ذیابیطس اور امراضِ قلب سے خبردار کرنے والا خون کا ٹیسٹ
خون کے اس سادہ ٹیسٹ کے ذریعے بالخصوص نوجوانوں کو مستقبل میں ان دونوں امراض سے آگاہ کیا جاسکتا ہے
نوجوانوں کے لیے خون کے ایک سادہ ٹیسٹ کی بدولت مستقبل میں ان میں ذیابیطس یا امراضِ قلب سے قبل از وقت خبردار کیا جاسکتا ہے۔
جی ہاں اس بلڈ ٹیسٹ سے ہم سب واقف ہیں لیکن یہ ذیابیطس کے خطرے کے وقت ہی کیا جاتا ہے جس کا نام ہیموگلوبِن اے ون سی ( ایچ بی اے ون سی) ہے ۔ اب ماہرین کہہ رہے ہیں کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس ٹیسٹ کی عادت ڈالیں جس سے وہ ذیابیطس کے خطرے سے قبل ازوقت آگاہ رہ سکیں گے۔
یہ ٹیسٹ بہت آسان ہے اور اس کے لیے رات بھر بھوکا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس ضمن میں جان ہاپکنز یونیورسٹی نے 10 سے 19 سال کے 14 ہزار بچوں کا قومی سروے کیا اور ان کے بلڈ ٹیسٹ لیے۔ ماہرین نے مریضوں کے خون میں شکر کی بڑھی ہوئی مقدار اور اس سے وابستہ دیگر بیماریوں پر بھی غور کیا۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ جن نوجوانوں کے ہیموگلوبن سے چپکے شکر کے سالمات زیادہ دیکھے گئے عین انہی مریضوں میں دل کی بیماریوں کی نشاندہی کرنے والے کیمیکل بھی پائے گئے۔
واضح رہہے کہ ایچ بی اے ون سی ٹیسٹ میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ خون کے اہم پروٹین ہیموگلوبن سے شکر کی مقدار کی کتنی مقدار چپکی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل ایک مرتبہ شروع ہوجائے تو اسے کم نہیں کیا جاسکتا۔
اس لحاظ سے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر نوجوان مرد اور خواتین اپنی صحت کو بہتر رکھنا چاہتے ہیں تو وہ وقفے وقفے سے اس ٹیسٹ کو ضرور یاد رکھیں اور سال میں کئی مرتبہ خون کا یہ ٹیسٹ کرواکر خود کو ان دیکھے خطرات سے محفوظ رکھیں۔
جی ہاں اس بلڈ ٹیسٹ سے ہم سب واقف ہیں لیکن یہ ذیابیطس کے خطرے کے وقت ہی کیا جاتا ہے جس کا نام ہیموگلوبِن اے ون سی ( ایچ بی اے ون سی) ہے ۔ اب ماہرین کہہ رہے ہیں کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس ٹیسٹ کی عادت ڈالیں جس سے وہ ذیابیطس کے خطرے سے قبل ازوقت آگاہ رہ سکیں گے۔
یہ ٹیسٹ بہت آسان ہے اور اس کے لیے رات بھر بھوکا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس ضمن میں جان ہاپکنز یونیورسٹی نے 10 سے 19 سال کے 14 ہزار بچوں کا قومی سروے کیا اور ان کے بلڈ ٹیسٹ لیے۔ ماہرین نے مریضوں کے خون میں شکر کی بڑھی ہوئی مقدار اور اس سے وابستہ دیگر بیماریوں پر بھی غور کیا۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ جن نوجوانوں کے ہیموگلوبن سے چپکے شکر کے سالمات زیادہ دیکھے گئے عین انہی مریضوں میں دل کی بیماریوں کی نشاندہی کرنے والے کیمیکل بھی پائے گئے۔
واضح رہہے کہ ایچ بی اے ون سی ٹیسٹ میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ خون کے اہم پروٹین ہیموگلوبن سے شکر کی مقدار کی کتنی مقدار چپکی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل ایک مرتبہ شروع ہوجائے تو اسے کم نہیں کیا جاسکتا۔
اس لحاظ سے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر نوجوان مرد اور خواتین اپنی صحت کو بہتر رکھنا چاہتے ہیں تو وہ وقفے وقفے سے اس ٹیسٹ کو ضرور یاد رکھیں اور سال میں کئی مرتبہ خون کا یہ ٹیسٹ کرواکر خود کو ان دیکھے خطرات سے محفوظ رکھیں۔