کریں، معیشت کی صورتحال میں بہتری پر بھی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارے میں کمی آ چکی ہے، سیمنٹ اور کاروں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور برآمدات اور ٹیکس محاصل بہتر ہوئے ہیں۔ یہ چیزیں معاشی صورتحال میں بہتری کی عکاس ہیں۔
تاہم معاشی حقائق اتنے سادہ نہیں، عوام کو بے پناہ مصائب کا سامنا ہے، مہنگائی عروج پر ہے، بہت محنت کی ضرورت ہے، معاشی استحکام اور کاروباری سرگرمیوں سے کایا پلٹنے کی صورت گری جتنی جلد عوام کی جھولی میں جمہوری اور معاشی ثمرات ڈال دے گی، حکومت کا کام مزید آسان ہوجائیگا، بس امید و یقین کی طاقت کا ملکی اقتصادی ماہرین کی کاوشوں کے دیرپا نتائج سے ہم آہنگ ہونا شرط ہے، تب ایک مربوط، منظم اور نتیجہ خیز اقتصادی ٹرانزیشن اور قابل اعتبار ٹرانسفارمیشن کی ملکی معیشت پر مثبت اثرات کی واضح تصویر نظر آجائیگی۔
اس وقت ضرورت زندگی کے تمام شعبوں میں ٹارگیٹڈ معاشی گروتھ، صنعتی ترقی اور روزگار کی فراہمی کی ہمہ جہت منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جی ہاں، آغاز اچھا ہوا تو عوام کو فوائد بھی جلد نظر آجائیں گے، لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کہ حکومت کو معاشی استحکام کی فکر آخر کار دامن گیر ہوگئی ہے بہت سا وقت ضایع ہوا ہے اب قوم کو نیٹ نتائج چاہئیں۔ اقتصادی طاقت ہی اصل طاقت ہوتی ہے، اس فلسفہ سے آگہی اشد ضروری ہے جب کہ کورونا وائرس نے بھی قیامت ڈھائی ہے۔
معیشت، سیاست، سماجی ترقی اور صحت و تعلیم کو جو نقصانات پہنچے اور عوام کو غربت اور بیروزگاری نے رلادیا، توانائی بحران اور اس کے اثرات سے ملک کو نامساعد مسائل پیش آئے، اس پر وزیر اعظم نے صائب امید و امکانات کے ساتھ اظہار خیال کیا ہے، وزیراعظم کے مطابق اب صنعتوں اور عوام کے لیے سستی بجلی دستیاب ہوگی، ماضی کی حکومتوں نے پاورکمپنیوں کے ساتھ ایسے معاہدے کیے جن کے ذریعے بہت مہنگی بجلی مل رہی تھی اور ہماری صنعتیں خطے کے دیگر ممالک کی صنعتوں کا مقابلہ نہیں کر پا رہی تھیں، اسی لیے ہماری معیشت اوپر نہیں اٹھ رہی تھی، عوام کو بھی مہنگی بجلی مل رہی تھی، اب انشاء اللہ حالات بہتر ہوتے جائیں گے۔
بلاشبہ معیشت نے کروٹ لینے اور اقتصادی استحکام کی طرف خوش آیند سفر شروع کردیا ہے مگر ایک ہمہ گیر اقتصادی جست اور غیر معمولی بریک تھرو ناگزیر ہے، گزشتہ دوسال اگرچہ مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے کے سال تھے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ملکی معیشت کو وہ اہداف نہیں مل سکے جس کا حکومت اور وزیر اعظم نے قوم سے وعدہ کیا تھا، لہٰذا ملک کو ابتدائے سفر سے اقتصادی سمت سازی کی ضرورت تھی، حکومت کو اپنا ہوم ورک مکمل کرکے عوام کو خاموشی سے اپنی اقتصادی پالیسیوں پر عملدرآٓمد کرتے ہوئے قوم کو موثر معاشی حکمت عملی اور جمہوری ثمرات کی فراہمی کے لیے بڑی پیش قدمی کرنی چاہیے تھی۔ اگر حکومت اپنے عزم کو آج بھی بروئے کار لائے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
74 ویں یوم آزادی پر اپنے خصوصی پیغام میں وزیر اعظم نے قوم کو آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق حکومتوں کی پالیسیوں اور معاہدوں کی وجہ سے مہنگی بجلی کے باعث گردشی قرضے بڑھتے جا رہے تھے کیونکہ جس قیمت پر ہم بجلی لے رہے تھے اس سے کم پر صارفین کو فراہم کر رہے تھے، اس طریقے سے کوئی بھی کاروبار نہیں چل سکتا، اب حکومت بجلی کے لائن لاسز اور چوری روکنے کے لیے بھی اصلاحات لارہی ہے۔
وزیر اعظم نے اس حوالے سے ٹویٹ بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم نے قائد اعظمؒ اور علامہ اقبال ؒ کے پاکستان کی جانب سفر شروع کر دیا ہے،جہاں قانون کی نظر میں سب برابر ہونگے، ریاست ان کے حقوق کی ضمانت دے گی، پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے گا، ہم جدوجہد کے ذریعے اپنی منزل پر پہنچ کر دم لیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے اپنے بھائی، بہنوں اور بچوں کو پاکستان کی طرف سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پورا پاکستان ان کے ساتھ ہے، ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ وہ کس طرح بھارتی ظلم و جبر اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، پاکستان کشمیریوں کی ہر ممکن سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت اور ان کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتا رہے گا۔
وزیر اعظم نے اس مناسبت سے ایک ٹویٹ بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے دھرنے کے دوران نوجوان کو جو پیغام دیا تھا وہ ان کے لیے آج بھی ایک انمول سبق ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں علامہ اقبال کاشعر؎
سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
شیئر کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ علامہ اقبال کے اس پیغام کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے اکادمی ادبیات پاکستان کے ہفتہ جشن آزادی کے موقع پرادیبوں اور دانشوروں کی خدمات کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے یہ سن کر بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ اکادمی ادبیات پاکستان ''ہفتہ جشن آزادی'' کے عنوان سے پروگراموں کے ایک سلسلے کا انعقاد کر رہی ہے جن کے ذریعے تحریک پاکستان میں اہلِ قلم کے کردار کو اجاگر کیا جائے گا۔
دریں اثنا قوم نے یوم آزادی جوش و جذبہ سے منایا، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ مزار قائد پہنچے، میڈیا سے بات چیت میں گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ جشن آزادی کے اس دن تجدید کرتے ہوئے ہم دنیا کو یہ باورکروانا چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان کبھی بھی کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی، آنیوالے وقت میں جشن آزادی لازوال قربانیاں دینے والے کشمیریوں کے ساتھ منائیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کو وفاق کے حوالے کرنے سے متعلق کوئی آئین یا قانون بتایا جائے۔ یہ کسی کی خواہش تو ضرور ہوسکتی ہے لیکن اس کی آئین میں کوئی گنجائش موجود نہیں۔
اب جب کہ ملکی تاریخ اپنا 73واں سنگ میل عبور کرچکی ہے اور وزیر اعظم عوام کو معاشی بہتری اور استحکام کا یقین دلا رہے ہیں، معاشی اور سماجی ترقی کا سفر ''گرد پس کارواں '' نہیں ہونا چاہیے، اب قوم ایک واضح اقتصادی اور سیاسی پیش رفت کی متمنی ہے، حکومت اور اپوزیشن کو زمینی حقائق کا گہرا ادراک کرتے ہوئے سیاسی بصیرت، رواداری اور اشتراک عمل سے آگے بڑھنا چاہیے۔ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھلاکر مستقبل کی فکر کرنی چاہیے، معاشی استقامت، ہمہ گیر سماجی ترقی اور عوام کی خوشحالی و آسودگی تمام سیاسی رہنماؤں کا مشترکہ ایجنڈا ہونا چاہیے اسی میں ملک کا مفاد مضمر ہے۔