بابر اعظم کو بخش دیں

بہت سے لوگ بابر کے ٹیسٹ میں میچ ونر نہ ہونے کی باتیں بھی کرتے ہیں

فالو کر سکتے ہیں) فوٹو : فائل

اگر آپ کبھی کسی ٹریفک سگنل پر رکیں اور سامنے کوئی رکشہ یا ٹرک موجود ہو تو بعض اوقات بہت دلچسپ عبارات بھی پڑھنے کا موقع مل جاتا ہے، انہی میں سے ایک''محنت کر حسد نہ کر'' بھی ہے،اس سے ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت سادہ الفاظ میں بیان ہو جاتی ہے، اگر ہم اپنے اردگرد دیکھیں تو یہی پائیں گے کہ کوئی کامیاب انسان ہے تو اس کی برائی کرنے والے ہزاروں مل جائیں گے۔

ارے یہ میرے سامنے نیکر پہن کر گھومتا تھا آج دیکھو، ارے یہ بسوں میں دھکے کھاتا تھا آج دیکھو، ارے اسے میں نے ایک بار بریانی کھلائی تھی آج دیکھو،ایسی باتیں کرنے والے دل جلے اپنی محرومی بیان کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ وہ بیچارے وہیں کے وہیں رہ گئے اور دوسرا ان سے کافی آگے نکل چکا ہوتا ہے،آپ ٹویٹر پر دیکھ لیں ایسے دل جلوں کی قطار نظر آئے گی، ہمارے ملک میں جوکام نہ کرے وہ بہت اچھا اور شریف کہلاتا ہے اور جو کچھ کرے اس کیخلاف باتیں شروع ہوجاتی ہیں، ظاہر ہے یہ کلچرکرکٹ ٹیم میں بھی ہے۔

آپ بابر اعظم کی مثال سامنے رکھیں، ایک 25 سالہ نوجوان جو دنیا پر دھاک بٹھانے لگا ہے مگرکئی سابق کرکٹرز چپکے سے اس کے بھی پیچھے لگے ہوئے ہیں، بیٹنگ میں کوئی خامی نہ ملی تو شعیب اختر جیسے لوگ یہ کہنے لگے کہ میڈیا میں اچھی طرح خیالات کا اظہار نہیں کر پاتا، اور تو اور جنھیں ان کے محلے میں بھی کوئی نام سے نہیں جانتا اور وجہ شہرت ٹی وی پر چیخنا چلانا ہے وہ انگریزی میں خامیاں نکالنے لگے، عامر سہیل اوررمیز راجہ کو بیٹنگ میں تکنیکی خامیاں نظر آتی ہیں، دونوں سابق کرکٹرز ہیں۔

اگر انھوں نے ایسی کوئی چیز دیکھی تو بابر کو فون کریں اور بتائیں میڈیا میں آ کر کہنے کا مقصد کیا ہے، گذشتہ دنوں میں نے سابق بھارتی کپتان محمد اظہر الدین کا انٹرویو کیا، انھوں نے مجھے بتایا کہ ''ایک دن یونس خان کو ٹی وی پر دوران بیٹنگ اچھل کود کرتے دیکھا تو مشترکہ دوست انس بقائی کی معرفت سے ان سے فون پر رابطہ کیا اور مشورے دیے'' دلچسپ بات یہ ہے کہ یونس نے اگلے میچ میں ڈبل سنچری بنا دی اور اظہر کا شکریہ بھی ادا کیا، جب ایک بھارتی کرکٹر پاکستانی کو فون کر کے بتا سکتا ہے تو آپ اپنے ہم وطن سے رابطہ کیوں نہیں کر سکتے، مگر پھر بابر کے نام پر ویڈیوز کیسے چلیں گی۔


دوسری طرف آپ دنیا کو دیکھیں تو ویسٹ انڈیز کے ای ین بشپ کہتے ہیں کہ بابر اعظم کو کھیلتے دیکھ کر مجھے سچن ٹنڈولکر کی یاد آتی ہے، سابق انگلش کپتان ناصر حسین انھیں دنیا کے ٹاپ5 بیٹسمینوں میں شمار کرتے ہیں، مگر اپنے کئی سابق کرکٹرز کی باتوں سے مجھے حسد کی بو آتی ہے، بابر نے کم وقت میں بہت نام کمایا اور دو طرز کی کرکٹ میں کپتان بھی بن گئے، بھارت سے لفٹ نہ ملنے پر بیشتر سابق اوسط درجے کے کھلاڑی اب یوٹیوب چینلز اور ٹویٹر سے خود کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کام ہی یہی ہے کہ کوئی ایسی بات پکڑو جس سے لوگ متوجہ ہوں،تنقید برائے اصلاح مقصد نہیں، مجھے نہیں یاد رمیز راجہ نے آج تک کسی بھارتی کرکٹر کی کوئی ''تکنیکی خامی'' تلاش کی ہو یا شعیب اختر نے ویرات کوہلی کے حوالے سے کبھی کوئی منفی بات کی، میری ''ان دودھ کے دھلے، اسکینڈلز سے پاک'' سابق عظیم کھلاڑیوں سے درخواست ہے کہ خدارا بابر اعظم کو بخش دیں، اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں، انگریزی جیسی ہو، تکنیک میں خامی ہو رنز تو بنا رہا ہے، یہی اس کا کام ہے جو کرنے دیں۔

بہت سے لوگ بابر کے ٹیسٹ میں میچ ونر نہ ہونے کی باتیں بھی کرتے ہیں، یہ درست ہے کہ وہ ابتدا میں کامیاب ثابت نہیں ہوئے تھے، انھوں نے2016میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا،ابتدائی سنچری سے قبل31 اننگز میں 30کی اوسط سے محض822 اسکور کیے تھے، 6 بار تو وہ صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ ویسٹ انڈیز کیخلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں پیئر کیا، کوئی اور کھلاڑی ہوتا تو شاید اسے اتنے مواقع نہ ملتے مگر ہمیں سابق کوچ مکی آرتھر کو داد دینی چاہیے جنھوں نے ٹیلنٹ بھانپ کر تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے بابر پر اعتماد برقرار رکھا، انھوں نے پہلی سنچری نیوزی لینڈ کیخلاف نومبر 2018میں دبئی میں بنائی،اس کے بعد سے اب تک67کی اوسط سے 1149 رنز اسکور کر چکے،اس میں 5 سنچریاں شامل ہیں،آخری5 ٹیسٹ میں ان کی 3 تھری فیگر اننگز ہیں۔

ان کی کیریئر ایوریج بھی اب بہتر ہو کر 44ہو چکی، ون ڈے اورٹی 20میں وہ پہلے ہی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے تھے، یہ سب کچھ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ کارکردگی میں مسلسل بہتری آ رہی ہے اور مستقبل میں مزید آئے گی،30 سے ٹیسٹ ایوریج 44 تک تو پہنچ گئی جلد ہی ون ڈے اور ٹی 20 کی طرح 50 پلس ہو جائے گی،آپ انھیں تھوڑا وقت تو دیں،بابر اعظم کا ویرات کوہلی سے بار بار موازنہ کیا جاتا ہے،دونوں کی عمر میں 6 سال کا فرق ہے،بھارتی اسٹار12 سال سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں جبکہ بابرکو ابھی5 برس ہی ہوئے ہیں،5 سال اورگذرنے دیں ہو سکتا ہے بابر آپ کو کوہلی سے بہت آگے نظر آئیں۔

پاکستان کو طویل عرصے بعد اتنا زبردست بیٹسمین ملا ہے ورنہ ہمارے لیے تو اظہر علی اور اسد شفیق ہی ڈان بریڈ مین تھے جو اب بْری طرح ایکسپوز ہوچکے، میری سب سے یہی درخواست ہے کہ بابر کو فضول کے چکروں میں نہ پھنسائیں اور کھیل پر توجہ دینے دیں، اگر ایسا نہ کیا تو ہم ایک بہترین بیٹسمین کو کھو دیں گے،دباؤ سے ان کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے، ہمیں ایک بہترین کھلاڑی ملا ہے تو پلیز اس کی قدر کریں، کبھی بابر کی کامیابیاں ہضم نہ ہوں تو رکشے اور ٹرک کے پیچھے لکھی یہ عبارت یاد کر لیا کریں ''محنت کر حسد نہ کر''۔
Load Next Story